• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹ بال کا شمار دنیا کے قدیم ترین کھیلوں میں ہوتا ہے، جس میں فارورڈ اور اسٹرائیکرز ، ڈیفنڈر کھلاڑیوں کو ڈاج دیتے ہوئے حریف ٹیم کی’’ ڈی‘‘ کے قریب پہنچ کر گیند کو کک لگاتے ہوئے گول پوسٹ میں ڈال کر گول اسکور کرتے ہیں۔19ویں صدی میں اس کا رواج برطانیہ میں ہوا جب کہ20ویں صدی میں یہ ساری دنیا میں کھیلا جانے لگا۔ برازیل، فرانس، ارجنٹائن ، اٹلی،اسپین ، پرتگال سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑیوں نے بے شمار کارہائے نمایاں انجام دے کر عالمی اعزازات حاصل کیے۔بعض بین الاقوامی میچوں میں ان ممالک کے کھلاڑیوں نے ایسے حیران کن گول کیے، جو کھیل کی تاریخ میں یادگاربن گئے۔

ڈیگو میراڈونا کا گول جو ’’ ہینڈ آف گاڈ‘‘ کہلایا

فٹ بال کی تاریخ میںورلڈ کپ 1986 میںارجنٹائن اور برطانیہ کےکوارٹر فائنل کے دوران انگلش ٹیم کے خلاف ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان ڈیگو میراڈونا کی جانب سے کیےجانے والے دو گول ہمیشہ کے لیےمحفوظ ہوگئے۔ ان میں سے ایک گول ’’ہینڈ آف گاڈ‘‘ یعنی خدائی ہاتھ کہلایا۔ڈیگو آرمنڈا میراڈونا 1960ء میں ارجنٹائن کے دار الحکومت بیونس آئرس کے نواحی قصبے ویلا فیوریتو کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1976ء میں انہوں نے اپنی 16ویں سال گرہ سے صرف دس دن قبل ڈومیسٹک کلب ’’ارجنٹائنوز‘‘ کی جانب سے کیریئر کا آغاز کیا اور دو ہفتے بعد ہی ’’پرائم ڈویژن‘‘ کے میچ میں سان لورینزو کی ٹیم’’ مارپل ٹینے ‘‘کے خلاف پہلاگول کیا۔اس گول سے ان کی شہرت ملک بھر کے فٹ بال کے حلقوں میں پھیل گئی اور انہیں مختلف کلبس کی جانب سے پیشکش ہوئیں، جن میں سے انہوں نے ’’بوکا جونیئرز کلب ‘‘ کو ترجیح دی۔ کلب کی ٹیم کے ساتھ انہوں نے مقامی سطح کا لیگ ٹائٹل جیتا۔ 

