اسلام آباد(رپورٹ :رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے بول ٹیلی ویژن چینل کے سابق پروگرام’’ایسا نہیں چلے گا‘‘ کے میزبان عامرلیاقت کے خلاف جنگ ،جیو گروپ وغیرہ کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی اور بول ٹی وی کے سابق اینکر عامر لیاقت حسین پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 27ستمبر تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت توہین عدالت کے مرتکبین کو معاف نہیں کرے گی ،ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے نہیں بیٹھے ہیں، وڈیوکلپ دیکھ کر تو یہی لگتا ہے کہ عامر لیاقت اپنے پروگرام میں ، میر ابراہیم اور میر شکیل الرحمن ہی کو سن آف بھارت اور فادر آف دی بھارت کہہ رہے ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی بنچ نے منگل کوعامر لیاقت کے خلاف عدالتی حکم پر عملدرآمدنہ کرنے پردائر کی گئی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کی تودرخواست گزار انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن (جنگ جیو گروپ میڈیا ) اور شاہزیب خانزادہ کی جانب سے فیصل صدیقی ایدوکیٹ جبکہ مسول علیہ بول ٹیلی ویژن چینل اور ملزم عامر لیاقت کی جانب سے شہاب سرکی ایڈوکیٹ پیش ہوئے ،ملزم عامرلیاقت بھی عدالت میں موجود تھا ۔ شہاب سرکی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عامر لیاقت کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہےجس پر فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس کاجائزہ لےرہے ہیں لیکن اگر کیس بنتا ہے تو عامر لیاقت پر توہین عدالت میں فرد جرم عائد کی جائے گی ، درخواست گزار(جنگ ،جیو گروپ )کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ یہ توہین عدالت کا واضح کیس ہے،فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ تحریری جواب میں بھی عامر لیاقت نے معافی مانگنے کی بجائے مقدمہ لڑا ہے، اگر ثابت ہو گیا تو یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگی اور اس پر کسی قسم کی کوئی معافی نہیں بنتی ہے، جس پر جنگ جیو کے وکیل نے کہا کہ یہ عدالتی حکم کے بعد بھی اس معاملہ میں عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معافی نامہ میں لکھا ہے کہ آج کے بعد میرے خلاف کوئی شکایت موصول نہیں ہوگی، انہوں نے یقین دہانی کے ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ غیر مشروط معافی مانگتا ہوں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے اوپر جواب میں لکھا گیا ہے کہ وہ کسی الزام کو تسلیم نہیں کرتا ہے ،انہوں نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر ان کے موکل پر توہین عدالت کاالزام ثابت ہو گا تو کیا یہ قومی اسمبلی کا رکن رہ سکے گا ،جس پر انہوں نے کہا کہ اس کے بعد رکن نہیں رہ سکتا ہے ،فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت کی جانب سے عدالت میں جمع کرایا گیا معافی نامہ قابل قبول نہیں، عدالت اس معاملہ کو اس طرح نہیں چھوڑے گی جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے کہا کہ وہ اپنے موکل کے حق میں کچھ وڈیو کلپس لائے ہیںجن میں ثابت ہوجائے گا کہ اس نے جنگ جیو کے سربراہ ،میر شکیل الرحمن کو فادر آف بھارت یا ان کے صاحبزادے میر ابراہیم کو سن آف انڈیا نہیں کہا تھا بلکہ انڈین چینل زی ٹی وی کے ایک اینکر سدھیر چوہدری کو جواب دیا تھا، جس پر عدالت کے حکم پر ملٹی میڈیا سسٹم پر عامر لیاقت حسین کے پروگرام کے دو مختلف کلپ چلائے گئے تو درخواست گزاروں کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ یہ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کا پہلا حکم6مارچ2017کا ہے جس کے بعد بول ٹیلی ویژن چینل پر اس نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے خلاف پروگرام کئے تھے ، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس بھی پروگراموں کے سارے کلپ موجود ہیں ، ملزم نے جنگ ، جیو گروپ کے خلاف توہین آمیز الزامات کے استعمال کے ساتھ ساتھ جنگ اور جیو گروپ کے چیف ایگزیکٹو میر شکیل الرحمن، میر ابراہیم اور اینکرپرسن شاہزیب خانزادہ کو بھارتی ایجنٹ بھی کہاجس پر شہاب سرکی نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل جو کلپ دکھانے کی بات کر رہے ہیں وہ عدالتی حکم کے اجراء سے پہلے کے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چونکہ یہ معاملہ ضابطہ فوجداری کے زمرہ میں آتا ہے اس میں ہمیں بہت احتیاط کرنا ہوگی، عدالت میں زی ٹی وی کے بارے میں بھی ایک پروگرام کا کلپ چلایا گیا تو جنگ جیو کے وکیل نے کہا کہ اس کلپ کا ہماری درخواست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جبکہ فاضل چیف جسٹس نے بھی ریمارکس دیئے کہ کلپ دیکھ کربادی النظر میں تو یہی لگتا ہے کہ عامر لیاقت اپنے پروگرام میں میر ابراہیم اور میر شکیل الرحمن ہی کو سن آف بھارت اور فادر آف دی بھارت کہہ رہے ہیں،جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے کہا کہ ایسا نہیں ہے، دراصل وہ یہ بات زی ٹی وی کے اینکر کیلئے کہہ رہے ہیں جس پر فاضل چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ کو بھی سمجھ آ رہی ہے اور ہمیں بھی سمجھ آ رہی ہے، پروگرام میں ان کے چہرے کے تاثرات سے بھی یہی لگ رہا ہے،ایسے مقدمات میں باڈی لینگوئج کی بھی بہت اہمیت ہوتی ہے ، بعد ازاں فاضل عدالت نے عامر لیاقت کا معافی نامہ مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر اس پر فرد جرم عائد کرنے حکم جاری کیا اورکیس کی مزید سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کردی۔