• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی ثقافت اور تہذیب بر صغیر کی خوبصورت اور تاریخی وابستگیوں سے مزین ہے ، یہ خطہ جہاں قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے وہیں چارموسم ، آبپاشی کا نظام ، دریاؤں کی روانی ، سمندر ، کوئلے اور نمک کی کانوں، اناج ، کپاس ، ٹیکسٹائل کا کام ، چنیوٹ کا فرنیچر ، سیالکوٹ میں کھیلوں کے سامان کی بین الاقوامی مارکیٹ ، وزیر آباد میں سرجیکل سامان بنانے کی فیکٹریاں جنہوں نے دنیا بھر میں اپنا نام بنایا ہے ، خوشاب کا ڈھوڈا ، شرق پور کے گلاب جامن ، سندھی اجرک اور ایسے بہت سے عوامل جن سے پاکستان کی شان دوسرے ممالک میں اجاگر کرنے میں مدد ملتی ہے،جن پر پاکستان مین رہنے والوں کے ساتھ ساتھ تارکین وطن پاکستانیوں کو بھی فخر ہے۔

پُھول پتی ٹرک آرٹ کی پذیرائی
ٹرک آرٹ اور پھول پتی کی تقریب میں ہسپانوی اور پاکستانی شر کا آرٹ پر لیکچر سنتے ہوئے

پاکستان میں رکشہ ، تانگہ ، چنگ چی ، سائیکل ، بس ، ویگن ، ٹیکسی اور دوسرے ذرائع آمد و رفت تو دوسرے ممالک کی طرح موجود ہیں لیکن ان میں خاص بات یہ ہے کہ ان ذرائع آمد و رفت کو استعمال کرنے والے ان پر ایسی سجاوٹ کرتے ہیں کہ جسے دیکھنے والے انگشت بدنداں ہو جاتے ہیں ، ایسی ایسی پھول پتیاں اور نقش و نگار سے مزین ذرائع آمد و رفت اپنے مالکان کی ان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت پیش کرتے ہیں ۔ان گاڑیوں پر سفر کرتے ہوئے سواری بھی خوش ہوتی ہے اور اس نقش و نگاری کی کشش انہیں کھینچتی ہے تو وہ اپنی متعلقہ سواری پر بیٹھنے میں پہل کرتے ہیں ۔ان ذرائع آمد و رفت پرنقش و نگاری کرنے والے فنکار بھی پاکستان میں ہی موجود ہیں جو نسل در نسل اور سینہ با سینہ نقش نگاری کے علم کو حاصل کرتے ہوئے اپنے اہل خانہ کی کفالت کا باعث بنتے ہیں ۔

مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاح جب پاکستان کادورہ کرتے ہیں اور ان کی نظر جب سجاوٹ شدہ بسوں،ٹرکوں اور گاڑیوں پر پڑتی ہے تو وہ بھی داد دیے بغیر نہیں رہتے ، کئی سیاح تو اپنے کیمروں میں پاکستان کی نقش نگاری کو محفوظ بنا لیتے ہیں اور کچھ ویڈیوز بنا کر اپنے ممالک میں جا کر اس نقش نگاری اور پھول پتیوں پر مبنی ڈیزائن کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے در و دیوار کو ہاتھ سے سجانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان بھر میں چلنے والے ٹرکوں پر ایسی نقش نگاری زیادہ تر دیکھنے کو ملتی ہے ۔دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارت خانے ٹرک پر ڈیزائن بنانے اور پھول پتیوں کے عنوان سے پاکستان سے ایسے ڈیزائنرز کو بیرون ملک دعوت دیتے رہتے ہیں تاکہ ہمارے وطن کا یہ ٹیلنٹ اور با صلاحیت فنکار دیار غیر میں اپنے فن کا مظاہرہ کریںاور مقامی کمیونٹی کو بتائیں کہ پاکستان میں ہر طرح کا ٹیلنٹ موجود ہے ۔

 
پُھول پتی ٹرک آرٹ کی پذیرائی
ہسپانوی اسکول کے بچے پھو ل پتی اور ٹرک آرٹ کی تیکنیک دیکھتے ہوئے

پھول پتیوں اور ٹرک کی نقش نگاری کے ماسٹرز کو سفارت خانہ پاکستان میڈرڈ اسپین نے بھی گزشتہ دنوں مدعو کیا تاکہ یہ لوگ ہسپانوی کمیونٹی کو اپنا فن دکھا سکیں ۔سفیر پاکستان میڈرڈ خیام اکبر ، ہیڈ آف چانسلری میڈرڈ دانش محمود اور قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری کی خصوصی دلچسپی سے پاکستانی نقش و نگار کے ماسٹرز علی سلیمان ، حیدر علی اور ممتاز احمد کو اسپین مدعو کیا گیا تاکہ اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے بچوں اور بڑوں کے ساتھ ساتھ مقامی ہسپانوی کمیونٹی کے بچوں اور بڑوں کو بھی اس نقش و نگار کا گرویدہ بنایا جائے اور ان میں ایسے ڈیزائن بنانے میں دلچسپی پیدا کی جا سکے ۔سفیر پاکستان ، ہیڈ آف چانسلری اور قونصل جنرل بارسلونا نے مقامی ہسپانوی کمیونٹی کی توجہ حاصل کرنے اور پاکستان کا سافٹ امیج دکھانے کے لئے نقش و نگاری کے ماسٹرز کو اسپین مدعو کیا تھا ۔ بارسلونا میں سیکڑوں بچوں اور بڑوں نے پاکستان سے آئے ہوئے ماسٹرز کی کاریگری کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔ نقش و نگار کے ماسٹرز علی سلیمان ، حیدر علی اور ممتاز احمدنے بارسلونا کی گلیوںاور سڑکوں پر اپنے برش دیدہ زیب رنگون کے ساتھ اس طرح استعمال کیے کہ ان سے بننے والے نقش و نگار نے موقع پر موجود افراد کو حیران کر دیا ۔

پُھول پتی ٹرک آرٹ کی پذیرائی
سفیر پاکستان اسپین خیال اکبر  ہسپانوی
 اتھارٹیز کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کرتے ہوئے

 سفیر پاکستان خیام اکبر ، ہیڈ آف چانسلری دانش محمود اور قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری نے مقامی کمیونٹی کو پاکستان میں چلنے والے ٹرکوں پر ہونے والی اس نقش و نگاری کے حوالے سے تفصیل بیان کی اور بتایا کہ پاکستان میں ٹرک مالکان کتنی محبت سے اپنی سواری کو سجاتے ہیں تاکہ ان کی سواری دوسری سواریوں سےمنفرد اور خوبصورت نظر آئے ۔ اس موقعے پر ہسپانوی اور پاکستانی بچوں نے پھول پتی اور ٹرک آرٹ کے متعلق جہاں معلومات حاصل کیں وہیں انہوں نے ٹرک آرٹ بنانے کی ترغیب بھی لی اور برش کے ساتھ ساتھ پاکستان سے آئے ماسٹرز کی تقلید کرتے ہوئے کچھ ڈیزائن بنا کر ثابت کیا کہ مقامی لوگ پاکستان کے اس آرٹ کو پسند کرتے ہیں ۔سفیر پاکستان میڈرڈ ، ہید آف چانسلری میڈرڈ اور قونصل جنرل بارسلونا نے ایسے ایونٹس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایونٹس پاکستان کے وقار اور پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ آرٹ کی کوئی زبان نہیں ہوتی اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہمارے پاکستان سے آئے ہوئے ماسٹرز کو ہسپانوی زبان نہیں آتی اور ہسپانوی باشندوں کو اردو سے شناسائی نہیں لیکن یہ آرٹ ایسی چیز ہے جو کسی زبان کی محتاج کا نہیں بلکہ آرٹ کی اپنی ایک زبان ہوتی ہے جو سیکھنے کی ضرورت نہیں بس آرٹ میں یکتا ہونا ضروری ہوتا ہے کیونکہ آرٹ خود بولتا ہے اور جب آرٹ بولتا ہے تو وہ زبان سب سمجھ سکتے ہیں ۔

پُھول پتی ٹرک آرٹ کی پذیرائی
پھول پتی اور ٹرک آرٹ کی تقریب میں قونصل جنرل بار سلونا مقامی اسکول کے بچوں کے ساتھ

پھول پتی اور ٹرک آرٹ کوا سپین میں بہت پذیرائی ملی ، اسپین کے معروف بزنس مین چوہدری امتیاز آکیہ اور میاں محمد اظہر نے ایسے ایونٹس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ایونٹس پاکستانی اور دوسری کمیونٹیز کو قریب لانے کا باعث بن سکتے ہیں اور اس سے کسی بھی دو اقوام کے درمیان بھائی چارہ اور اپنائیت کے فقدان کوختم کیا جا سکتا ہے ۔

تازہ ترین