ساہیوال سانحے کی متاثرہ فیملی کو اسلام آباد لانے کےمعاملے پرپولیس نےموقف اپناتے ہوئے کہا کہ وہ سانحہ ساہیوال کے متاثرہ خاندانوں کوقائمہ کمیٹی برائےداخلہ کےطلب کرنےپر اسلام آباد لے کرگئی۔
پنجاب پولیس نےوضاحت کی ہے کہ وہ ذیشان اور جلیل کےخاندان والوں کوصدر یا چیرمین سینیٹ سے ملوانے کے لئے اسلام آبادلےکرنہیں گئےتھےبلکہ قائمہ کمیٹی برائےداخلہ کی جانب سے دونوں خاندانوں کو بلایاگیاتھا،ذیشان اور جلیل کےخاندان والوں کو لےکرسینیٹ کی بلڈنگ میں موجود رہے،مگر کمیٹی نےانہیں اندربلایا ہی نہیں۔
پنجاب پولیس کےحکام کاکہناہےکہ ان کے پاس قائمہ کمیٹی برائےداخلہ کی جانب سے دونوں خاندانوں کو بلائےجانے کا لیٹر موجود ہے۔
حکام کامزیدکہناہےکہ صدرِ مملکت اور چیرمین سینیٹ کےبلانےپر کبھی پولیس کسی کو لےکر نہیں گئی، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے کسی کو بھی طلب کیاجائے تو پولیس ہی لےکر جاتی ہے۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین رحمان کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے سانحہ ساہیوال کے لواحقین کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا۔
اس سے قبل ایوانِ صدر اورترجمان سینیٹ نے کسی بھی قسم کی ملاقات طے ہونے کی تردیدکی۔
ایوان صدر کاکہناہےکہ صدر عارف علوی کی سانحہ ساہیوال کے لواحقین سے کوئی ملاقات طے نہیں تھی ، متاثرہ خاندان کو صدر سے ملاقات کیلئےاسلام آباد کون لایا؟ پنجاب حکومت کو تحقیقات کی ہدایت کر دی ہے۔
ترجمان سینیٹ کابھی کہناہےکہ چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے متاثرہ خاندان کو نہیں بلایا گیا،نہ ہی اس خاندان کی جانب سے ملاقات کے لئے کوئی پیغام ملا،پنجاب حکومت سے معاملے سے متعلق وضاحت لی جائے گی ، متاثرہ خاندان کو کوئی تکلیف ہوئی ہے تو ان سے معذرت کی جاتی ہے۔