لاہور (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت لاہور نے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے شہباز شریف کا مزید جسمانی ریمانڈ نہ دینے سے متعلق اپنے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نیب انویسٹی گیشن ٹیم شہباز شریف کیخلاف دستاویزی شواہد کے علاوہ مالی فوائد لینے ،کمیشن اور کک بیکس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ شہباز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب تفتیشی افسر گزشتہ ریمانڈ میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکا ، احتساب کورٹ پہلے ہی فراہم کر دہ دستاویزی شواہد پر ملزم کا جسمانی ریمانڈ دے چکی ہے اور آشیانہ اقبال میں ضمنی ریفرنس بھی دائر ہوچکا ہے۔ جبکہ نیب نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال میں شہباز شریف نے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قومی خزانے کو 75 ملین کا نقصان پہنچا یا۔ احتساب عدالت لاہور نے شہباز شریف کوجوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیجنے کا 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ اور شہباز شریف کو دوبارہ 13؍ دسمبر کو احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ نیب انکوائری آفیسر نے شہباز شریف کے فزیکل ریمانڈ میں 15روز کی توسیع کیلئے درخواست جمع کرائی۔ جس میں بتایا گیا کہ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے بولی کے بعد کم ترین قیمت پرآشیانہ اقبال لاہور کا کنٹریکٹ چوہدری لطیف اینڈ سنزکو 24-01-2013 دے دیا۔ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے کنٹریکٹ کے بعد مذکورہ بالاً کنٹریکٹر کو تقریباًساڑھے سات کروڑ روپے کا موبائلائزیشن ایڈوانس جاری کیا۔ جسکے بعد کنٹریکٹر نے سائٹ پر کام شروع کردیا۔ بولی میں ہارنے والوں میں سے کسی نے بھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی۔ 25-02-2013کو ملزم شہباز شریف نے ایک نام نہاد شکایت پر ایک غیرقانونی طورپر ایک انکوائری کمیٹی بنادی، جس نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ اگرچہ بولی کا طریقہ کار پی پی آراے رولز کے مطابق تھا لیکن طریقہ کار میں کچھ خرابیاں تھیں۔ ملزم شہباز شریف نے غیرقانونی طورپر پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے ڈائریکٹرکے اختیارات استعمال کرتے ہوئےاسوقت کے سیکرٹری (امپلی منٹیشن) فواد حسن فواد کیساتھ مل کر معاملہ انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھیجوادیا تاکہ بولی حاصل کرنےوالے کو پیچھے ہٹایاجائے۔ اسی دوران شکایت درج کرانے والے سی او این پی آر او سروسز (پرائیوٹ لمیٹڈ) کےمالک نےفوادحسن فواد کو لاکھوں روپے رشوت دی۔ شہباز شریف نے 21-10-2018 کو ایک میٹنگ میں غیرقانونی طورپر پی ایل ڈی سی کو ہدایت کی کہ آشیانہ اقبال کا پراجیکٹ لاہور ڈویلپمنٹ کو دیدیاجائے۔ ملزم نے یہ پراجیکٹ غیرقانونی طورپر ایل ڈے اے کو دیدیا جسکے سربراہ انکے قریبی ساتھی احد چیمہ تھے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال میں شہباز شریف ملوث ہیں ان پر چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قومی خزانے کو 75 ملین کا نقصان پہنچا یا اور خلاف قانون اقدامات کیے اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حکم دینے کاالزام ہے، نیب نے آگاہ کیا کہ مشکوک ٹرانزیکشن کے ذریعے شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں پیسے منتقل کیے گئے ہیں اس حوالے سے بھی تحقیقات کرنی ہیں ، شہباز شریف نے 25 جنوری 2013 کو غیر قانونی طور پر انکوائری کا بھی حکم دینے کا الزام ہے لہٰذا مزید تفتیش کیلئے شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے،شہبا زشریف کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انوسٹی گیشن آفیسر گزشتہ ریمانڈ کے دوران تحقیقات سے متعلق عدالت میں ریکارڈ پیش نہیں کرسکے جبکہ عدالت پہلے ہی دستاویزی شواہد پر جسمانی ریمانڈ دے چکی ہے اور آشیانہ اقبال میں ضمنی ریفرنس دائر ہوچکا ہے جس پر نیب کی جانب سے مزید15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر گزشتہ ریمانڈ میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکا، احتساب کورٹ شہباز شریف کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو جوڈیشل کرنے کے احکامات جاری کرتی ہے اور شہباز شریف کو دوبارہ احتساب عدالت 13 دسمبر کو پیش کیا جائے۔