• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: لیلیٰ منیزے

ملبوسات: لیلاز وارڈ روب

آرایش: منیبہ ارشد

عکّاسی: ایم کاشف

لے آئوٹ: نوید رشید

لڑکیوں سے متعلق کچھ بہت دل چسپ حقائق پڑھنے کا اتفاق ہوا، آپ بھی سُنیے۔ لڑکیوں کو حُسنِ فطرت، فنونِ لطیفہ (موسیقی، مصوّری، شاعری، سنگ تراشی وغیرہ) پر بات کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ وقت گزاری کے لیے لڑکیوں کا پسندیدہ ترین کام گپ شپ ہے۔ لڑکیاں اگر کہیں کہ وہ سخت افسردہ ہیں، لیکن پلکوں پہ آنسو نہ دھرے ہوں، تو اس کا مطلب ہے، وہ آنسو اُن کے اندر گِر رہے ہیں۔

لڑکیاں اظہار کریں، نہ کریں، لیکن وہ خود کو ہمیشہ بہت خاص تصوّر کرتی ہیں۔ جو لوگ لڑکیوں کی مُسکراہٹ پسند کرتے ہیں، اُن کی آنکھوں میں جھانکنے، گہرائی میں اُترنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لڑکیاں بھی اُن کے لیے موم کی طرح پگھل جاتی ہیں۔ لڑکیاں اپنے لیے کہے گئے توصیفی کلمات عُمر بھر نہیں بُھولتیں، بلکہ اکثر تنہائی میں انہیں دُہرا کے خوش ہوتی ہیں۔ لڑکیوں کا اپنے جذبات و احساسات پر کنٹرول مثالی ہوتا ہے، وہ انہیں بہت عُمدگی سے سنبھالتی ہیں۔ لڑکیاں جب کسی کو پسند کرتی ہیں، تو اُن کے لیے جاگتی آنکھوں سے بھی سپنے بُنتی رہتی ہیں۔ دن کا کوئی ایک لمحہ ایسا نہیں ہوتا، جب وہ اُن سے متعلق سوچ نہیں رہی ہوتیں۔ زیادہ تر لڑکیاں کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آتیں، لیکن حقیقتاً ہر لڑکی خوش رہنا پسند کرتی ہے۔ لڑکیوں کوبہت اچھا لگتا ہے، جب کوئی انہیں اُن کے نام سے پُکارے۔ وہ بہت اچھا محسوس کرتی ہیں، جب کسی معاملے میں اُن سے مشورہ لیا جائے۔ لڑکیاں بہت غیر متوقع ہوتی ہیں، وہ کسی بھی وقت، کسی کو بھی حیران و پریشان کرسکتی ہیں۔ تعریف سُننا ہر لڑکی کو اچھالگتا ہے، لیکن اکثر کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ اِس پر اپنا ردّعمل کیسے ظاہر کریں۔ لڑکیوں کو اپنی چھوٹی چھوٹی باتوں، معصومانہ خیالات، بچکانہ خواہشات کا اظہار کرنا خوشی دیتا ہے۔ اُن کی ایک مُسکراہٹ کو با آسانی ہزار معنی پہنائے جاسکتے ہیں۔ وہ بہت معمولی باتوں پر شرمندہ، نادم ہوجاتی ہیں۔ لڑکیاں جسے زیادہ پسند کرتی ہیں، اُسے اپنے ہاتھ سے کچھ نہ کچھ پکا کر کھلانا چاہتی ہیں۔ اُس کے چھوٹے چھوٹے کام کرکے آسودگی محسوس کرتی ہیں۔ ’’مجھے تم سے پیار ہے‘‘ یہ ایک جملہ سُننے کے بعد ایک بہت عام سی لڑکی بھی دنیا کی خُوب صُورت ترین لڑکی بن جاتی ہے۔ لڑکیاں اپنی محبت سے دست بردار ہوجائیں، اُسے حاصل نہ کرپائیں، مگر عُمر بھر اسے بھولتی نہیں ہیں۔ لڑکیاں زندگی بھر محبت، عزت اور تحفّظ کی طلب گار رہتی ہیں۔ کبھی کبھی کسی پسندیدہ فردکی ایک مُسکراہٹ، کسی لڑکی کا پورا دن خوش گوار کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ عموماً لڑکیاں خود کو جیسا ظاہر کرتی ہیں، وہ ویسی بالکل بھی نہیں ہوتیں۔ اور…اگر ماحول میں سنجیدگی، فُسردگی و اُداسی، حُزن و ملال سا گُھلا ہو، تو وہ لڑکیوں کے مزاج پر بھی بے طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

