• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پاکستانی شیف فاطمہ علی گزشتہ سال امریکی ٹی وی سیریز ’ٹاپ شیف‘میں حصہ لینے کے بعد دنیا بھر میں مقبول ہوئیں،ان کی زندگی کاسب سے بڑا خواب شیف بننا تھا لیکن افسوس کہ ان کی زندگی انہیں اس بات کی اجازت نہیں دے رہی کہ وہ اپنا خواب پورا کرسکیں، فاطمہ اب صرف کچھ ماہ کی مہمان ہیں۔

فاطمہ علی کا شمار پاکستان کی بہترین شیفس میں ہوتا ہے انہوں نے کئی غیر ملکی مقابلے جیتےلیکن اپنی زندگی سے وہ نہیں جیت سکیں۔ اب اُن کے پاس زندگی کے چند ہی ماہ بچے ہیں۔

معروف ٹاک شو کی میزبان ’ایلن ڈی جینرس‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے فاطمہ نے بتایا کہ جس دن انہیں معلوم ہوا کہ وہ ایونگ سارکومہ (Ewing Sarcoma) نامی بیماری میں مبتلا ہیں تو انہیں شدید جھٹکالگا لیکن انہیں اس بات پر بھروسہ تھا کہ اگر ان کے اردگرد موجود لوگ ان کی مدد کریں تو وہ اس بیماری سے لڑ سکتی ہیں اور انہوں نے ایسا ہی کیا۔

بیماری سے لڑنے کے بعد فاطمہ نے ایک بار پھراپنےشیف بننے کے خواب کو پورا کرنے کے سفر کا آغاز کیا لیکن افسوس کہ وہ ایک مرتبہ پھر اپنا خواب پورا کرنے میں ناکام رہیں اور رواں سال جولائی میں انہیں پھر سے درد د محسوس ہوا جس پر انہوں نے معائنہ کروایا تو انہیں ایک مرتبہ پھر دھچکا لگا کہ وہی بیماری لوٹ آئی ہے۔

دوران انٹرویو فاطمہ علی نے بتایا کہ جب انہوں نے ڈاکٹر سے پوچھا کہ ان کے پاس کتنا وقت ہے تو ڈاکٹروں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ صرف ’ایک سال‘ کا وقت ہے۔

ایلن ڈی جینرس نے فاطمہ علی کونا صرف اپنے پروگرام میں دعوت دی بلکہ انہیں 50 ہزار ڈالر کا تحفہ بھی دیا تاکہ وہ زندگی کے آخری سال میں دنیا گھُومنے اور دنیا کے بہترین ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کی اپنی آخری خواہش کو پورا کر سکیں۔

فاطمہ علی نیویارک کے بہترین ریسٹورنٹس میں بھی کام کر چکی ہیں۔

تازہ ترین