اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری یا دوبارہ جیل جائینگے، احتساب کورٹ فیصلہ آج پیر کو سنائے گی، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ریفرنسز کا محفوظ فیصلہ سنائینگے، جس کیلئے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر کی سیکورٹی رینجرز کے سپرد ہوگی، ججز انٹری گیٹ کی طرف داخلہ مکمل طور پر بند جبکہ ریڈ زون میں بھی غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا، فیصلہ خلاف آنے کی صورت میں نوازشریف کوعدالت سے گرفتار کرکے جیل منتقل کیاجائیگا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر کی رہائشگاہ پر نواز شریف نے شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں فیصلے کے مختلف پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ احتساب عدالت کا جو بھی فیصلہ آیا اس پر قانونی راستہ اختیار کرینگے اورسویلین بالادستی پر سمجھوتا نہیں کرینگے۔ دوسری جانب مریم نوازنے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ انصاف کیلئے لڑوں گی، انہوں نے نوازشریف کو کہا کہ آپ کو عوام سے جدا رکھنے والے بے بنیاد مفروضوں پر کام کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد، سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ آج پیر کو سنایا جائیگا، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فیصلہ سنائینگے، نواز شریف خود بھی عدالت جائینگے۔ احتساب عدالت کی سکیورٹی کیلئے خصوصی پلا ن بنایا گیا جبکہ احتساب عدالت کے ججز کی عدالت اور رہائش گاہوں کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے، پولیس کی معاونت کیلئے رینجرز کے دستے احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات ہونگے، سیاسی کارکنوں اور عام افرادکو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر کی سکیورٹی رینجرز کے سپرد ہوگی جبکہ کمرہ عدالت کے باہر بھی رینجرز کے اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ ججز انٹری گیٹ کی طرف داخلہ مکمل طور پر بند کردیا جائے گا، نیب کے تفتیشی افسران اور پراسیکیوشن ٹیم کمرہ عدالت میں موجود ہوگی، عدالت کی طرف سےملزمان کیخلاف فیصلہ دینے کی صورت میں نوازشریف کوکمرہ سے گرفتار کر لیا جائے گا اور ان کوجیل منتقل کرنے کے حوالے سے عدالت سے احکامات موصول کر کے جیل انتظامیہ کے حوالے کردیا جائیگا۔ احتساب عدالت کی طرف جانے والے تمام راستے خاردار تاریں لگا کر بند کردیئے جائینگے، سماعت کے موقع پر نوازشریف کے ہمراہ صرف 15؍ مسلم لیگی رہنما کمرہ عدالت میں جاسکیںگے۔ میڈیا کے بھی صرف وہی لوگ کمپلیکس میں داخل ہوسکیں گے جنکے پاس اپنے اداروں کے باقاعدہ شناختی کارڈ موجود ہونگے۔