• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جارجیئن آرکیٹکچر کا نام زیادہ تر انگریز ی بولنے والے ممالک نے 1714ء سے 1830ء کے درمیان دیا جب برطانیہ پر جارج اوّل، جارج دوم ، جارج سوم اور جارج چہارم کی حکومت تھی۔ ا س اسٹائل کو انیسویں صدی کے اواخر میں امریکا میں شدو مد سے اپنایا گیا جبکہ 20ویںصدی کے آغاز میں برطانیہ نے اسے نیو جارجیئن آرکیٹیکچر کا نام دیا ۔ امریکا میں جارجیئن عمارت کا مطلب ہے کہ یہ بہت پرانی ہو، اس بات سے قطع نظر کہ اس کا اسٹائل کیا ہے لیکن پھر بھی اس کے یکساں ڈیزائن ، کلاسک احاطے اور سجاوٹی عناصر لازمی امر ہوتے ہیں۔ جارجیئن عمارتوں یا اسٹرکچر کی بات کی جائے تو اس ڈیزائن میں یکسانیت ، کھڑکیوں اور دروازوں کی تنصیب اور یہاں تک کہ اندرونی کمروں کے لے آئوٹ کا بڑ اخیال رکھا جاتاتھا۔

1818ء کے چرچ بلڈنگ ایکٹ تک کے دور نے برطانیہ میں چند گرجا گھروں کو بھی ایسی ہی طرز پر تعمیر ہوتے دیکھا، اس کےبعد رومن کیتھولک کی عبادت گاہیں بھی پھیلتی چلی گئیں۔ ان گرجا گھروں میں جارجیئن محلات کی طرح گیلریاں بھی عام تھیں۔ اس ضمن میں گوتھک چرچ میں ٹاور کی تعمیر بھی شامل کرلی گئی۔ ساتھ ہی سامنے کے وسیع احاطے میں ایک یا دو دروازے بھی نظر آنے لگے اور بڑی بڑی کھڑکیاں ان عبادت گاہوں کا حصہ بن گئیں۔ ان گرجا گھروں میں اندرونی سجاوٹ تو نہ ہونے کے برابر تھی تاہم یہ مشہور اور یادگار اشیا سے بھرے جانے لگے۔

عوامی عمارتوں کی بات کی جائے تود ور سے ایسا لگتا تھا کہ کوئی ڈبہ زمین پر رکھا ہوا ہے، جس میں کھڑکیاں کھلی ہوتی تھیں۔ ا س کی وجہ گھروں کو بنانے کا محدود بجٹ تھا لیکن اگر لند ن میں موجود سر ولیم چیمبرز کا 1776ء میں بنایا گیا سمرسیٹ ہائوس دیکھیں تو آپ ا س کی دلکشی کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ محدود بجٹ کے باوجود سر ولیم نے اس عوامی عمارت کو یاد گار بنا دیا۔ بیرکس اور دیگر عوامی عمارتوں کو دیکھیں تو وہ اس طرز پر تیار کی گئی تھیں جیسے ملیں اور فیکٹریاں تعمیر کی جاتی ہیں ۔

مٹیریل

اس میں حیرت کی بات نہیں کہ یہ اسٹائل مقامی رحجانات سے مختلف ہو جاتاہے۔ امریکا کی شمالی ریاستوں میں بنائی گئی جارجیئن اسٹائل عمارتوں میں لکڑی کا استعما ل عام ہے اور اسے محفوظ بنانے کی غرض سے ا س کے ساتھ پتھروںیا سلیٹو ں کو استعمال کیا جاتاہے۔ کبھی کبھار عمارتوں کے کونے اس طرح لکڑی کے نمونوںسے سجائے جاتے ہیں، جنہیں دیکھ کر پتھروں کا گمان ہوتا ہے۔ کبھی کبھی لکڑی کی جگہ سنگ مرمر کا چونا اور پتھر بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔جنوب میں بھی جارجیئن اسٹائل گھر شاز ونادر سنگ مرمر اور پتھروں سے بنائے جاتے تھے لیکن یہاں جارجیئن اسٹائل کا مطلب ہے اینٹیں اور اینٹوں سے بنی پوری افقی بیلٹ پہلی اور دوسری منزل کے درمیان ایستادہ ہوتی ہے۔ اس کی کلاسیکی مثال چارلس سٹی کائونٹی (ورجینیا) میں موجود ویسٹ اوور پلانٹیشن ہے، جس میں آپ اینٹوں کی عمدہ کاریگری کا مشاہد ہ کرسکتے ہیں۔1920ء کی دہائی میں بنا شاندار تناسب اور جزئیات سے بھرپور یہ گھر دریائے جیمز کے کنارے اپنی شان دکھاتاہے ۔

چھت

گول اونچی چھت دریچوں کے ساتھ جارجیئن اسٹائل کی نشانی ہے۔ اگر گولائی میں یکسانیت نہیں یا چھت کے کونے برابر نہیں ہیں تو یہ اس اسٹائل کیلئے قطعی موزوں نہیں سمجھا جاتا ۔ گول چھت کرسٹوفر رین کی وجہ سے مشہور ہے اور اس کے بعد سبھی لوگ اس اسٹائل کے معترف ہیں اور اسی قسم کی چھت بنوانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر اٹھی ہوئی چھت میں کوئی تنوع لانا ہوتو اس میں سجاوٹی عناصر شامل کرکےاس میں ترمیم لائی جاتی ہے لیکن ایسے کہ اس کی دلکشی میں اضافہ ہو نہ کہ اس کا اسٹائل ماند پڑ جائے۔

کھڑکیاں

جارجئین اسٹائل میں کھڑکی کے دونوں پٹ دائیں بائیں کھلنے کے بجائے اوپر نیچے کھلتے ہیں، اسے ڈبل پنکھڑی والی کھڑکی بھی کہتے ہیں۔ اس کا سائز 12X12یا 9X9فٹ ہوتا ہے۔ ان کھڑکیوںمیں لکڑی کو اس کی جزئیات اور انداز کے مطابق استعمال کیا جاتاہے۔ کھڑکیوں کے ارد گرد لگی اینٹیں بھی اس کی خوبصورتی سے میل کھاتی ہیں۔ ان اینٹوں سے کھڑکیوں کے اوپر چھجا بھی بنایا جاتاہے۔

داخلی راستہ

ستونوں پر کھڑے داخلی راستے میں موجود سائبان مثلث نما (Padments) ہوتاہے۔ شمالی امریکا میں لکڑی کے بنے چوکور ستونوں پر داخلی راستے کی چھت ایستادہ ہوتی ہے جب کہ جنوبی امریکا میں یہ داخلی راستہ اور اس پر موجود چھت اینٹوں سے بنے عمدہ پیٹرن پر مشتمل ہوتی ہے۔ 

تازہ ترین