حقائق تو اور بھی بہت ہیں، لیکن ہمارا خیال ہے، آج کے لیے اتنے ہی کافی ہیں۔ کراچی میں تو نہیں، لیکن پورے مُلک میں سردی نے صرف دستک ہی نہیں دی، دبے پائوں دریچے، دروازے الانگتی پھلانگتی ورانڈوں، خواب گاہوں تک جا پہنچی ہے۔ خزاں کی روایتی سرد مہر، کملی، سودائی، جوگن، بیراگن سی رُت بھی اپنے پورے جوبن پر ہے۔ پہلے درختوں سے اِک اِک کرکے گرتے پتّوں نے چُپ چاپ، خموشی سے رَستوں کے سب نشان، عیب ڈھانپ لیے اور اب اُن ہی پتّوں پر دُور تلک چلتے قدموں کے ساتھ مِل کے کُرلاتے، بین کرتے، اپنی چیخوں کا اپنے ہی ہاتھوں گلا گھونٹتے پِھر رہے ہیں۔ 

پورے ماحول پر سرِشام اِک بے نام سی اُداسی، ویرانی سی چھانے لگتی ہے۔ مانا کہ اپنے ساتھ رہنے کے لیے اس سے بہتر موسم کوئی نہیں ہوتا، لیکن اپنا ساتھ، تنہائی، بچھڑے لوگوں، لمحوں کی باتیں، یادیں، کتابِ زیست کے بوسیدہ اوراق، پُرانے البمز، چُھوٹے رستے، بُھولے بسرے گیت، کہانیاں بھلا اپنے آپ میں کہاں رہنے دیتے ہیں۔ اندر کا سفر اور خاص طور پر واپسی کی راہ چلنا کوئی آسان امَر نہیں، جب کہ باہر بھی چہار اطراف اُداسی، ویرانی کسی نو عُمر بیوہ کی طرح بال بکھرائے بیٹھی ہو۔ اور خاص طور پر لڑکیوں بالیوں کے لیے تو یہ رُت، یہ موسم، یہ ماحول کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا۔ کچھ وہ خود نرم طبیعت، نازک، حسّاس، کم زور دل، اُس پر ہر سُو بکھری یاسیت، تو پھر بنائو سنگھار پر بھی کچھ ایسے ہی رنگ و انداز غالب آئیں گے ناں!!

ذرا دیکھیے، ہماری آج کی بزم، گہرے سیاہ بادلوں کی اوٹ سے جھانکتے چاند کی مِثل، جیٹ بلیک ویلویٹ شرٹ میں حُسنِ نوخیز دمک رہا ہے، تو سُرمگیں شاموں جیسے، ہلکے سُرمئی رنگ میں جرسی فیبرک کے پہناوے پر کروشیے کے اَپر کا اندازِ جداگانہ بھی کمال ہے۔ جامنی، بینگنی سے رنگ میں ہاف سلیوز کی ایمبوزڈ شرٹ کا حُسنِ دل آویز، ماڈل کے بھی رُوپ رنگ کو چار چاند لگارہا ہے، تو جینز کے ساتھ گہرے سُرخ رنگ کی ہم آہنگی نے تو ماحول ہی کو نہیں، چاند چہرے کو بھی شعلۂ جوّالا سا کردیا ہے۔

بزم دیکھ کے ہمیں تو بے اختیار ہی فراز کی وہ غزل یاد آگئی؎ ’’چلی ہے شہر میں کیسی ہوا اُداسی کی.....سبھی نے اوڑھ رکھی ہے رَدا اُداسی کی.....لباسِ غم میں تو وہ اور بن گیا قاتل.....سجی ہے کیسی، کسی پر قبا اُداسی کی.....غزل کہوں تو خیالوں کی دُھند میں مجھ سے.....کرے کلام کوئی اپسرا اُداسی کی.....خیالِ یار کا بادل اگر کُھلا بھی کبھی.....تو دھوپ پھیل گئی جا بہ جا اُداسی کی.....بہت دِنوں سے تِری یاد کیوں نہیں آئی.....وہ میری دوست، مِری ہم نوا، اُداسی کی.....فراز نے تجھے دیکھا تو کس قدر خوش تھا.....پھر اُس کے بعد چلی وہ ہوا، اُداسی کی۔‘‘ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکیاں ہر وقت خوش تو رہنا چاہتی ہیں، لیکن ماحول کی فُسردگی بھی اُن پر بُری طرح اثرانداز ہوتی ہے، تو اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس محفل کا حصّہ بن کے خوش ہوتی ہیں، یا کچھ اور بھی اُداس و ملول۔

تازہ ترین
تازہ ترین