• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


ماہرینِ فلکیات نے اسے 12.8 ارب نوری سال کے فاصلے پر تلاش کیا ہے 

عر صہ دراز سے کائنات کے پوشیدہ بھید ،سائنس دانوں کی توجہ کا مرکزرہے ہیں۔چناں چہ وہ طرح طرح سے تحقیق کر کے نت نئی معلومات ہمارے سامنے لاتے رہے ہیں۔کبھی کوئی ماہرِ فلکیات کوئی مصنوعی چاند ڈھونڈ نکالتا ہے تو کوئی پر اسرار سیارچے کی موجودگی کا انکشاف کرتا ہے۔اسی سلسلے کی کڑی کے طورپر حال ہی میں فلکیاتی ماہرین نے بلیک ہول کے ساتھ کائنات کے دور دراز حصے میں ایک ’’کوزار‘‘ دریافت کیا ہے ۔کوزار ایسے خلائی اجسام ہوتے ہیں جن کے قلب میں بہت بڑے بلیک ہولز ہوتے ہیں اور ان سے روشنی اور توانائی بڑی مقدار میں خارج ہوتی ہے۔یہ کائناتی عجوبہ ہم سے 12.8 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجو د ہے ۔ ماہر ین کے مطابق اسے دیکھ کراندازہ ہوتا ہے کہ یہ بہت ابتدائی کائنات کا شاہ کار ہے اوراس سے 600 ٹریلین سورجوں کے برابر روشنی خارج ہورہی ہے ۔اس طر ح کی روشنی کائنات میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔

زمین سے قریب ایک کہکشاں کی ثقلی قوت نے لینس کا کام کرتے ہوئے اس کی روشنی کو غیرمعمولی انداز میں واضح کرکے ظاہر کیا اور یوں ماہرین نے اس کا مشاہدہ کیا ۔یہ عمل ثقلی عدسہ گری (گریو ی ٹیشنل لینسنگ ) کہلا تا ہے ،جس میں روشنی خمیدہ ،ترچھی اور واضح دکھائی دیتی ہے۔اس دریافت سے ماہرین یہ اندازہ بہ خوبی کر سکیں گے کہ بلیک ہولز کیسے بنتے ہیں ۔اس نئے دریافت شدہ کوزار کو ماہرین نے j043947.08+163415.7 کا نام دیا ہے ۔ اگرلینس کی مدد سے کوازر کو دیکھا جائے گا تو یہ 50 گنا روشن نظر آئے گا ۔ اگر یہ گریوی ٹیشنل لینسنگ کے بغیردیکھا جاتا ہے تو 50 گنا مدھم دکھائی دیتا ہے۔یاد رہے کہ کہکشاں میں ہر سال غیر معمولی رفتار سے 10 ہزار نئے ستارے بن رہے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق یہ کوزار کائنات کے اس دور سے تعلق رکھتا ہے جو کائناتی ارتقا کا ایک اہم عہد تھا جسے ’’ری آئیو نائزیشن ‘‘ کانام دیا گیا ہے ۔اس دوران ماہرین نے یہ مشاہدہ بھی کیا کہ کہکشاں اور کوزار ٹھنڈی ہائیڈروجن کو دوبارہ گرم کررہے تھے ۔علاوہ ازیں گریوی ٹیشنل لینسنگ اور بلیک ہول سے بنے کوزارکی بہت سی تفیصلات بھی معلوم ہوئی ہیں ۔سائنس دان کوزار کی سر خ رنگت دیکھ کر ان کی شناخت کرتے ہیں اور کبھی کبھار وہ روشنی کی آلودگی کی وجہ سے نیلی بھی ہو جاتی ہے ۔ایم ایم ٹی(یونیورسٹی آف ایریزونا میں نصب ملٹی پل ِمرر ٹیلی اسکوپ) کے بعد ماہرین نے ہیلو میں قائم کیک رصد گاہ اور خود جیمینائی آبزوریٹری کی مدد سے کوزار کی تصدیق کی ہے۔ اس طرح یہ ابتدائی کا ئنات کا ایک نہایت دل چسپ مظہر ہے ۔

ملٹی پل ِمرر ٹیلی اسکوپ (ایم ایم ٹی ) سے دیکھا جانے والا یہ کوزار انسانی معلومہ تاریخ میں روشن ترین کوزار ہے۔ اسے دریافت کرنے والی ٹیم نے بیس برسوں سے اپنی توجہ اس کوزار پر مرکوز کر رکھی تھی اوربالآخر ماہرین نے اسے تاروں کے جھرمٹ میں تلا ش کر ہی لیا۔ یہ ملکی وے کہکشاں کے کافی قریب ہے۔ یہ کوزار بہت بڑے بلیک ہول سےتوانائی حاصل کر رہا ہے۔ اس کے مقابلے میں لینسنگ کہکشاں کا فی مدھم ہے ۔ماہرین فلکیات کو اُمیدنہیں تھی کہ ملکی وے کے اتنے قریب کوزارمل جائے گا ،کیوں کہ اس جگہ ستارے اور دھول کثرت سے موجود ہےجس کی وجہ سے اس کی روشنی صحیح سے دکھائی نہیں دے رہی تھی ۔اس کوزار کی جو پہلی تصویر حاصل کی گئی تھی اُس میں مختلف رنگ موجود تھے جن میں موجود لال رنگ کو جانچنے کے لیے ماہرین نے کمپیوٹر الگورتھم استعمال کیا۔ ان رنگوں سےماہرین کو یہ اندازہ ہوا کہ اگر لینسنگ کہکشاں صرف آدھی روشن ہوتی تو تحقیق کار اس کوزارکاسراغ نہیں لگاپاتے۔فلکیاتی ماہر لورا پینٹیکسی کے مطابق کوزار کا اتنےزیادہ فاصلے پر ہونابہت حیرانی کی بات ہے ۔اس کے موجودہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورج کے مقابلے میں 700 ارب گنا زیادہ وزنی ہے اور اب یہ بلیک ہول سے ڈیڑھ گنا بڑھ بھی گیا ہے ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین