• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرمایہ سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔کالے دھن کی سزاکو سفید سیاست کی جزا قرار دینے کی کوششیں جاری ۔سونے کی سیاہ اینٹیں جمع کرنے والے پھر ایک ہورہے ہیں ۔پی ٹی آئی کے ورکرز کے خیال میں سورج کو روکنے کےلئے اندھیرے ایک دوسرے میں پیوست ہورہے ہیں ۔سزایافتہ لوگوں کے تاریک جرائم کی قبروں پر سفیدی پھیرنے کی مہم کا آغاز کردیا گیا ۔ظالموں کو مظلوم ثابت کرنے کی کہانی لکھی جانے لگی ۔صرف عوامی ہمدردی حاصل کرنے کےلئے ڈھول بجا بجاکرجھوٹ کی منادی کی جارہی ہے۔

کرنسی اسمگلنگ کیس کی ملزمہ ماڈل گرل ایان علی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے گئےاورآصف زرداری مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کےلئے ان کے گھر پہنچ گئے ۔کل انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا ۔’’میرے ساتھ جو ہورہا ہے اس کے ذمہ دار نوازشریف ہیں لیکن پھر بھی ان سے بات ہوسکتی ہے، تمام جماعتیں ملکر حکومت ہٹائیں۔ آصف علی زرداری کاتمام پارٹیوں سے رابطے کا اعلان ۔پی ٹی آئی کے خلاف اپوزیشن اکٹھی ہونی والی ہے ۔ جس پر تبصرہ کرتے ہوئے فواد چودھری نے ٹویٹ کیا کہ آصف علی زرداری کو سیاست دانوں کی بجائے وکیلوں سے مشورے کرنے چاہئیں۔حکومتیں بدلنے کےلئے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے اور زرداری صاحب کے پاس ووٹ نہیں صرف نوٹ ہیں ۔

تقریریں جاری ہیں کہ یہ کیسے عظیم لوگ ہیں اربوں روپے لگاکر جاتی عمرہ کا محل تعمیر کرایا تھا۔اربوں روپے سے لندن میں لگژری فلیٹس خریدے تھے مگرقوم و وطن کی خاطر اڈیالہ جیل میں زندگی بسر کرتے رہے۔ وہ چاہتے تو لندن سے واپس ہی نہ آتے ۔بے شک وہ لوگ درست کہہ رہے ہیں مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ ان کی آمد کا سبب ملک و قوم کی بھلائی نہیں ہوسِ اقتدار ہے ۔خاص طور پر مریم نواز میں جو وزیر اعظم بننے کی خواہش کروٹیں لے رہی ہے۔وہ خطرے کی نشان سے اوپر پہنچ چکی ہے۔ اوروہ جو کہہ رہے ہیں کہ’’ بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں ‘‘انہیں یہ یاد ہوناچاہیےکہ صرف ایک مریم نواز پر کیا موقوف ۔جن کی ضمانت ہوچکی ہے ۔پاکستانی جیلوں میں پندرہ سو زائد بیٹیاں موجود ہیں اور غیر ممالک کی جیلوں میں بھی پاکستانی خواتین کچھ کم نہیں ۔قصہ صرف اتنا ہے کہ اپنے اعمال کے یرغمال ہیرو نہیں بن سکتے ۔ نیب سپریم کورٹ میں جا چکی ہے ۔نواز شریف ، مریم شریف اور کیپٹن صفدر کی ضمانت کےخلاف ، چیف جسٹس نے بیچ تشکیل دے دیا ہے جس کے وہ خود سربراہ ہیں ۔اب دیکھتے ہیں کہ نواز شریف آصف علی زرداری کے بڑھے ہوئے ہاتھ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں ۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ آصف علی زرداری کی اِس حکومت مخالفت موومنٹ کے پس منظر میں ایف آئی اے کی جے آئی ٹی ہے ۔لگتا نہیں کہ موجودہ صورت حال میں نواز شریف آصف علی زرداری کے ساتھ مل کر کسی احتجاجی تحریک پر غور کریں کیونکہ نواز شریف کےلئے سب سے اہم بات شہباز شریف کی رہائی اور اپنی ضمانت کا مقدمہ ہے ۔ضمانت کے بعد نواز شریف کی مسلسل خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے۔وہ نواز شریف جو نظریاتی بن گئے تھے ان کے نظریات چند روزہ جیل نے بالکل ہی دھو ڈالے ہیں ۔ان کا بیانیہ سناٹے میں بدل چکا ہے ۔مولانا فضل الرحمن کی آل پارٹیز کانفرنس میں نون لیگ شریک تو ضرور ہوگی مگر سنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نواز شریف سے مکمل طور پر مایوس ہیں ۔نون لیگ کی طرف سے سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کانفرنس میں شریک ہونگے۔سعد رفیق کے متعلق نون لیگ کی لیڈر شپ کو یقین ہے کہ ا ُن کے مراسم اشیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کے دوران جب سعد رفیق ان کے سے ملنے گئے تھے تو اس وقت اشٹیبلشمنٹ کے ساتھ اُن کے مراسم کا راز افشا ہو گیا تھا ۔آشیانہ کیس میں سعد رفیق کی گرفتاری کے امکانات بہت زیادہ تھے مگر شہباز شریف تو گرفتار کرلئے لیکن سعد رفیق کو نہیں پکڑا گیا حالانکہ پیراگون کے مالک قیصر امین بٹ نے یہ بیان دے چکے ہیں کہ آشیانہ سکیم سے میرا کوئی تعلق نہیں ۔یہ پیراگون ایکسٹیشن کا کیا دھرا ہے جس کے پس منظر میں سعد رفیق ہیں ۔شاہد خاقان عباسی بھی اشٹیبلشمنٹ سے تعلقات درست کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔

یہ سوال بہت زیادہ گونج رہا ہے کہ کسی وقت بھی آصف علی زرداری کو گرفتار کیا جا سکتاہے ۔اگر آصف علی زرداری گرفتار کر لئے گئے تو حکومت کی مشکلات اور بڑھ جائیں گی ۔پہلے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف گرفتا ر ہیں ۔میرا ذاتی خیال ہے جب تک اُن کی ضمانت نہیں ہو جاتی آصف زرداری کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ۔یہ بھی ممکن ہے کہ ان سے پہلے ان کی بہن فریال تالپور کو گرفتار کرلیا جائے اور اُس گرفتاری پر سندھ میں پیپلز پارٹی کا ری ایکشن دیکھا جائے ۔پھر آصف علی زرداری پر ہاتھ ڈالا جائے مگر گرفتاری طے ہے کیونکہ کھربوں کے بے نامی اکاونٹس کے نقشِ پا بھی زرداری ہائوس کی طرف جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

تازہ ترین