1977 میں ارجنٹائن کی قومی ٹیم کی جانب سےکھیلتے ہوئے، ہنگری کے خلاف بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا۔1982کے عالمی کپ کے بعد وہ اسپین کے بارسلونا کلب میں شامل ہوگئے اور رئیل میڈرڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے ’’کوپا ڈی رے‘‘ اور اسپینش سپر کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جولائی 1984ء میں وہ نیپلز، اٹلی کی ٹیم میں شامل ہوگئے ۔ اس وقت تک وہ اٹلی میں اتنے مقبول ہوچکے تھے کہ’’اسٹاڈیو سان پاؤلو‘‘ کے گراؤنڈ پر ٹیم میں شمولیت کے موقع پر 75000اطالوی مداحوں نے ان کا کھڑے ہوکراستقبال کیا۔انہوں نے نپولی کی ٹیم کو لیگ ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔اپنے پیشہ وارانہ دور میں بوکا جونیئرز، ایف سی بارسلونا اور ایس ایس سی ناپولی کے لیے مختلف اعزازات حاصل کیے۔میراڈونا نے 1982،1986،1990 اور 1994 کے فیفا ورلڈ کپ میں شرکت کی ۔ 1986ء کے ورلڈ کپ میں انہوں نے پانچ گول اسکور کیے۔ برطانیہ کے خلاف کوارٹر فائنل میں ان کی کارکردگی فقیدالمثال رہی۔ حریف ٹیم کے خلاف انہوں نےدو ایسےیادگارگول کیے ، جنہوں نے میراڈونا کو فٹ بال کا ایک افسانوی کردار بنادیا۔پہلا گول انہوں نے ہاتھ کی مددسے کیا ، ٹیلی ویژن کے ری پلے نے بھی ثابت کیا کہ میراڈونا کا برطانوی ٹیم کے خلاف پہلا گول ہاتھ لگنے سے ہوا تھا، لیکن ریفری نے اسے فاؤل دینے کی بجائے ’’گول ‘‘ قرار دیا۔میراڈونا کا یہ گول ’’ہینڈآف گاڈ‘‘ یعنی خدائی ہاتھ کے نام سے مشہور ہے۔ برطانیہ کی ٹیم جو میراڈونا کے کیے گئے پہلے گول پر ریفری کے فیصلے سے غیر مطمئن تھی، اسے میراڈونا کے دوسرے محیر العقول گول کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے میدان کے وسط سے گیند کواپنی دس ترس میں لیا اور انگلستان کے پانچ کھلاڑیوں اور گول کیپر کو چکمہ دیتے ہوئے گیند کو جال کی راہ دکھائی۔ 2002ء میں فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے کیے گئے ایک آن لائن پول میںاسے صدی کا بہترین گول قرار دیا گیا۔ اس مقابلے میں ارجنٹائن نے 2-1 سے فتح حاصل کرکے انگلستان کی ٹیم کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ ان دونوں گولوں کو برطانیہ کےٹی وی چینل 4 کی جانب سے 2002ء میں کھیلوں کے 100 بہترین لمحات میں چھٹا نمبر دیاگیا۔سیمی فائنل میںارجنٹائن کا مقابلہ بلجیم کے ساتھ ہوا جس میں انہوں نے دو گول کر کے اپنے ملک کو فائنل میں رسائی دلائی۔ فائنل مقابلہ جو جرمنی کے ساتھ ہوا، اس میں جرمنی کے کپتان نے ٹورنامنٹ کے سابقہ میچوں کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے زیادہ تر کھلاڑ ی میراڈونا کو کور کرنے میں لگا دیئے لیکن اس کے باوجود ارجنٹائن نے میراڈونا کی بہترین کارکردگی کی بہ دولت جرمنی کی ٹیم کو 3-2 سے شکست دی۔ بہترین کھیل پر انہیں گولڈن بال ایوارڈ دیا گیا ۔

لائنل میسی

دنیا کے عظیم فٹ بالر لائنل میسی کو بین الاقومی میچوں میں سب سے زیادہ گول کرنے کا اعزاز حاصل ہے لیکن 2014کے سیزن میں ’’گٹافے‘‘ کلب کے خلاف ان کا ایک گول فٹ بال کی تاریخ کا بہترین گول قرار دیا گیا۔ اسپینش فٹبال کلب بارسلونا کا مقابلہ کوپا ڈیل رے میچ میں گٹافے کلب سے ہوا۔ ارجنٹائنی اسٹرائیکر لائنل میسی نے کھیل میں شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گٹافے کے خلاف 2 گول اسکور کرکے اپنی ٹیم کو فتح دلا دی۔ ایک گول انہوں نے 40میٹر کے فاصلے سے گیند پر کنٹرول کرکے پانچ ڈیفنڈرز کو ڈاج دیتے ہوئے ڈی کے قریب سے کیا۔ اس دوران انہوں نے انتہائی خوب صورت موومنٹ بنا کر گٹافے کی ٹیم کے کھلاڑیوں کی گیند چھیننے کی کوششوں کو ناکام بنایا۔ میڈرڈ میں کھیلے گئے اس میچ میں بارسلونا نے گٹافے کو0-4 سےشکست دی۔ لائنل میسی فٹنس مسائل کے باعث طویل عرصے سے کھیل سے دور تھے، انہوں نے 59 دن کے بعد ٹیم کی نمائندگی کی اور دو گول کرتے ہوئے اپنی واپسی کو یادگار بنادیا۔لانئل میسی اسپینش کلب کے فارورڈ اور ارجنٹائن کی قومی ٹیم کے کپتان ہیں۔ وہ دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے 5مرتبہ ’’بیلن ڈی اور‘‘ اور اتنی ہی بار یوروپین گولڈن بوٹ ایوارڈ جیتا جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

