محمد انور شیخ ،نواب شاہ
ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے جہاں عوام پریشانی کا شکار ہیں تو دوسری جانب قومی خزانے کا زیاں ہورہا ہے۔ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی دہشت گردی کے اس جن پر قابونہیں پایا جاسکا ہے۔ ایک واقعے کی گوننج ختم نہیں ہوتی ہے تو دوسرا واقعہ رونما ہوجاتا ہے،جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ سندھ کے چوتھے بڑے شہر نواب شاہ میں گزشتہ دنوں ہونے والے دھماکے نے شہری زندگی کا سکون غارت کردیاہے۔ دھماکے کی اطلاع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے کرسیل کردیااور تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ دھماکہ کچرے کے ڈھیر میں ہوا ۔جس مقام پر دھماکہ ہوا، اس کے قریب ہی ریلوے ٹریک اورچندہی گز کے فاصلے پر رینجرز ہیڈ کواٹر، حبیب شوگر مل ،حبیب کالج سمیت بی سیکشن پولیس اسٹیشن واقع ہے ۔دھماکے کی اطلاع پر پولیس ،قانون نافذکرنے والے اداروں میں کھلبلی مچ گئی کیوںکہ اسی مقام پرشہید بینظیر بھٹو یونی ورسٹی میں خاتون ہراساں کیس سے شہرت پانے والی فرزانہ جمالی کا بھائی انجینئر زوہیب جمالی اپنے ساتھی، انجینئر عارف پنہور کے ہمراہ موٹر سائیکل پردھماکہ خیز مواد پھٹنے سے زخمی ہوگیا تھا اور سی ٹی ڈی پولیس کے مطابق دونوں ملزمان کو زخمی حالت میں حراست میں لے لیا تھا،جنہوںنے دوران تفتیش ،بم ریلوے ٹریک پر نصب کرنے کا اعتراف کیا تھا۔اس سلسلے میں سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی نے پریس کانفرنس میں میڈیاکے نمائندوں کو بتایا تھا کہ زوہیب جمالی کا تعلق قوم پرست علیحدگی پسند جماعت جسمم شفیع برفت گروپ سے ہےجب کہ اس کے ساتھی عارف پنہور کے متعلق انہوں نے بتایا کہ عارف پنہور نے لاہور سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور وہ ایک ساتھ کئی اداروں میں ملازمت کررہا تھا۔ اس کا تعلق بھی مبینہ طور سے مذکورہ تنظیم سے تھا۔ عارف پنہور کے والد نے سی ٹی ڈی کو بتایا کہ اس نے وسائل نہ ہونے کے باوجود اپنے بیٹے کو لاہور کی نجی یونی ورسٹی سے انجینئرنگ کے شعبے میں تعلیم دلائی اور اس نے ڈگری حاصل کی ۔ بدقسمتی سے قوم پرست علیحدگی پسند تنظیم سے رابطے کے باعث وہ غلط راہوں پر چل نکلا تھا۔ عارف پنہور اور زوہیب جمالی کو عدالتی حکم پر سینٹرل جیل حیدرآباد منتقل کیا گیا اور اس وقت وہ جیل میں ہیں ۔
حال ہی میں ہونے والے دھماکہ کے سلسلے میں ڈی ایس پی، سی آئی اے مبین پڑھیار کا کہنا تھا کہ یہ دیسی ساختہ کریکر دھماکہ تھا جو کہ ریلوے ٹریک کے ساتھ کچرے کے ڈھیرمیں ہوا تھا جس سے کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ شوگر مل روڈ پر اہم تنصیبات ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ، پولیس اور عوام مل کر دہشت گردی کے اس ناسور سے نمٹنے کے لئے سینہ سپر ہوں تاکہ ملک دشمن عناصرکی کوئی گھناؤنی سازش کامیاب نہ ہوسکے۔