سڈنی اوپرا ہاؤس کو آسٹریلیا کے خوبصورت شہر سڈنی کی پہچان قرار دیاجاتا ہے،جس کا طرزتعمیراتنا خوبصورت ہےکہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔ اگر آپ آسٹریلیا گئے اور سڈنی دیکھے بناواپس آگئے تو سمجھ لیں کہ آپ نے کچھ نہیں دیکھا۔اگر آپ سڈنی دیکھ چکے ہیں تویقیناً اس بات سے اتفاق کریں گے کہ سڈنی پہنچتے ہی قدم خود بخود بیسویں صدی کی امتیازی عمارت’’ سڈنی اوپرا ہاؤس‘‘ کی طرف اُٹھ جاتے ہیں۔ یہ ثقافتی عمارت آسٹریلیا کی مشرقی ریاست نیو ساؤتھ ویلزمیں سڈنی ہاربر برج کے نزدیک بنائی گئی ہے، جو درحقیقت مقامی فنونی کارکردگی کے مظاہرہ کے لیے بنایا گیا ایک منفرد اور خوبصورت مرکز ہے۔لیکن اس عمارت کی خوبصورتی اور انفرادیت کے سبب اسے 2007ء میں اقوام متحدہ کےادارہ برائے سائنس وثقافت (یونیسکو) کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جاچکا ہے۔ تو آئیے آج بات کرتے ہیں کچھ سڈنی اوپرا ہاؤس کی تعمیراتی خصوصیات پر۔
ڈیزائن کا انتخاب
سڈنی اوپرا ہاؤس کی انفرادیت کی وجہ اس کامنفرداور خوبصورت ڈیزائن ہے، جس کا انتخاب ایک مقابلے کے تحت کیا گیا۔ آسٹریلیا کی مشرقی ریاست نیوساؤتھ ویلز نے 1956ء میں اپنے سب سے بڑے اور خوبصورت شہر سڈنی میں فن کی ترقی اور ترویج کے لیے اوپرا ہاؤس کی تعمیر کا منصوبہ تشکیل دیا اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے والی کمیٹی نے اسی برس انٹرنیشنل ڈیزائن مقابلے کا انعقاد کیا۔ اس مقابلے میں 32ممالک کے 233آرٹسٹ ڈیزائنر زنے اوپرا ہاؤس کی تعمیر کیلئے اپنے منفرد ڈیزائن پیش کیے۔ اس مقابلے میں ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ماہر تعمیرات یورن اوتزون کا ڈیزائن منتخب کیا گیا۔ اس ڈیزائن کیلئے یورن اوتزون کو 5ہزار پاؤنڈ کا انعام بھی دیا گیا۔
لاگت اور مدت
تین سال بعد 1959ء میں اوپرا ہاؤس کی تعمیر شروع ہوئی۔ عمارت کا تعمیراتی منصوبہ مکمل کرنے کے لیے 4سال کا عرصہ مقرر کیا گیا لیکن اس منفرد عمارت کی تکمیل 14سال میں مکمل ہوئی۔ اسی طرح منصوبے پر کُل تعمیراتی لاگت 7ملین امریکی ڈالر مختص کی گئی تھی لیکن اس عمارت پرمجموعی لاگت 120ملین امریکی ڈالرآئی۔ اس کی تعمیر میں10ہزار مزدوروں نے حصہ لیا لیکن جب اس عمارت کی تعمیر مکمل ہوئی تو ہر دیکھنے والی نگاہ پلک جھپکنا بھول گئی اورہر شخص سڈنی کے شاہکار کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکا۔
بیرونی اور اندرونی خاکہ
سڈنی اوپرا ہاؤس کا ڈیزائن سیپیوں سے مشابہہ ہے، جس کا کُل رقبہ4.5ایکڑ ہے۔ یہ عمارت 187میٹر لمبی اور115میٹر چوڑی ہے، جوکسی فٹبال گراؤنڈ سے بھی بڑی ہے جبکہ اس کی بلندی 213فٹ ہے۔ اس عمارت کے اندر گلابی رنگ کا گرینائٹ پتھر استعمال کیاگیا ہے۔ اس عمارت کی انفرادیت کی وجہ اس میں لگایا گیا وہ خاص گلاس ہے، جو اسے دنیا کی چند خوبصورت اور منفرد عمارتوں میں شامل کرتا ہے۔ اس عمارت کی تعمیر کے لیے 6233 اسکوائر میٹر TOPAZ کلرڈ گلاس بطورِ خاص سڈنی اوپرا ہاؤس کے لیے بنوایا گیا جبکہ بادبان کی تعمیر کے لیے سویڈن سے لاکھوں کی تعداد میںعمدہ ’روف ٹائلز‘ منگوائے گئے۔ عمارت میں لگائے جانے والے ستونوں کو دنیا کے بلندترین ستونوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ سڈنی اوپرا ہاؤس کا کنسرٹ ہال تقریباً 10سال کی مدت میں تعمیر کیا گیا،اس کنسرٹ ہال میں 2679سیٹیں لگی ہیں۔ اس عمارت میں تقریباً1000کمرے ہیں، جن میں5تھیٹرز ہیںاور وہاں نشستوں کی تعداد5500سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ اوپرا ہاؤس میں2بڑے ہال،4ریسٹورنٹ، 6مارکیٹس، درجنوں گفٹ،اسٹوڈیو اور سویٹ شاپس بھی موجودہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً8لاکھ سے زائد سیاح سڈنی اوپرا ہاؤس دیکھنےآتے ہیں۔ نیو ایئرسیلیبریشن کے لیے چائنیز کی بڑی تعداد سڈنی اوپرا ہاؤس کا رُخ کرتی ہے۔ 2016ء میں تقریباً 22ہزار چائنیز نے نیوایئر کے موقع پر اوپرا ہاؤس کا رُخ کیا۔ اہم مواقع پر اوپرا ہاؤس کی رنگت بھی تبدیل کردی جاتی ہے۔
تقریبِ رونمائی
1973ءمیں مکمل ہونے والے سڈنی اوپرا ہاؤس کے اس شاہکارکی رونمائی کے موقع پر ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم نے بطورِ خاص شرکت کرکے اس مرکز کا باقاعدہ افتتاح کیا، اس دن کو آسٹریلیا کی تاریخ میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ لاکھوں افراد نے اوپرا ہاؤس سڈنی کی تقریبب رونمائی میں شرکت کی۔ اس دن کے بعد بھی ملکہ الزبتھ کئی بار سڈنی اوپرا ہاؤس کا دورہ کرچکی ہیں،انھوں نے آخری بار2006ء میں وہاں کا دورہ کیا تھا۔ یہ عمارت پورے سال کھلی رہتی ہے، سوائے کرسمس اور گڈ فرائیڈے کے۔ پال رابِسن وہ پہلے پرفارمر ہیں، جنھوں نے سڈنی اوپرا ہاؤس کی تعمیر کے بعد یہاں سب سے پہلے پرفارم کیا۔