• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھٹےعالمی کرکٹ کپ کے پاکستان، بھارت اور سری لنکا مشترکہ طور پر میزبان تھے۔ پاکستان اور بھارت دوسری مرتبہ جبکہ سری لنکا پہلی مرتبہ اس ٹورنامنٹ کے میزبان کے طور پر تھا۔

اسپانسر کے نام سے منسوب ولز عالمی کپ میں بارہ ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ آئی سی سی نے ایسوسی ایٹ ممبرز کے درمیان کھیلی جانے والی آئی سی سی ٹرافی سے تین ٹیموں ہالینڈ، متحدہ عرب امارات اور کینیا کو ورلڈ کپ میں شرکت کی اجازت دی تھی۔

ٹورنامنٹ میں اس مرتبہ کوارٹر فائنل کا مرحلہ بھی رکھا گیا تھا۔ بارہ ٹیمیں دو گروپ میں تقسیم تھیں۔ گروپ اے میں میزبان بھارت، سری لنکا، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، زمبابوے اور کینیا۔ گروپ بی میں میزبان پاکستان، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور ہالینڈ کی ٹیم تھی۔

موسم کی خرابی کی صورت میں ریزرو ڈے رکھا گیا تھا۔ جس کے بعد میچ نہ ہونے پر ایک، ایک پوائنٹ دیا جانا تھا۔

اس ورلڈ کپ کو آئی سی سی نے آٹھ کروڑ پاؤنڈ میں اسپانسر کیا۔ ٹیسٹ کھیلنے والی نو ٹیموں کو فی کس ایک کروڑ 37لاکھ پچاس ہزار اور دیگر تین ٹیموں کو ایک کروڑ پندرہ لاکھ میچ فیس کی مد میں دیئے گئے۔

پاکستان میں یہ پہلا موقع تھا کہ میچ میں رنگین لباس اور سفید گیند استعمال ہوئی۔ ورلڈکپ میسکوٹ ڈیزائن کو گگلی کا نام دیا گیا۔ جسے کلکتہ کی فرم تھامسن ایسوسی ایٹس نے بنایا۔ ٹورنامنٹ 14فروری سے شروع ہوکر 17مارچ تک جاری رہا۔

پاکستانی ٹیم

پاکستان ٹیم وسیم اکرم (کپتان)، عامر سہیل (نائب کپتان)، سعید انور، اعجاز احمد، جاوید میاں داد، سلیم ملک، انضمام الحق، رمیز راجہ، راشد لطیف، وقار یونس، عاقب جاوید، عطاالرحمن، ثقلین مشتاق اور مشتاق احمد پر مشتمل تھی۔

پہلا مرحلہ

14فروری کو بھارت کے شہر احمد آباد میں ٹورنامنٹ کا پہلا میچ گروپ اے کی ٹیموں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوا۔ جو نیوزی لینڈ نے 11رنز سے جیت لیا۔ 16فروری کو گروپ بی کے راولپنڈی کے میچ میں جنوبی افریقہ نے متحدہ عرب امارات کو 169 رنز سے شکست دی۔ حیدرآباد دکن میں ویسٹ انڈیز نے زمبابوے کو چھ وکٹوں سے ہرایا۔

17 فروری بڑودہ میں ٹورنامنٹ کے چوتھے میچ میں نیوزی لینڈ نے ہالینڈ کو 119 رنز سے شکست دی۔ 18 فروری کو دو میچ ہوئے پہلا میچ کٹک میں ہوا، جس میں بھارت نے کینیا کو7وکٹ سے ہرایا۔ دوسرا میچ پشاور میں ہوا جس میں انگلینڈ نے متحدہ عرب امارات کو 8 وکٹ سے شکست دی۔

20 فروری کو فیصل آباد میں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان مقابلہ ہوا۔ اس اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے نیوزی لینڈ کو 5 وکٹوں سے شکست دی۔

21 فروری کو گوالیار میں بھارت اور ویسٹ انڈیزکے درمیان میچ میں بھارت نے 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ وشاکا پٹنم میں آسٹریلیا نے کینیا کو 97 رنز سے شکست دی۔

24 فروری کو گوجرانوالہ میں پاکستان نے ٹورنامنٹ کا پہلا میچ کھیلتے ہوئے عرب امارات کو 9 وکٹوں سے شکست دی۔ بارش کے سبب میچ 33 اوور تک محدود تھا۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی، یو اے ای نے 9 وکٹ کے نقصان پر 109رنز بنائے۔ جواب میں 18ویں اوور میں ایک وکٹ پر پاکستان نے مطلوبہ ہدف حاصل کرلیا۔ مشتاق احمد مین آف دی میچ قرار پائے۔

