فیصل آباد کاگھنٹہ گھر،پاکستان میں ایک ایسا گھنٹہ گھر ہے جو برطانوی راج کے دور سے اپنی اصل حالت میں برقرار ہے۔ اس کی بنیاد 14 نومبر 1903ء کو پنجاب کے اس وقت کے انگریز گورنر سر چارلس ریواز (Sir Charles Riwaz) نے رکھی۔ یہ آٹھ بازاروں (بھوانہ بازار،جھنگ بازار،کارخانہ بازار،کچہری بازار ‘منٹگمری بازار،ریل بازار،چنیوٹ بازار اور امین پورہ بازار) کے درمیان واقع ہے۔
ملکہ وکٹوریہ کی یاد میں تعمیر کیے جانے والے فیصل آباد کے گھنٹہ گھر کو بنانے کی تجویز اُس وقت کے ڈپٹی کمشنر جھنگ، کیپٹن بیک، نے دی تھی جبکہ اس کا ڈیزائن سر گنگا رام کی تخلیق ہے۔اس گھنٹہ گھر کی تعمیر15دسمبر 1905ء کو مکمل ہوئی۔تعمیر کے وقت اس جگہ ایک کنواں واقع تھا جسے پانچ کلومیٹر دور سرگودھا روڈ پر واقع چک رام دیوالی سے لائی گئی مٹی سے اچھی طرح بھرا گیا، جس کے بعد اس کی تعمیر شروع کی گئی۔ گھنٹہ گھر کی عمارت میں استعمال ہونے والا لال پتھر پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع سانگلہ ہل کی ایک پہاڑی سے لایا گیا تھا اور اس کے معمار گلاب خان تھے۔چار منزلوں پر مشتمل اس عمارت کی کل اونچائی تقریباً 100فٹ ہے جبکہ اندر کی طرف ہر منزل پر پہچنے کے لیے سیڑھیاں بنائی گئی ہیں، جو آج بھی گھڑی کو چابی دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔کلاک ٹاور کی چوتھی منزل پر نصب گھڑی خاص طور پر بمبئی سے لائی گئی تھی اور اس کا پینڈولم تیسری منزل میں لٹکا ہوا ہے۔گھنٹہ گھر کی رکھوالی پر مامور محمد اعظم گزشتہ پچیس سال سے اس کی دیکھ بھال کا کام کر رہے ہیں اور پُرعزم ہیںکہ وہ آگے بھی شہر کی اس پہچان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ جون 2010ء میں لائل پور ٹاؤن کی اتنظامیہ نے حفاظت کی غرض سے گھنٹہ گھر کے چاروں اطراف پتھر لگوانے کے ساتھ ساتھ اس کے جنگلے کی مرمت کروائی تاکہ اسے محفوظ رکھا جا سکے۔
گھنٹہ گھر کی سیڑھیاں شکستگی کا شکار ہیں، جنہیں مرمت کی ضرورت ہے۔ اکتوبر 2013ء کو نور الامین مینگل نے بطور ڈی سی او تعینات ہونے کے بعد فیصل آباد کی تعمیر نو کا بیڑا اٹھایا اور1901ء سے1937ء کے دوران ضلع میں بننے والی پینتالیس سے زائد تاریخی عمارتوں کی تزئین و آرائش کے لیے لائل پور ہیریٹیج فاؤنڈیشن کو ہدایات جاری کیں۔اس کے بعد لائل پور ہیریٹیج فاؤنڈیشن کی جانب سے گھنٹہ گھر کی تزئین و آرائش کا کام شروع کیا گیا۔اس منصوبے کے تحت گھنٹہ گھر کی بنیاد میں لگے عارضی پتھروں کو اتار کر لال پتھر لگانے کے ساتھ ساتھ اندر موجود سیڑھیوں کی نئے سرے سے تعمیر کو شامل کیا گیا۔
گھنٹہ گھر فیصل آباد، جو شہر کے مرکز میں واقع ہے واحد گھنٹہ گھر نہیں بلکہ اسی طرز کاایک اور گھنٹہ گھر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے تاریخی گاؤں گنگاپور میں بھی واقع ہے جسے 2007ء میں مقامی ناظم راؤ منور نے تعمیر کروایا تھا۔گنگاپور اُسی شخص 'گنگا رام کا آباد کیا گیا گاؤں ہے، جس نے فیصل آباد شہر کو آباد کرنے والے جیمز لائل اور ڈیزائنر ڈسمنڈنگ کے ساتھ مل کر گھنٹہ گھر کا نقشہ تخلیق کیا اور اسے خود تعمیر کروایا۔ یہ وہی گاؤں ہے، جہاں آج سے کچھ سال پہلے تک مشہورِ زمانہ گھوڑا ٹرین چلتی تھی۔ فیصل آباد کے گھنٹہ گھر اور گنگاپور کے نئے تعمیر شُدہ گھنٹہ گھر میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گنگاپور میں جس جگہ یہ شاہکار تعمیر کی گئی ہے، وہاں پہلے تقریباً 105فٹ گہرا کنواں تھا۔ بالکل اُسی طرح جیسے فیصل آباد گھنٹہ گھر کی تعمیر کے وقت بھی وہاں ایک کنواں تھا۔
اس گاؤں کا تقریباً 60 فٹ اونچا شاہکار اگرچہ فیصل آباد کے مرکزی گھنٹہ گھر سے اونچائی میں تھوڑا چھوٹا ہے تاہم اس کے بھی چاروں اطراف گھڑیاں لگائی گئی ہیں، جو اس کی خوبصورتی میں بے پناہ اضافہ کر دیتے ہیں۔ یہاں یہ بات قبل ذکر ہے کہ گھنٹہ گھر صرف فیصل آباد میں ہی نہیں بلکہ اس قسم کی عمارات کراچی ، ملتان، سیالکوٹ، سکھر، شکار پور اور پشاور میں بھی ہیں۔ لیکن مشہور فیصل آباد کا گھنٹہ گھر ہے جو شہر کا مرکز ہے اور جہاں سے سارے راستے نکلتے ہیں۔ اگر آپ کبھی فیصل آباد میں راستہ بھٹک جائیں تو گھنٹہ گھر پہنچ کر دوبارہ سے اپنا سفر شروع کرسکتے ہیں۔