اسلام آباد(شاہداسلم) پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے حوالےسے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں غداری کیس کی پیروی جاری رکھی جائے گئی۔ اس بات کا انکشاف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پیر کے روز دی نیوز سے گفتگو میں کیا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے ہر حکم کی تعمیل کرے گی، فواد چوہدری،نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور ہم عدالت کی ہر ہدایت پر عمل کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر عدالت نے ہدایت دی تو وفاقی حکومت سابق صدر کو ملک واپس لا کر عدالتوں کا سامنے کرنے کے لئے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ دوسری جانب وفاق وزیر قانون اور پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے وفاقی حکومت کا حصہ بننے کے بعد اپنے موکل کی پیروی کرنے سے انکار کردیا ہے۔اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے فوری بعد وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کا سابق صدر سے متعلق حکومت کو مشورہ دینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ یہاں اس امر کا ذکر کرنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ 26اگست کو گذشتہ سماعت کے موقع پر سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹی کی سربراہی میں قائم بینچ کو بتایا تھا کہ مشرف کی واپسی سے متعلق انٹرپول کو خط لکھا گیا ہے تاہم انٹرپول نے یہ کہہ کر ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے انکار کردیا کہ وہ سیاسی معاملات نہیں دیکھتے۔ سماعت کے دوران وکیل استغاثہ اکرم شیخ جو گذشتہ پانچ سالوں سے کیس کی پیروی کررہے ہیں، نے بھی ایک درخواست دائر کی کہ وہ کیس سے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں۔ ان کا موقف تھا کہ یہ فیصلہ نئی حکومت کو کرنا ہے کہ اسے کیس کی پیروی جاری رکھنی ہے یا نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرف کے وکیل حکومت کا حصہ بن چکے ہیں اور کیس سے متعلق اب وزارت داخلہ کو فیصلہ کرنا ہے۔ اکرم شیخ نے ماضی میں متعدد بار خصوصی عدالت سے درخواست کی کہ کیس کا ٹرائل مکمل کر کے جنرل مشرف کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا جائے۔ سینئر وکیل نے پہلے ہی 25جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعدیہ کہہ کر اپنا استعفی جمع کرادیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی حکومت کیس کی پیروی جاری رکھنا چاہتی ہے تو معاملات آگے بڑھانے کے لئے وکیل کی خدمات حاصل کرے۔