• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس سے مرحوم پروفیسر کی پراپرٹی قابضین سے واپس دلانے کی اپیل

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے تاجر اور کمیونٹی رہنما تراب راجہ نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ان سے ملاقات کی اور ان سے مرحوم پاکستانی پروفیسر کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کی اپیل کی۔ لاہور میں جن کی زمین پر بااثر افراد نے جعل سازی اور تشدد کے ذریعے قبضہ کر رکھا ہے جبکہ مرحوم کے اہل خانہ کے پاس وکلا کی بھاری فیس ادا کر کے قانونی جنگ لڑنے کے وسائل نہیں ہیں۔ تراب راجہ نے ان سے ملاقات کرنے اور ملاقات کے دوران ان کی گزارشات توجہ سے سننے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا۔ تراب راجہ نے ملاقات کے دوران چیف جسٹس کو بتایا کہ مرحوم پروفیسر کے اہل خانہ بہت غریب ہیں اور وکلا کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ تراب راجہ سے تفصیلات معلوم ہونے کے بعد چیف جسٹس نے اپنے عملے کو اس مقدمے کی فائل حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ اس کیس کو میرٹ پر دیکھیں گے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے مرحوم پروفیسر کے صاحبزادے عدنا ن احمد خان نے اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار سے اپیل کی تھی کہ انھیں اپنے والد کی زمین واپس دلانے میں ان کی مدد کی جائے، جس پرکم وبیش 20سال قبل بااثر افراد نے دھوکہ دہی، جعل سازی اور تشدد کے ذریعہ قبضہ کرلیا تھا۔ انھوں نے سپریم کورٹ پاکستان کے حقوق انسانی سیل کو خط لکھا تھا، جس میں چیف جسٹس سے درخواست کی تھی کہ ان کے کیس پر غور کیا جائے، کیونکہ وہ وکلا کی فیس ادا کرنے اور مقدمہ لڑنے کے وسائل نہیں رکھتے۔ عدنان کے والد چیلسی کالج لندن میں فزکس پڑھاتے تھے، اب ان کے سابق طلبہ کا ایک گروپ تراب راجہ کی قیادت میں ان کی فیملی کے مقدمے کی سماعت کی مہم کے ذریعے ان کی فیملی کی مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تراب راجہ کے مطابق عدنان کے والد محمد اجمل خان وطن کی محبت میں برطانیہ سے پاکستان چلے گئے تھے اورپاکستان میں یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ایجوکیشن لاہور کے وائس پرنسپل ہوگئے تھے، ریٹائر منٹ کے بعد انھوں نے شیخورہ کی تحصیل مریدکے کے علاقے بھاگو میں اپنی 920 کینال اراضی پر کاشت کاری شروع کی۔ لاہور میں ان کا 10 کمروں کا ایک 3 منزلہ مکان بھی تھا۔ پروفیسر کے انتقال کے بعد ایک شخص نے، جسے اس پراپرٹی کا کیئرٹیکر مقرر کیا گیا تھا،جعلی ڈاکومنٹس کے ذریعے پراپرٹی اپنے نام کرالی اور ایک اور شخص نے ایک دوسرے جعلی ڈاکومنٹ کے ذریعے ان کی زرعی زمین پر قبضہ کرلیا۔ عدنان کے مطابق ان کے والد نے 1995 میں ان کی والدہ کو طلاق دیدی تھی، اس لئے ان کے والد کی زمین کے ٹرانسفر پر دستخط کرنے کا کوئی اور مجاذ نہیں تھا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ شخص نے جعلی ڈاکومنٹس کے ذریعے پراپرٹی اپنے نام کرالی۔ عدنان کو اس کا پتہ اس وقت چلا جب وہ شدید بیمار پڑا اور زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھا۔ تراب راجہ نے کہا کہ انھوں نے اپنے استاد کی فائل چیف جسٹس پاکستان کو دی ہے اور امید کرتے ہیں کہ انصاف کیا جائے گا اور حکام متاثرین پر رحم کریں گے۔
تازہ ترین