کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پلوامہ حملہ پر بھارت کو فوری ردعمل دیتے ہوئے جارحیت نہیں کرنی چاہئے تھی افغان حکومت بھی جانتی ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار معاون اور سہولت کار کا ہے، ،نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ قائم علی شاہ سے نیب نے مشکل ترین سوالات کئے ہیں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر درپیش دو اہم معاملات کا جواب دیدیا ہے، ان دونوں جوابات کا تعلق خطے کے دو ممالک بھارت اور افغانستان سے ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پلوامہ حملہ پر بھارتی ڈوزیئر کا جائزہ لینے کے بعد جواب دیدیا ہے، ہم پراعتماد ہیں کہ پاکستان پلوامہ حملے میں قصوروار نہیں ہے، اس معاملہ پر ہر طرح تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان نیک نیتی اور خلوص سے آگے بڑھنا چاہتا ہے، نیشنل ایکشن پلان ہمارے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے، پلوامہ حملہ پر بھارت کو فوری ردعمل دیتے ہوئے جارحیت نہیں کرنی چاہئے تھی، بھارت بات کرتا تو اسے اندازہ ہوتا ہے کہ نئی پاکستانی حکومت کا مائنڈ سیٹ مختلف ہے جو مسائل کا حل چاہتی ہے، حکومت پاکستان کے اقدامات میں خلوص اور مسئلہ کا حل نظر آئے گا، ہم آئیں بائیں شائیں کرنا نہیں مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے بیان پر وضاحت کے بعد اب کسی خرابی کی گنجائش نہیں ہے، افغان حکومت بھی جانتی ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار معاون اور سہولت کار کا ہے، افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، افغانستان خودمختار ملک ہے انہیں آپس میں بیٹھ کر فیصلے کرنا ہیں،وزیراعظم کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا وہ صرف ایک فارورڈ موومنٹ تجویز کررہے تھے، پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں معاملات منطقی انجام تک پہنچیں، طالبان فی الحال افغان حکومت کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہیں، ہم چاہیں گے کہ انہیں کسی طریقے سے مل بیٹھنے کا موقع مل جائے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر آگے بڑھنے کیلئے نیک نیتی سے آغاز کیا تھا، وزیراعظم سے تمام پارٹیوں کو آن بورڈ لینے کی بات کی تو انہوں نے میرا ساتھ دیا، آصف زرداری سے فون کر کے درخواست کی تو انہوں نے مثبت ردعمل دیا، شہباز شریف کا بھی ردعمل مثبت تھا ان کی مشاورت سے تاریخ اور وقت طے کیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں شاید کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اس وقت یہ ملاقات سیاسی طور پر صحیح نہیں ہوگی، سیاست ضرور کریں مگر قومی سیکیورٹی اور قومی مفاد پر نہ کریں، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کیلئے تیار ہیں انہیں مل بیٹھنے کی دعوت بھی دی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کیلئے وزیراعظم آفس نے اپوزیشن لیڈر کو لکھ دیا ہے، لیڈر آف دی ہاؤس کی طرف سے جو پینل پروپوز کرنا تھا وہ اپوزیشن لیڈر کو لکھ دیا ہے۔