• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹریس(Stress)یا ذہنی دباؤ کو اکیسویں صدی کی سب سے مہلک وبا قرار دیا جارہا ہے۔ نوجوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا سبب’’ ذہنی دباؤ‘‘ ہی ہے۔ جو لوگ اسے خود پر حاوی کرتے ہیں، یہ ان کی جسمانی ،جذباتی اور ذہنی تینوں قسم کی صحت کو تباہ کرنے کا سبب بن جاتا ہے ۔ اسٹریس کو اگر منا سب وقت پر مینیج نہ کیا جائےتو یہ آگے چل کر بے چینی (anxiety) بن جاتا ہے اور یہی بے چینی کچھ وقت بعد ڈپریشن میں تبدیل ہوجاتی ہے اوراسٹریس پھر distress کی شکل بھی اختیار کرلیتا ہے۔ اسٹریس کوئی بیماری نہیں، جس کا علاج میڈیکل سائنس کی گولیوں میں چھپا ہو یا پھر اس سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص ترکیب موجود ہو۔ اگر آپ اسٹریس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلی تبدیلی آپ کو خود میں لانا ہوگی، جب تک آپ اپنی ذات کو مینیج نہیں کریں گے آپ کا اسٹریس مینیج نہیں ہوپائے گا۔فلوریڈا کے میموریل ہیلتھ کیئر کے پی ایچ ڈی سائیکلوجسٹ لیری کیوبیک کے مطابق اسٹریس زندگی کے کسی بھی مقام پر آپ کو اپنا شکار بنا سکتا ہے۔اگر اس مقام پر کچھ معنی رکھتا ہےتو وہ یہ کہ آپ اس کا مقابلہ کیسے کرتے ہیںاس تناؤ کے دور میں آپ جتنے بہترین طریقے سے خود کو مینیج کریں گے، آپ کا اسٹریس اتنا ہی کم ہوتا چلاجائے گا۔

نقطۂ نظر اپنائیں

اگر آپ مشکل میں ہیں اور خود کو اسٹریس فل سمجھ رہے ہیں کیونکہ اس ماہ میڈیکل بل کی خطیر رقم آپ کی سیلری سے کہیں زیادہ ہے تو یقیناً یہ صورتحال آپ کو ذہنی دباؤ کی کیفیت میں مبتلا کردے گی ۔لیکن ایسے موقع پر آنکھیں بند کریں اور خود سے سوال کریں کہ کیا یہ مسئلہ صرف اس سال ہی آپ کو درپیش ہے؟ آئندہ سالوں ایسا نہیں ہوگا ؟ اگر جواب نہ میں آئے توگہری سانس لیں اور محنت کی جانب بڑھ جائیں۔ کیونکہ نقطۂ نظر رکھنے والوں کے لیے اسٹریس مینجمنٹ عام انسان کی بدولت زیادہ آسان ہے ۔

حاصل اور لاحاصل علیحدہ کریں

ہم زندگی کا بیشتر حصہ ان چیزوں کی خواہش میں صرف کردیتے ہیں، جو ہمارے اختیار میں نہیں ہوتیں۔ یہی خواہش ہمیں ایک نہ ختم ہونےوالے ذہنی دباؤ اور مایوسی کی کیفیت میں گھیرے رکھتی ہے۔ مثلاً یہ کہ فلاں حادثہ کیوں پیش آیا یا کوئی چیز آپ کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی نہ مل پائی ۔یہ حقیقت ہے کہ کوشش حصول کی جانب پہلا قدم ہے لیکن ان چیزوں کے حصول میں خود کو نہ تھکائیں جو آپ کے اختیار میں نہیں ۔وہ کام پہلے کریں جو آپ کے اختیار میں ہیں اور ان خواہشات کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں، جن کے نہ ملنے کی وجہ سے آپ مایوسی یا تناؤ کا شکار ہیں۔ زندگی ایک تعلیمی امتحان جیسی ہے، جس کے سارے سوال آپ چاہتے ہوئے بھی حل نہیں کرپاتے۔

کہہ ڈالیں

اپنا دکھ کہہ دینے سے انسان بے حد ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے اور بعض دکھ ایسے بھی ہیں جو انسان کو اللہ رب العزت سے مانگنے کا سلیقہ سکھا دیتے ہیں، جب کبھی محسوس ہو کہ کچھ چیزیں آپ کی دسترس سے باہر ہیں، تو اس ذات کی جانب رُخ کریں، جوہر مشکل سے نکالنے کی طاقت رکھتی ہے۔جب انسان اللہ کے آگے آنسو بہاتا ہے تو اس کا تمام تر اسٹریس دور ہوجاتا ہےاور قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔

مسائل کے حل کیلئے فہرست بنائیں

جس چیز یا مشکل کو لے کر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، اس مسئلہ کے حل کے لیے فہرست بنائیں۔ جب تک آپ ان مسائل کے حل سے متعلق نہیں سوچیں گے، اسٹریس سے باہر نہیں آئیںگے۔ اس فہرست میں ان لوگوں کو بھی شامل کریں، جو آپ کی مدد کرسکتے ہیں ۔مسائل کے حل کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے ان پر عمل پیرا ہوں، یہ کیفیت آپ کو سوچنے اور ذہنی تناؤ کی کیفیت سے نکالنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

قابل بھروسا افراد کی رائے شامل کریں

زندگی میں ان لوگوں کی اہمیت جانیں جو آپ کے ساتھ مخلص اور بے لوث ہوں ۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہے کہ پہلے آپ خود قابل بھروسا انسان بنیں، پھر بھروسے والے لوگ بھی ملنا شروع ہوجائیں گے۔ جو لوگ آپ کو مشکلات میں حوصلہ دیں، ان سے بات چیت کریں ۔لیکچرز ، سیمینارز ، ورکشاپس میں شرکت کیجیے اور کتابیں پڑھیے۔ بعض اوقات کوئی ویڈیو یا تحریر ایسی ہوتی ہے، جو حوصلے کا باعث بن جاتی ہے۔

ورزش کرنا

ورزش کو جسمانی ہی نہیں ذہنی صحت کے لیے بھی بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ اس دوران انسانی دماغ کیمیائی مواد خارج کرتا ہے، جو ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن کی تحقیق کے مطابق سائیکلوجسٹ پریشن میں مبتلا افراد کو ادویات کی بجائے ورزش تجویز کرتے ہیں، یہی نہیں ماہرین کی رائے کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن جذب کریں گے۔ یہ کیفیت مضر اثرات والے ہارمون کی پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔

دوسروں کے تجربات سے سیکھیں

انسان ہمیشہ ان کاموں کو کرنے میں ضرور ہچکچاتاہے، جن سے اسے ماضی میں نقصان پہنچا لیکن کامیاب انسان وہ نہیں ہوتا جو ٹھوکر کھا کر سیکھے بلکہ کامیابی تو یہ ہے کہ آپ دوسروں کے تجربات سے سیکھیں۔ یہی معاملہ اسٹریس کا بھی ہے اسٹریس سے بھاگنے کے بجائے شعوری طور پر اس پر کام کیجیے اور جانچیں کہ جن لوگوں نے اسٹریس کا سامنا کیا تھا، انھوں نے اسے کیسے کامیابی سے مینیج کیا۔ مثال کے طور پر اس کیلئے زیرو سے شروع کرنے والے کسی عظیم بزنس مین کی بائیوگرافی پڑھی جاسکتی ہے ۔

تازہ ترین