اسلام آباد(بلال عباسی، خصوصی رپورٹ) احتساب عدالت کے جج نے نیب کی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے کی درخواست منظور کر تے ہوئے قرق شدہ جائیداد نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومتوں کو سونپ دیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ منگل کو احتساب عدالت نمبر ایک نے نیب کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ فاضل عدالت نے صوبائی حکومت کو اختیار دیا ہے کہ وہ جائیدادیں فوری طور پر قبضے میں لے لیں، جائیدادیں پاس رکھنے یا نیلام کرنے کا اختیار صوبائی حکومت کو ہو گا۔ فاضل عدالت نے الفلاح سوسائٹی میں واقع تین پلاٹس اور گاڑیوں کو قبضے میں لیے جانے کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ مکمل تعمیلی رپورٹ آنے پر فاضل عدالت تفصیلی حکم جاری کریگی۔ واضح رہے کہ نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے قرق شدہ اثاثوں کی تفصیلات احتساب عدالت میں پیش کی گئی تھیں جس کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف بنکوں میں اکاؤنٹس ہیں، گلبرگ لاہور میں ایک گھر اور چارپلاٹس ، اسلام آباد میں بھی چار پلاٹس ہیں، پاکستان میں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں، دو مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے،اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری ہے،اسحاق ڈار کی دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی سمیت اسحاق ڈار کی بیرون ملک تین کمپنیوں میں شراکت ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ کو دسمبر 2017 میں اشتہاری قرار دیا تھا جبکہ چھ ماہ قبل جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