مردہ قرار دیئے جانے والے فٹ بالر کا گول

ڈاکٹروں کی طرف سےمردہ قرار دیئے جانے والےفٹ بالر نے میچ کا حتمی گول کرکے اپنی ٹیم کوشکست سے بچالیا۔ یہ واقعہ 1954 میںیوراگوئے اور برازیل کے میچ کے دوران پیش آیاجس کے مرکزی کردار یوراگوئے کے فارورڈ وان ہوہبرگ تھے، جنہوں نے اس میچ سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس میچ میں انہوں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور پاسنگ،شاندار ڈربلنگ سے تماشائیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا، پہلے ہی میچ میں انہوں نےدو گول اسکور کردیئے ۔ پہلے گول سے انہوں نے ٹیم کو میچ میںبرتری دلوائی جب کہ دوسرے گول کی بدولت یوراگوئے نے ہارا ہوا میچ برابر کردیا۔ میچ کے 86ویں منٹ میںہوہبرگ کی جانب سےکیا جانے والا گول خاصا ڈرامائی تھا۔خوشی کے مارے پوری ٹیم ان پر چڑھ دوڑی اور اس جوش و خروش کا حیران کن نتیجہ یہ نکلا کہ تھکن اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے وان ہوہبرگ بے ہوش ہوکر گر گئے بہ ظاہر یوں لگ رہا تھا کہ جیسے ان کی موت واقع ہوچکی ہے جب کہ ڈاکٹر نے بھی معائنے کے بعد انہیں مردہ قرار دیااور موت کا سبب دل کا دورہ قرار دیاگیا۔اس دوران مخالف ٹیم نے یوراگوئے پر ایک گول کی سبقت حاصل کرلی۔ڈاکٹروں کی جانب سے موت کی تصدیق کے باوجود ٹیم کےفزیو تھراپسٹ ’’ کارلوس عباتے ‘‘نےہمت نہیں ہاری اور ان کی سانسیں بحال کرنے کی کوششیں کرتے رہے،انہوں نے ہوہبرگ کو فوری طور سے’’کورامائن ‘‘ نامی دوا پلائی جو سانس کی بحالی میں مددگار ہوتی ہے۔دوا کے استعمال کے چند منٹ بعد وہ نہ صرف ہوش میںآگئے بلکہ انہوں نےدوبارہ میدان میں آکر بقیہ کھیل شروع کیا اور دوسرا حیرت انگیز گول کرکے اپنی ٹیم کو شکست سے بچا کر میچ برابرکردیا۔

