پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں واقع قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہیڈکوارٹرز پہنچ گئے ہیں۔
نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں آج طلب کر رکھا ہے۔
اس موقع پر اسلام آباد انتظامیہ نے جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔
دیگر شہروں سے آنے والے پی پی کارکنوں کو روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے اسلام آباد انتظامیہ نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے اسلام آباد میں داخلے سے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
تاہم اپنے لیڈر کے استقبال اور انہیں سپورٹ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے کارکن اسلام آباد میں نیب ہیڈکوارٹر کی جانب گامزن ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی بھی ہوئی ہے، جس کے دوران کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پولیس نے واٹرکینن کا استعمال بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیب نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں آج الگ الگ طلب کیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کو پارک لین کمپنی کے سلسلے میں جبکہ سابق صدر آصف زرداری کو سندھ حکومت کے غیر قانونی ٹھیکوں کے کیس میں نیب راولپنڈی کی تشکیل کردہ کمبائن انویسٹی گیشنز ٹیم کے سامنے پیش ہونا ہے۔
نیب کی ٹیم پارک لین کمپنی کیس میں بلاول بھٹو کا بیان ریکارڈ کرے گی جبکہ آصف علی زرداری سے سندھ حکومت کی طرف سے دیے گئے غیر قانونی ٹھیکوں میں خورد برد اور اہل خانہ کے ایئر ٹکٹس، نجی طیاروں کے اخراجات اور نوڈیرو ہاؤس کے اخراجات کے بارے میں پوچھ گچھ ہونی ہے۔
تاہم جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے رات گئے نیب میں پیشی سے ایک بار پھر معذرت کر لی ہے، وہ گزشتہ پیشی پر بھی مصروفیت کے باعث نہیں آسکے تھے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم آصف زرداری کی عدم پیشی کے بارے میں آج فیصلہ کرے گی۔
ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ آصف زرداری آج ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوں گے۔
اپنے بیان میں فرحت اللہ بابرنے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور دونوں عدالت میں پیش ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت نے کبھی بھی مقدمات کا سامنا کرنے سے گریز نہیں کیا ہے، جھوٹی خبر کا مقصد کارکنوں کے حوصلے پست کرنا تھا۔