اسلام آباد(ایجنسیاں)پیپلز پارٹی کے ارکان نے بلاول بھٹو زرداری کو ایوان میں بات کرنے کا موقع نہ دینے اور سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری پر قومی اسمبلی میں شدید احتجاج اورہنگامہ کیا‘پیپلز پارٹی کے ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور گونیازی گو کے نعرے لگائے‘جیالوں نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ بھی کیا‘ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ میں ساتھ نہیں دیا‘ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا ۔ ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری ہر موقع پر نیب میں پیش ہوتے رہے‘ انہیں گرفتارکیوں کیا گیا ‘ان کے پروڈکشن آرڈرجاری کئے جائیں‘وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عدلیہ اور انتظامیہ کی اپنی اپنی حدود ہیں‘ ہم نیب کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے‘ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری کاکہناتھاکہ آصف زرداری کے خلاف (ن) لیگ نے 2015ء میں جو مقدمات بنائے تھے اس بناءپر ان کی گرفتاری ہوئی ہے‘ ہمارا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘ سوچا تھا آج شہبازشریف صاحب زرداری صاحب کی گرفتاری کا کریڈٹ لیں گے‘وزیر داخلہ اعجازشاہ نے کہاکہ یہ نیب کی کارروائی ہے۔ حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ عدالت کا فیصلہ ہے ہم اس کا کوئی جواب نہیں دے سکتے۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا ۔پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں ہے۔ آصف زرداری کیلئے آپ پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے اپوزیشن کے رہنماؤں کواٹھایا جارہا ہے۔ کیا نیب کے ریفرنس حکومتی اراکین کیخلاف نہیں ہے، نیب آصف زرداری کوہراساں کررہی ہے‘ہم احتجاج کرتے ہیں توہم پرلاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ ہمارا منہ بند کیا جارہا ہے۔اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے شازیہ مری کا مائیک بند کروا دیا، شازیہ مری کو بات کرنے کی اجازت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج کیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے بارے میں فیصلہ عدالت نے دیا، آصف زرداری کی گرفتاری میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، اپوزیشن احتجاج کررہی ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ نیب ہم نے نہیں بنائی۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ زرداری آج اجلاس میں شرکت کرنا چاہتے ہیں،مگر نیب اور پولیس نے انکے گھر کو گھیرے میں لیا ہوا ہے،انکو اجلاس میں شرکت سے روکا جارہا ہے،ہمیں بتایا جائے کہ آصف علی زرداری کی گرفتاری سے قبل سپیکر سے اجازت لی گئی‘ہمارا مطالبہ ہے کہ انکے فوری پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں‘بعد ازاں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایوان میں آئے اور بولنے کی اجازت مانگی مگر ان سے پہلے وزیرریلوے شیخ رشید کو تقریر کا موقع دے دیا گیا،جس پر پیپلز پارٹی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پہلے بلاول بھٹو کو بولنے دیا جائے، پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے اسیپکر ڈائس کا گھیراو کیا اور شدید احتجاج و ہنگامہ آرائی کی، اس دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری انہیں بار بار منع کرتے رہے لیکن پیپلزپارٹی کے اراکین نے شیخ رشید کو بات کرنے کا موقع نہیں دیا ، جس پر انھوں نے کہا کہ اگر احتجاج کا سلسلہ نہیں روکا گیا، تو اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا۔شیخ رشید کی تقریر کے دوران اپوزیشن احتجاج نعرے لگاتی رہے، جس پروفاقی وزیر ریلوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر مجھے نہیں بولنے دیا گیا، تو بلاول بھٹو بھی اپنی منی لانڈرنگ پر بات نہیں کرسکیں گے،مجھے نہ بولنے دیا گیا تو کوئی بھی نہیں بولے گا۔کیا ہمارا قصور یہ ہے کہ چوروں اور لیٹروں کا احتساب ہو رہا ہے۔