جدہ(ایجنسیاں ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کا سڑکوں پر آنا بھارت سے ان کی بددلی اور ناراضگی کا اظہار ہے، بھارت او آئی سی میں کسی حیثیت سے قبول نہیں، اقوام متحدہ کشمیریوں پربھارتی مظالم کے متعلق تحقیقاتی کمیشن بنائے،توقع ہے مودی کی نئی حکومت نئے رویے اپنائے گی‘حرمین شریفین کی حرمت یا سلامتی کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا،پاکستان فلسطین کی صورتحال پرخاموش نہیں رہے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رابطہ گروپ برائے جموں وکشمیر کے اجلاس سے خطاب،سعودی ہم منصب سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیاجبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈ اکٹر یوسف بن احمدنے رابطہ گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کیاجائے‘مسئلہ کشمیر ہمارے دل کے قریب ہے۔حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیری جائز جدوجہد کررہے ہیں۔اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پلوامہ واقعے کے بعد ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ سے یہ توقع رکھتا ہےکہ وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے تنظیم کا حقائق جاننے کا مشن بھیجنے کے مطالبے کا اعادہ کرے گا‘ہم بھی توقع رکھتے ہیں کہ اسلامی تعاون تنظیم کا رابطہ گروپ کشمیریوں اور ان کے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کی حمایت پر کاربند رہنے کے دوٹوک موقف کا بھی اعادہ کرے گا۔اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ڈ اکٹر یوسف بن احمدنے رابطہ گروپ برائے جموں وکشمیر کے اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر ہمارے دل کے قریب ہے۔حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیری جائز جدوجہد کررہے ہیں۔ ان کی جدوجہد اقوام متحدہ اور عالمی قوانین کے مطابق ہے۔سیکرٹری جنرل نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت جلدحقیقی بات چیت کا عمل بحال کریں گے تاکہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کا حل نکالا جائے۔ دیرینہ تنازعات کا حل نکالنے کے لیے یہ بہترین طریقہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کشمیر کی صورتحال بالخصوص نہتے شہریوں کے خلاف انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے بھارت بے گناہ اور نہتے کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرے۔ انسانی حقوق کا احترام کرے۔کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو ہر فورم پر اجاگر کیا جائے گا انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں کی شہادتوں پر تشویش کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا مستقل انسانی حقوق کمشن کشمیر کے صورت حال کو مانیٹر کر رہا ہے ۔ دریں اثنا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نریندر مودی اور عمران خان کی ملاقات طے نہیں ہوئی، مگر عمران خان نے ملاقات سے کبھی انکار نہیں کیا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ملاقات کسی فورم کی سائیڈلائن پر ہوجاتی ہے تو یہ دونوں ممالک کے لیے اچھی شروعات ہوگی اور دنیا اسے سراہے گی اور مناسب پیش رفت سمجھے گی۔بھارتی قیادت کو من موہن سنگھ جیسے جذبے کی سخت ضرورت ہے‘پاکستان کا کردار مثبت رہا اور مثبت رہے گا‘شاہ محمود قریشی کا بتانا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ سے مفصل نشست ہوئی جس میں دوطرفہ مسائل پر بات چیت کی، آئندہ تعلقات کس طرح آگے بڑھانے ہیں اس پر بھی تبادلہ خیال ہوا‘وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں جو حالات ہیں، اس میں بڑی بردباری اور وژن کی ضرورت ہے‘دیگر ممالک کو جو تشویش ہے اس کو صرف نظر نہیں کرسکتے‘ ایران کو بھی دیکھنا ہوگا کہ وہ مسلمان ملک ہو کر الگ تھلک رہا تو اسے کیا حاصل ہوگا۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا ہے کہ او آئی سی میں بھارت کی شمولیت کسی بھی حیثیت میں قبول نہیں۔ اپنے سعودی ہم منصب ڈاکٹر ابراہیم بن عبدالعزیز العساف سے خصوصی ملاقات کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا امن و استحکام، حرمین شریفین کی مقدس سر زمین کے امن و استحکام سے منسلک ہے،اس مقدس سر زمین کی حرمت یا سلامتی کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا۔وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ہم منصب سے گزارش کی کہ پاکستانی قیدیوں کی جلد رہائی کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی میں بھارت کی شمولیت کسی بھی حیثیت میںِ قبول نہیں ۔