1996: لاہور میں سری لنکا عالمی چیمپئن بنا
سری لنکن کرکٹرز فائنل جیت کر خوشی کا اظہار کررہے ہیں

25 فروری کو راولپنڈی میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو 78رنز سے شکست دی۔ 26 فروری کو لاہور میں دفاعی چیمپئن پاکستان نے ہالینڈ کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی۔

27 فروری کو تین میچ ہوئے، پٹنہ میں زمبابوے نے کینیا کو 5 وکٹ سےشکست دی۔ ممبئی میں کھیلے جانے والے میچ میں مارک ٹیلر کی کپتانی میں آسٹریلیا نے بھارت کو 16رنز سے شکست دی۔ فیصل آباد میں نیوزی لینڈ نے یو اے ای کو 109رنز سے ہرایا۔

29 مارچ کو کراچی میں پاکستان کو ہنسی کرونیے کی کپتانی میں جنوبی افریقہ سے پانچ وکٹوں سے شکست ہوئی، پونا میں کینیا نے ویسٹ انڈیز کو 73 رنز سے شکست دے کر بڑا اپ سیٹ کیا۔

یکم مارچ کو لاہور میں یو اے ای نے ہالینڈ کو سات وکٹ اور ناگپور میں آسٹریلیا نے زمبابوے کو آٹھ وکٹ سے شکست دی۔ 2 مارچ کو نئی دہلی میں سری لنکا نے بھارت کو 6 وکٹ سے شکست دی۔

3 مارچ کو کراچی میں پاکستان نے انگلینڈ کو 7 وکٹوں سے ہرایا۔ انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے 9 وکٹوں کے نقصان پر 249 رنز بنائے، جواب میں دفاعی چیمپئن پاکستان نے مطلوبہ اسکور 48ویں اوور میں پورا کرلیا۔

4مارچ کو جے پور میں رچی رچرڈسن کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو 4 وکٹوں سے شکست دی۔

5 مارچ کو راولپنڈی میں جنوبی افریقہ نے ہالینڈ کو 160 رنز کے بھاری مارجن سے شکست دی۔ چھ مارچ کو ابتدائی راؤنڈ کے آخری تین میچ ہوئے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان نےنیوزی لینڈ کے خلاف 46 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ کانپور میں بھارت نے اپنے آخری میچ میں 40 رنز سے شکست دی اور کوارٹر فائنل میں جگہ بنالی۔ سری لنکا نے کینیا کو 144رنز کے ایک بڑے فرق سے شکست دی۔

کوارٹر فائنلز

9مارچ سے ڈے اینڈ نائٹ کوارٹر فائنلز کا آغا ز ہوا۔ ابتدائی راؤنڈ کےمکمل ہونے کے بعد کوارٹر فائنل میں کھیلنے کےلیے ٹیموں کی پوزیشن کچھ یوں بنی۔ 9مارچ کو دو کواٹر فائنل ہوئے پہلا فیصل آباد میں سری لنکا کا مقابلہ انگلینڈ سے تھا۔ دوسرا بنگلور میں میزبان اور دفاعی چیمپئن پاکستان اور بھارت کے درمیان تھا۔ 11مارچ کو دو مزید کواٹر فائنل تھے، کراچی میں ویسٹ انڈیز بمقابلہ جنوبی افریقہ اور مدراس(چنائی) میں آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ تھا۔

پہلا کوارٹر فائنل: پاکستان بمقابلہ بھارت

بنگلور کے چناسوامی اسٹیڈیم میں روایتی حریف اور میزبان پاک بھارت ایک دوسرےسے ٹکرائے، کپتان وسیم اکرم کے ان فٹ ہونے کے سبب عامر سہیل کی قیادت میں پاکستان اپنے ٹائٹل کا دفاع کررہا تھا، تاہم اظہر الدین کی قیادت میں بھارت نے ہوم گراؤنڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 39 رنز سے کامیابی حاصل کی۔

کپتان اظہر الدین نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50اوور میں 287 رنز بنائے جس میں اوپنر نوجوت سدھو کے 93رنز شامل تھے۔ وقار یونس اور مشتاق احمد نے دو، دو اور عاقب جاوید، عطاالرحمن اور عامر سہیل نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی، جواب میں پاکستانی اوپنرز نے اچھا آغاز دیا لیکن بعدازاں عامر سہیل کے 55، سعید انور 48، سلیم ملک اور جاوید میاں داد کے 38،38 رنز کے باوجود پوری ٹیم 49 اوورزمیں 9 وکٹوں پر 248 رنز بناسکی، اس طرح چھٹے ورلڈ کپ میں پاکستان کا سفر تمام ہوا۔ نوجوت سدھو مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرا کوارٹرفائنل: سری لنکا بمقابلہ انگلینڈ