1998کے فیفا ورلڈ کپ میں رونالڈو کے چار یادگار گول

کرسٹیانو رونالڈ پرتگالی فٹ بالر اور قومی ٹیم کے کپتان ہیں جو ہسپانوی کلب رئیل میڈرڈ کی جانب سے کھیلتے ہیں۔وہ بارسلونا کلب اور انٹر میلان کی ٹیم کی طرف سے بھی کھیلتے رہے ہیں۔فیفا ورلڈ کپ کے ایک میچ میں برازیل کی جانب سے کھیلتے ہوئے انہوں نے فرانس کے خلاف 4گول کیے ،ااور ٹیم کی فتح میں ان کے تین گول نے کلیدی کردار ادا کیا۔ رونالڈو ،لوئیس نزاریو ڈی لیما1976میں برازیل میں پیدا ہوئے۔16برس کی عمر میں انہوں نے ’’کروزیرو کبل ‘‘ کی جانب سے کھیلتے ہوئے اپنےکیرئیر کا آغاز کیا ۔ چند ماہ بعد’’میناس گیرائز اسٹیٹ چیمپئن شپ ‘‘ میں اسپورٹس کلب باہیا کے خلاف لگاتار پانچ گول کر کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ۔ 1995 میں رونالڈو نے مقامی کلب ناسیونال کے ساتھ معاہدہ کیا اور ٹائٹل جیتنے کے بعد اسپورٹنگ کلب پرتگال میں شمولیت اختیار کر لی- 1998کےورلڈ کپ کے فائنل میں انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور4یادگار گول اسکور کیےجس پرانہیں آل ٹائم کا عظیم فٹ بالر قراردیا گیا۔ انہوں نے تین مرتبہ ’’‘فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر‘‘ دو بار ’’بیلن ڈی اور‘‘ کا ایوارڈ جیتا۔ وہ لالیگا میں 34گول اسکور کرنے پر ’’ لالیگا کےبہترین کھلاڑی ‘‘ قرار دیئے گئے۔ انہیں ’’یوروپین گولڈن بوٹ‘‘ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ورلڈکپ 2012 میں، ڈیاگو میراڈونا نےرونالڈو کے بارے میں کہا تھا کہ ’’رونالڈواس سیارے کےبہترین کھلاڑی ہے۔"

کارلوس البرٹو ٹوریس

کارلوس البرٹو ٹوریس برازیلین فٹ بالر تھے، انہیں فیفا کی جانب سے ’’بیسٹ ڈیفنڈر آف آل ٹائم ‘‘ قرار دیا گیا۔کارلوس البرٹو نے 19سال کی عمر میں ’’فلیم ننس کلب ‘‘ کی ٹیم کے ساتھ کھیلتے ہوئے فٹ بال کے ڈومیسٹک کیریئر کا آغاز کیا۔ بعدازاں انٹرنیشنل ٹیم میں شامل ہوئے اور 1964ء سے 1977 تک 53میچوں میں ٹیم کی قیادت کی۔ 1970ء کے فیفا ورلڈ کپ میںبرازیلین ٹیم نے کارلوس کی قیادت میں حصہ لیا اور تمام میچوں میں کامیابی حاصل کی، جس کےبعد فائنل میں اٹلی کی ٹیم سےمقابلہ ہوا، جو فٹ بال کے شائقین میں موسٹ فیورٹ تصور کی جاتی تھی۔ اس میچ کو فٹ بال کی تاریخ کے عظیم میچوں میں شمار کیا جاتا ہے جس میں برازیل نے اٹلی کو ایک کے مقابلے میں چار گول سے شکست دی جن میں کارلوس البرٹو کاحیران کن گول بھی شامل تھا جو انہوں نے چارڈیفنڈرز اور گول کیپر کو ڈاج دے کر کیا تھا۔ ان کا یہ گول فٹ بال کی تاریخ کا بہترین گول مانا جاتا ہے۔ اس عالمی کپ میں کارلوس کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے برازیلین میوزیم کے ہال آف فیم میں ان کا مجسمہ نصب کیا گیا ہے جب کہ امریکا کے نیشنل ہال آف فیم میں بھی ان کا نام شامل ہے۔

