راولپنڈی ( وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) راولپنڈی میں سٹریٹ کرائم اورڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کوپولیس کنٹرول کرنے میں ناکام ہوگئی ،روزانہ شہرکے مختلف علاقوں میں راہ زنی ، ڈکیتی اورقفل شکنی کی ہونے والی وارداتوں پر پولیس نے چپ سادھ لی ناتجربہ کارپولیس قیادت کی نااہلی کے باعث نہ صرف عوام بلکہ پولیس ملازمین بھی جرائم پیشہ افرادکے نشانہ پرآگئے ۔ شائدہی کوئی دن ایساگزرتاہوجس روزدوران واردات کوئی شہری ڈاکوؤں یاراہ زنوں کے ہاتھوں زخمی یاقتل نہ ہو،جمعرات کوبھی تھانہ صدربیرونی کے علاقہ گلشن آبادسیکٹرٹومیں 16سالہ لڑکےکوموٹرسائیکل چھیننے کے دوران مزاحمت کرنے پرفائرنگ کرکے قتل کردیاگیا۔ جب کہ صادق آبادچوک میں ایک کانسٹیبل شہید اورچارپولیس اہل کاراورایک راہ گیرزخمی ہوگیاذرائع کے مطابق جمعرات کی رات حسنات ولدعبدالقیوم سکنہ سیکٹرٹوگلشن آباداڈیالہ روڈسے دونامعلوم مسلح افرادنے گن پوائنٹ پرموٹرسائیکل ہنڈا125نمبرآرآئی کے 2170چھیننے کی کوشش کی ،حسنات نے مزاحمت کی توملزموں نے فائرنگ کرکے اسے موت کے گھاٹ اتاردیا اورموقع سے فرار ہوگئے۔پولیس حسب روایت وارداتوں پرپردہ ڈالنے میں مصروف رہی ،ذرائع کاکہناہے کہ روزانہ ہونے والی کئی وارداتوں کی ایف آئی آرز سرے سے درج ہی نہیں کی جاتیں ،گزشتہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے فرنٹ ڈیسکس کوعضو معطل بنادیاگیاہے تھانوں میں جانے والے سائلین کو پولیس ملازمین کے رحم وکرم پرچھوڑ دیاگیاہے جووقوعہ کی ایف آئی آردرج کرنے کی بجائے انہیں ایف آئی آرکے آفٹرشاکس سے ڈراتے ہیں اورایف آئی آردرج نہ کرانے کی ترغیب دیتے ہیں ۔حیرت انگیز امریہ ہے کہ راولپنڈی کے نیک سیرت آرپی او،جس نے مسجدوں میں کھلی کچہریاں لگانی شروع کیں کو تبدیل کردیاگیا، ایس ایس پی آپریشنز، ایس ایس پی انوسٹی گیشن اورتینوں ڈویژنل ایس پیزتبدیل کردئیے گئے لیکن سی پی اوراولپنڈی اورسی ٹی اوجن دونوں کی تعیناتی نگران حکومت نے کی تھی کو تاحال تبدیل نہیں کیاگیا، حالاں کہ ان دونوں کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔جمعرات کی رات پولیس ملازمین پر ہونے والاحملہ چارماہ میں راولپنڈی پولیس ہونے والاچوتھاحملہ تھا۔