• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین جہاں تعلیم و ثقافت کے میدان میں ایک طویل تاریخ رکھتا ہے، اسی طرح تعمیرات کے شعبے میں بھی چین کی تاریخ نہ صرف بہت پرانی ہے بلکہ کئی لحاظ سے منفرد بھی ہے۔ سوشلسٹ چین کے معرضِ وجود میں آنے سے پہلے چین میں بھی مختلف بادشاہتوں کا راج تھا اور ہر راج شاہی خاندان کے دور میں تعمیرات کی اپنی منفرد خصوصیات تھیں۔ لکڑی، قدیم چینی تعمیرات میں سب سے بڑی خصوصیت سمجھی جاتی تھی۔ چین کی قدیم تعمیرات، چینی ثقافت اور فنون لطیفہ کے تصورات کی علمبردار ہیں، جس کے اثرات جاپان، کوریا اور ویت نام سمیت ہمسایہ ممالک اور یہاں تک کہ یورپ کی روایتی تعمیرات پر بھی مرتب ہوئے ہیں ۔

ہمارا عظیم پڑوسی ملک چین ایک وسیع و عریض مملکت ہے، اس لیے وہاں مختلف علاقوں میں تعمیرات بھی اپنی موسمیاتی اور جغرافیائی خصوصیات کے مطابق کی گئی ہیں۔ شمالی چین کی تعمیرات کا خاکہ عام طور پر لکڑیوں کا ہوتا ہے، جبکہ جنوبی چین میں بارشوں کی کثرت کے باعث تعمیرات میں بانس کا استعمال بہت عام ہے، تاکہ مکانات میں ہوا کی گردش زیادہ ہموار ہو سکے۔ پہاڑی علاقوں کے لوگ عام طور پر پتھروں سے اپنے مکانات کی تعمیر کرتے ہیں، جو بہت مضبوط ہوتےہیں۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ چین میں مختلف ادوار میںہونے والی تعمیرات اور آرکیٹیکچر کے کیا رجحانات پائے جاتے تھے۔

تھانگ شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات

تھانگ شاہی خاندان کا دور618ء سے907ء تک رہا۔ اس دور کو چین کی جاگیردارانہ تاریخ میں سب سے ترقی یافتہ دور بھی کہا جاتاہے۔ اس دور کی ایک خاص بات یہ تھی کہ چین میں اس دوران فن تعمیر کو بھی خوب فروغ حاصل ہوا۔ تھانگ شاہی خاندان کے اواخر تک شاہی محلات کی خاکہ بندی اور منصوبہ بندی کا معیار کافی بلند ہو گیا تھا۔ ان دنوں چین کا دارالحکومت چھانگ آن تھا اور وہاں جو شاہی محلات تعمیر کیے گئے، وہ بیجنگ کے موجودہ شہر ممنوعہ سے تین گنا زیادہ بڑے ہیں۔ اس وقت کا چھانگ آن شہر دنیا میں سب سے بڑا شہر بھی تھا۔ تھانگ شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات، لکڑیوں سے بنی تعمیرات کی شاندار مثال ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹوں اور پتھروں سے بنے ہوئے پگوڈے بھی اس زمانے کی تعمیرات کی ایک اور نمائندہ علامات میں سے ہیں، جن میں سے کچھ آج بھی اچھی حالت میں محفوظ ہیں ۔

اس کے علاوہ، چین میں، حال ہی میں، تھانگ شاہی خاندان کے دورِ بادشاہت کے 3عدد انتہائی شاندار شاہی حمام بھی دریافت ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک کے بارے میں خیال ہے کہ اسے ریاست شاہی خاندان کے حکمراں اور ان کی بیگمات استعمال کیا کرتی تھیں۔