پاؤلو روسی

اٹلی کے کھلاڑی پاؤلوروسی نے 1982کے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل ،سیمی فائنل اور فائنل مقابلوں میں کئی گول کیے جن میںسے فائنل میں کیا جانے گول، بہترین گول کہلایا، جس کی بہ دولت برازیل نے جرمنی کی ٹیم کو ہرا کر عالمی کپ جیتا۔پاؤلو روسی کا شمار اٹلی کی ٹیم کے بہترین فٹ بالر میں ہوتا ہے ۔ اس ٹورنامنٹ میں ان کی شاندار کارکردگی پر انہیں فٹ بال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گولڈن بال اور گولڈن بوٹ کا ایورڈ دیا گیا۔ 1980ء میں انہیں میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزام پر معطل کردیا گیا، جس کی وجہ سے وہ یوروپین چیمپئن شپ کے میچوں میں حصہ نہیں لے سکے۔ 1982میں وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے بعد ان کی معطلی ختم کردی گئی۔ 1982ء کے ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی متاثر کن تھی، کوارٹر فائنل میں انہوں نے ارجنٹائن کے خلاف دو گول کر کے ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچایا، جس میں اٹلی کا مقابلہ برازیل سے ہوا۔ روسی نے تین شاندار گول کرکے ہیٹ ٹرک بنائی اور اپنی ٹیم کو فتح سے ہم کنار کرایا۔ فائنل میچ میں مغربی جرمنی کے خلاف انہوں نے ایک طویل شاٹ کے ذریعے پہلا گول کر کے ٹیم کی 1۔3سے حاصل کی جانے والی فتح کی بنیاد ڈالی۔ ان کا یہ گول ہمیشہ کے لیے یادگار ہوگیا، جس کے صلے میںا نہیںگولڈنبال اور گولڈن بوٹ کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا گیا۔

رابرٹ کارلوس

رابرٹ کارلوس ،برازیلین فٹ بالر تھے، انہوںنے فٹ بال کیریئر کا آغاز فارورڈ کے طور پر کیا لیکن بعد میں لیفٹ بیک کی پوزیشن پر کھیلتے رہے۔ انہیں اس کھیل کا سب سے جارح مزاج لیفٹ بیک قرار دیا گیا ہےے وہ 105میل فی گھنٹہ کی رفتار سے فری کک لگانے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اپنی ٹیم کی جانب سے تین عالمی کپ ٹورنامنٹس میں حصہ لے چکے ہیں لیکن 1998ء کاورلڈکپ ان کی زندگی کا یادگار ٹورنامنٹ بن گیا۔ فائنل مقابلے میں انہوں نے فرانسیسی ڈیفنڈرز کو ڈاج دیتےہوئے 35میٹر کے فاصلے سے کک لگائی جو گول کیپر کے سر کے اوپر سے ہوتی ہوئی جال میں جاکر گری۔یہ ان کا تاریخی گول شمار کیا جاتا ہے۔

مارکو وان بیسٹن

مارکو وان بیسٹن ، ولندیزی فٹ بالر تھے ،جو ’’اجیکس اینڈ میلان‘‘ کی ٹیم کی جانب سے بھی کھیلتے رہے ہیں۔ وہ 1980سے 1990کے درمیان فارورڈ پوزیشن پر کھیلتے تھے۔ان کے جارحانہ کھیل، گیند پر کنٹرول اور پاورفل اسٹرائیکس کی وجہ سے انہیں یورپ کا عظیم فارورڈ جب کہ’’ آل ٹائم کا عظیم فٹ بالر‘‘ قرار دیا گیا۔ انہوں نے تین مرتبہ ’’بیلن ڈی اور‘‘، ایک ایک مرتبہ ’’فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر ‘‘ اور’’فیفا پلیئر آف دی سنچری ‘‘ ایوارڈ حاصل کیا۔۔1988ء میں یوئیفا یوروکپ کے گروپ میچوں میں انہوں نے 5گول اسکور کرکے اپنی ٹیم کو فائنل مرحلے تک رسائی دلائی۔ فائنل میچ میں ہالینڈ کا مقابلہ روس کے ساتھ ہوا۔ میچ کے 5ویں منٹ تک دونوں ٹیمیں ایک دوسرے پر بڑھ چڑھ کر حملے کرنے کے باوجود گول کرنے میں ناکام رہیں۔ 54ویں منٹ میں وان بیسٹن نے انتہائی مشکل اینگل سے شاندار موو بنائی اور روسی ڈیفنڈرز کو ڈاج دے کر پوری قوت سے ہٹ لگائی جو سیدھی روسی ٹیم کے گول پوسٹ میں گری۔ ان کا یہ گول انتہائی حیران کن تھا، جو فٹ بال کی تاریخ میں یادگار بن گیا۔

تازہ ترین
تازہ ترین