فیصل آباد میں میں ہونے والےکواٹرفائنل میں سری لنکا نے انگلینڈ کو 5وکٹوں سے شکست دے کر ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار سیمی فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اقبال اسٹیڈیم میں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50اوورمیں 5 وکٹوں پر 235 رنز بنائے، جواب میں سری لنکا نے جے سوریا کے 82رنز کی مدد سے مطلوبہ اسکور 43اوور میں پانچ وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔ جے سوریا مین آف دی میچ قرار پائے۔

تیسراکوارٹر فائنل: ویسٹ انڈیز بمقابلہ جنوبی افریقہ

11 مارچ کو دوکوارٹر فائنل ہوئے۔ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز نے غیرمتوقع طور پر جنوبی افریقہ کو 19رنز سے شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ ویسٹ انڈیز نے مقرررہ اوور میں 8وکٹوں کے نقصان پر265رنز کا ٹارگٹ دیا جس میں برائن لارا کے 83 رنز نے بنیادی کردار ادا کیا، وہ مین آف دی میچ قرار پائے۔ جواب میں جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 245رنز بناسکی۔

چوتھا کوارٹر فائنل: آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ

مدراس میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو چھ وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی۔ میچ میں کپتان نیوزی لینڈ لی جرمون نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 286 رنز بنائے تھے۔ جواب میں آسٹریلیا نے مطلوبہ اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پرمارک وا کی سنچری کی مدد سے پورا کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔

کواٹرفائنل راؤنڈ مکمل ہونے کے بعد سیمی فائنل میں ٹیمیں کچھ یوں آمنے سامنے تھیں۔ 13مارچ کو کلکتہ میں سری لنکا بمقابلہ بھارت اور 14مارچ کو چندی گڑھ میں آسٹریلیا کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے تھا۔

پہلا سیمی فائنل: سری لنکا بمقابلہ بھارت

کلکتہ میں ہونے والے پہلے سیمی فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو 131 رنز سے شکست دے پہلی مرتبہ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، سری لنکا نے مقررہ اوورز میں آٹھ وکٹ کے نقصان پر 251رنز بنائے۔ جواب میں بھارتی ٹیم ہوم گراؤنڈ کے باوجود دباؤ میں کھیلی، 35ویں اوور میں 120رنز پر جب بھارت کی آٹھویں وکٹ گری تو گراؤنڈ میں موجود تماشائی مشتعل ہوگئے اور میچ جاری نہ رہ سکا جس کے بعد میچ ریفری نے سری لنکا کو فاتح قرار دے دیا۔ 66رنز بنانے والے اروندا ڈی سلوا مین آف دی میچ قرار پائے۔

دوسرا سیمی فائنل: آسٹریلیا بمقابلہ ویسٹ انڈیز

چندی گڑھ میں آسٹریلیا نے دوسرے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز کو 5 رنز سے شکست دے کر فائنل میں سری لنکا کے خلاف جگہ بنائی۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے 207رنز بنائے۔ جواب میں ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 49اعشاریہ 3اوور میں آل آوٹ ہوگئی تھی۔ چار وکٹیں حاصل کرنے والے شین وارن مین آف دی میچ قرار پائے۔

فائنل: سری لنکا بمقابلہ آسٹریلیا

17مارچ کو پاکستان میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کا فائنل فلڈ لائٹ میں کھیلا گیا۔ ایک مرتبہ کی چیمپئن آسٹریلیا اور پہلی مرتبہ فائنل کھیلنے والی سری لنکا کی ٹیم مدمقابل تھیں۔ 30ہزار تماشائیوں کے سامنے سری لنکا نے آسٹریلیا کو 7 وکٹ سے شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی ورلڈ کپ کا اعزاز اپنے نام کیا۔

سری لنکن کپتان رانا تنگا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تو آسٹریلیا نے 50اوور میں241رنز بنائے،جس میں کپتان مارک ٹیلر کے 74 اور رکی پونٹنگ کے41رنز شامل تھے۔ جواب میں سری لنکا نے اروندا ڈی سلوا کی سنچری کی بدولت 46اعشاریہ 2 اوورز میں مطلوبہ اسکور پورا کرلیا تھا۔ اروندا ڈی سلو ا کو مین آف دی میچ اور جے سوریا کو میں آف دی سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔

پاکستان کی وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو نے کپتان رانا تنگا کو ورلڈ کپ ٹرافی اور ایک لاکھ ڈالر کا چیک انعام میں دیا۔

تازہ ترین