طویل عرصے کے بعد بھی ان حماموں کی حالت بہت اچھی ہے۔ حمام کا سازوسامان بھی اچھی حالت میں ہے۔ ایک زمانہ تھا، جب انتہائی قیمتی ٹائلز اور دیگر آرائشی اشیاءلگائی جاتی تھیں جبکہ پانی کی آمد ورفت کا نظام بھی بہت اعلیٰ پیمانے کا تھا۔ دریافت ہونے والے حمام شاہی محل کے فرش کے نیچے تقریباً دو میٹر کی گہرائی میں ملے ہیں۔ چینی اخبار کا کہناہے کہ، یہ ایک عظیم دریافت ہے اور اس سے قدیم چینی طرز تعمیر کا پتہ چلتا ہے۔

سونگ شاہی خاندان کےد ور کی تعمیرات

سونگ شاہی خاندان کا دور 960ء سے1279ء تک رہا۔چین کی تاریخ میں سیاسی اور فوجی لحاظ سے یہ ایک نسبتاً کمزور شاہی خاندان تھا۔ تاہم اس کے باوجود اس دور میں چین کی معیشت، فنِ دستکاری، تجارت اور سائنس و ٹیکنالوجی نےبے مثال ترقی کی اور فن تعمیر بھی اعلیٰ بلندی تک گیا۔ اس زمانے میں شہروں میں دکانیں سڑکوں کے کناروں پر اور تمام عمارات سیدھی قطار میں تعمیر کی جاتی تھیں۔اس کے علاوہ شہروں میں نقل و حمل، آگ بجھانے کا نظام اور دوسری شہری تنصیبات بھی مکمل کی گئیں۔ اس زمانے کی تعمیرات کی خصوصیت یہ ہے کہ تعمیرات کے سائز کے بجائے ان کی سجاوٹ اور رنگسازی پر زیادہ زور دیا گیا۔ یوں تعمیرات کی خوبصورتی بہت بڑھ گئی۔ اونچی عمارتیں اس زمانے کی تعمیرات کی اعلیٰ مثال ہیں، جو سونگ شاہی خاندان کے دور کےفن تعمیرات کی اعلیٰ ترین مثال سمجھی جاتی ہیں۔

یوان شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات

منگولیائی قومیت کے یوان شاہی خاندان کی حکمرانی 1206ء سے 1368ء تک رہی۔ یہ چین کی تاریخ میں نسبتاً ایک پسماندہ دور تھا، اس لیے اس زمانے کی تعمیرات بھی سادہ رہیں۔ یہاں یہ بات بتانا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ یوان شاہی خاندان کا دارالحکومت ’تا دو‘ تھا جوآج کا بیجنگ ہے۔ بیجنگ شہر کی خاکہ بندی اس زمانےمیں ہی وجود میں آئی۔

مینگ شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات

مینگ شاہی خاندان کی حکمرانی 1368ء سے1644ء تک رہی۔ اس زمانے میں شاہی محلات کی تعمیر کا فن عروج پر تھا اور شہر ممنوعہ اسی زمانے میں ہی مکمل کیاگیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ مینگ شاہی خاندان کے دور میں قدیم دیوارِ چین کی تعمیر جاری رہی اور اس زمانے میں دیوار چین کی کل لمبائی پانچ ہزار چھ سو کلومیٹرز تک جا پہنچی ۔

چھینگ شاہی خاندان کے دور کی تعمیرات

چھینگ شاہی خاندان کی حکمرانی 1644ء سے 1911ء تک رہی۔ یہ چین کا آخری جاگیردار شاہی خاندان ہے۔ اس دور میں شاہی محلات کے علاوہ شاہی باغات کا فن تعمیر بھی بامِ عروج پر جا پہنچا تھا۔ان میں سے بیجنگ کے یوان منگ، یوان باغ اور گرمائی محل سب سے مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ تبتی طرز کے مندروں کی تعمیر بھی چھینگ شاہی خاندان کے دور میں خوب بڑھی ۔ اس دور میں تعمیر کیے گئے کچھ مندر آج بھی اچھی حالت میں محفوظ ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین