سکھر (بیورو رپورٹ) محکمہ صحت کی عدم توجہی و لاپرواہی کے سبب غلام محمد مہر میڈیکل کالج المعروف سول اسپتال میں 12سال گزرنے کے باوجود برنس وارڈ کا منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔ خطیر رقم سے برنس وارڈ تعمیر کرکے کروڑوں روپے مالیت کی جدید مشینری تو فراہم کردی گئی مگر تربیت یافتہ عملے اور معالجین کی کمی کے باعث برنس وارڈ فعال نہیں ہوسکا، خطیر رقم کی جدید مشینری زنگ آلود ہورہی ہے۔ برنس وارڈ فعال نہ ہونے کی وجہ سے سکھر و نواحی علاقوں میں آگ کے جھلسے مریضوں کی بڑی تعداد علاج کیلئے چانڈکا اسپتال لاڑکانہ اور کراچی سے علاج کرانے پر مجبور ہے۔ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے مختلف علاقوں کے رہائشیوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے سول اسپتال میں صوبائی حکومت کی جانب سے خطیر رقم سے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے وسیع اراضی پر 12سال قبل برنس وارڈ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا تھا، اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ جھلسے ہوئے مریضوں کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کرنے، آگ اور حادثے کے دوران مریضوں کو فوری امداد کے لئے 2006 میں برنس سینٹر کی پی سی ون تیار کی گئی، 2008میں باضابطہ طور پر کام کا آغاز ہوا، 2012میں مختلف مراحل طے کرکے سینٹر کی تعمیر مکمل ہوئی جس کے بعد حکومت نے کروڑوں روپے کے بیڈ، وینٹی لیٹر سمیت دیگر جدید سامان بھی مہیا کیا مگر 6سال گزرنے کے باوجود یہ سینٹر فعال نہیں ہوسکا ہے کیونکہ یہاں تربیت یافتہ عملہ، ڈاکٹر اور ضرورت کے مطابق فنڈز آج تک مہیا نہیں کیا گیا۔ ایم ایس سول اسپتال عبدالعزیز تھیبو نے رابطہ کرنے پر ”جنگ“ کو بتایا کہ برنس وارڈ کے فعال نہ ہونے کی بنیادی وجہ ڈاکٹر اور تربیت یافتہ عملے کی کمی ہے، جس کے باعث ہمیں معمولی کیس بھی کراچی منتقل کرنا پڑتے ہیں اس سلسلے میں محکمہ صحت کے بالا افسران سے بات ہوئی ہے اور چند دن میں ڈاکٹر و اسٹاف کی بھرتی کے لئے اشتہار بھی شائع ہوجائیگا اور انشاء اللہ 2سے 3ماہ میں برنس سینٹر کو فعال بناکر متاثرہ مریضوں کا علاج و معالجہ شروع کردیا جائیگا۔ دوسری جانب سکھر کے شہری و عوامی حلقوں نے برنس وارڈ کو فعال نہ بنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں آتشزدگی کے شکار افراد کے لئے برن سینٹر موجود نہیں، جس کے باعث جھلسنے والے افراد کو خطیر رقم خرچ کرکے کراچی جانا پڑتا ہے۔ بیشتر جھلسنے والے ایسے افراد جن کی حالت تشویشناک ہوتی ہے، وہ طبی امداد ملنے سے قبل ہی اپنے خالق حقیقی سے جاملتے ہیں، واضح رہے کہ چند روز قبل تیزاب گردی کا شکار ہونیوالی لڑکی کرن کو سکھر میں مناسب طبی امداد نہ ملنے اور حالت خراب ہونے کے باعث کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ سول اسپتال میں برن سینٹر کے قیام کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ شہری ناگہانی آفات کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جانے سے بچ سکیں اور انہیں بروقت مناسب طبی امداد مل سکے۔