حرا احمد
اس میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان کسی بھی ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ ملک کا وہ معمار ہیں، جو کسی بھی معاشرے کو بنانے یا بگاڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ نوجوان ہی تو ہیں جو ترقی کریں تو ملک و قوم کا سرمایہ بنتے ہیں اور اگر یہ ہی مایوسی، منفی رجحانات و خیالات کا شکار ہو جائیں تو ملک کو تباہی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں، جس سے ملک کا اثاثہ ہی اس پر بوجھ بن جائے گا۔ اس لیے انہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان 65 فیصد نوجوان آبادی پر مشتمل دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، لیکن افسوس مناسب حکمت عملی نہ ہونے کے باعث نسل نو مایوسی کے اندھیروں میں گِھر گئی ہے، دن بہ دن بگڑتے حالات ان کے لیے پریشانی کا سبب بن گئے ہیں۔ حالات کا دبائو زندگی کے بہائو کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی الجھنیں اور پریشانیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں۔ کسی کو فکرِ معاش نے پریشان کر رکھا ہے تو کوئی قسمت سے نالاں نظر آتا ہے۔ کہیں خاندانی جھگڑے ہیں، تو کوئی گھریلو مشکلات کا شکار ہے ہر نوجوان پریشان حال ہے۔ کوئی اولاد کی نافرمانیوں کا مارا ہوا ہے، تو کسی کو اپنوں کی بے وفائی کا غم ہے، کوئی غیروں کی بے اعتنائی سے دل شکستہ ہے۔ کہیں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ ہے، تو کہیں حسد کی آگ گرم ہے۔ خیالات اور حالات کا دبائو بیشتر نوجوانوں کو چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بے نیاز کر رہا ہے۔ زندگی کی الجھنوں و پریشانیوں کے باعث نسل نو جس قدر مایوس اور ناشکری ہوگئی ہے ان کی پریشانیاں بھی اتنی ہی بڑھتی جا رہی ہیں۔ کہتے ہیں ناں منفی سوچ منفی نتائج مرتب کرتی ہے، بالکل اسی طرح ہم زندگی سے جتنی زیادہ شکایتیں کرتے ہیں، خوشی کا مادہ اتنا ہی کم ہو جاتا ہے۔ ان حالات میں ہم ایک لمحے کے لئے بھی غور نہیں کرتے کہ ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہم سے زیادہ دور نہیں کہیں ہمارے ارد گرد ہی موجود ہے۔
ہمیشہ اس یقین کے ساتھ زندگی گزارئیے کہ آپ کے اردگرد بے شمار خوشیاں آپ کی منتظر ہیں اور وہ بہت جلد آپ تک پہنچنے والی ہیں۔ آپ کا کام صرف ان کی کھوج لگانا اور انہیں اپنی جانب راغب کرنا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ خوشیوں کو اپنی جانب راغب کیسے کریں گے؟ جس طرح منفی سوچ منفی نتائج مرتب کرتی ہے، اسی طرح مثبت خیالات ہی خوشیوں کا در کھولتے ہیں۔ حوصلہ مند اور باشعور لوگ اسی نظریے کے ساتھ مشکل سے مشکل حالات میں بھی چھوٹی چھوٹی اور انمول خوشیوں کے ساتھ اپنا تعلق ہمیشہ استوار کیے رکھتے ہیں۔ دراصل یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہی ہیں جو بڑی بڑی خوشیوں کے حصول کو ممکن بناتی ہیں۔ آپ اگر خوش رہنا چاہتے ہیں تو اپنے خالق کے ساتھ تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے رہیں۔ اس سے بڑی خوشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ ہمارا مالک کبھی اپنے بندوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ مسائل، مشکلیں، آزمائشیں اور الجھنیں انسانی زندگی کا حصہ ہیں۔ اور ان سے چھٹکارا پانے یا نجات حاصل کرنے کا سب سے بہترین راستہ، خالق کی عبادت اور اس کی بندگی ہے۔ قرب الہی کو حاصل کرنے اور اس کی بارگارہ میں اپنا دست سوال دراز کرنے کا بہترین ذریعہ نماز ہے۔ اس بے نیاز کے سامنے جولی پھیلائیں جو دینے پر آئے تو فقیر کو بھی بادشاہ بنا دینے پر قادر ہے۔ اس پاک ذات کے سامنے اپنی تکلیفوں پریشانیوں کا تذکرہ کریں جو کسی کو اس کی ہمت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔ بے شک اس کی بارہ گاہ میں پیش ہو کر دل کا بوجھ ہلکا کرنے والا ہر غم و تکلیف سے بے نیاز کردیا جاتا ہے۔
خودشناسی اور باطنی شعور، اندورنی و بیرونی خوشیوں کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔ اپنی پہچان کا احساس اور باطنی شعور حقیقی خوشی کی لذتوں سے سرشار کرتا ہے۔ وہ نوجوان جو اپنا سارا وقت و توانائی ظاہری اور مادی خوشیوں کو حاصل کرنے کی دوڑ دھوپ میں خرچ کردیتے ہیں۔ زندگی کے آخری پہر میں ان کے پاس پچھتاوئے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ وقت گزر جاتا ہے اور زندگی کا طویل سے طویل سفر بھی کٹ جاتا ہے، لیکن افسوس اس سارے عمل کے دوران وہ اپنے آپ اور اپنی ذات سے انجان اور حقیقت سے بے خبر رہتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ افراد جو عمر کے جوبن پر اپنی شخصیت کی نشو ونما پر کام کرتے اور اپنی تمام تر توانائی جدوجہد میں صرف کردیتے ہیں وہ حقیقی خوشیوں کی دوڑ میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔ خودشناسی کا عمل آپ کے لیے خوشی کے حصول کو آسان بنا سکتا ہے، اسے کبھی بھی نظرانداز مت کریں۔
اپنے ذہن کی صفائی ستھرائی بھی آپ کو خوشی کے حصول میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اگر آپ اپنے نصیب اور قسمت کو جگانا چاہتے ہیں، تو اپنے ذہن سے ہر قسم کی منفی باتوں، عادتوں، اور رویئوں کو نکال باہر کریں۔ اپنے دماغ سے وہ تمام کچرا اور فضولیات نکال کر باہر پھینک دیجیے جو آپ کو ایک بہترین انسان بننے سے روکے ہوئے ہیں۔ اپنے ذہن میں خوشیوں اور کامیابیوں کے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ بنائیں، یہ آپ کے حصے کی خوشیاں تلاش کرنے میں آپ کا بہترین مونس و رفیق ثابت ہوگا۔ خود کو ایک پیداواری، موثر اور بہترین انسان بنانے کے لیے اپنی تمام تر ذہنی و جسمانی، توانائی اور صلاحیتوں کا بہترین استعمال کیجیے۔ اپنے ذہن کو ہر طرح کے حالات سے خوشیاں کشید کرنے اور پرامید رہنے کی عادت ڈالیں۔ بڑی بڑی مادی خوشیوں کی تلاش میں خود کو ہلکان کرنے کی بجائے چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی اہمیت کو جانیے۔
ہر ممکن حد تک دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں اوران کے کام آئیں۔ انسانوں کی خدمت اور ان کے کام آنے کا جذبہ ہمیں خوشی کا وہ انمول اور قیمتی احساس عطا کرتا ہے جو ہمیں قلبی اور روحانی طورپرمضبوط اور توانا بناتا ہے۔ بے سہارا اور ضرورت مندوں کے کام آنا ہی انسانیت کی معراج ہے، خود کو اس خوشی سے محروم رکھنے والے کبھی بھی حقیقی اور اصلی خوشی کا مزا نہیں پا سکتے ۔ زندگی کے سفر میں اپنے لیے خوشیاں پانا چاہتے ہیں تو اپنے اندر زیادہ سے زیادہ ہمت اور حوصلہ پیدا کریں۔ ہمیں اپنے ارد گرد بےشمار ایسے افراد ملیں گے جو معمولی مشکلات کا سامنے کرتے ہی گھبرا کر ہمت ہار جاتے ہیں۔ پریشانیوں میں ہمت وحوصلہ سے کام لیں اور اپنے حاسدوں کے سامنے کبھی اپنی پریشانیوں کا ذکر مت کریں۔ ذہنی دباؤ اور پریشانیاں صحت پر بہت برے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ خود کو کسی بھی قسم کی پریشانی میں پرسکون رکھیں اور صبر سے کام لیں اور کوشش کریں کہ پریشانیوں کا کوئی بہتر حل نکال سکیں۔
اگر آپ زندگی میں سچی اور حقیقی خوشیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں توااپنی زندگی کا مقصد تلاش کریں، کیوں کہ خالق جہاں نے کوئی بھی چیز بےجا تخلیق نہیں کی ہے۔ صدق دل اور خلوص نیت سے تلاش کریں گے تو مقصدِ حیات خود بخود آپ کے سامنے آکھڑا ہوگا۔ پھر آپ کا کام ہے کہ اپنی تمام تر توانیائی اور کوششیں اپنے مقصدِ حیات کے حصول کے لئے وقف کردیں۔ دراصل مقصد حیات ہی وہ منزل ہے، جس کے لیے جہدو جہد کرنے اور اسے پانے کی خوشی ہمیں دنیا کی باقی تمام خوشیوں سے بے نیاز کردیتی ہے۔ اپنی زندگی میں خوشیوں کے دروازے کھولیں۔ یاد رکھئے کہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں زندگی کے سفر کا ایندھن ہوتی ہیں اور زندگی کے سفر میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو مشکل حالات سے بھی چھوٹی چھوٹی خوشیاں کشید کرنے کا فن جانتے ہیں۔