• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر یہ دیکھتے اور سنتےہیں کہ بچے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھوٹ بولتے ہیں۔ زیادہ تر بچے مار یا ڈانٹ سے بچنے کے لیے اور والدین کی توجہ حاصل کرنے کے لئے بھی جھوٹ بولتے ہیں ۔کم عمری ہی سے کچھ بچے جھوٹ کا سہارا لینے لگتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ والدین ان کی ہربات کو نہیں جان سکتے اس لیے وہ مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں ۔لیکن والدین ان کے چہرے کے تاثرات سے یہ اندازہ کرلیتے ہیں کہ بچہ جھوٹ بول رہا ہے۔جب بچے اسکول جانا شروع کرتےہیں تو ان کی اس عادت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ یہ بھی جان لیتے ہیں کہ بڑے ان کے جھوٹ کو نہیں پکڑسکتے ۔اگرچہ بچہ مسلسل جھوٹ بولتا رہے تو سات سال کی عمرتک یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے ۔جب بچےکو سچ اور جھوٹ میںفرق معلوم ہوجائے تو والدین کو چاہیے کہ ان کے جھوٹ بولنے پر انہیں سزا دیں ۔ جھوٹ بولنے کے نقصان اور سچ بولنے کے فوائدبتائیں ،ان کے سامنے مثال پیش کریں ۔ اس کے علاو ہ درج ذیل تجاویز پر عمل کرکے آپ اپنے بچے کی اس بری عادت کو ختم کر سکتی ہیں ۔


  • اگر بچے سے گھر کی کوئی بھی چیز ٹوٹ گئی ہے تو اس سے یہ نہیں پوچھیں کہ یہ کس نے توڑا ؟بلکہ کہیں، کوئی بات نہیں چلوں آئو مل کر انہیں صاف کردیتے ہیں ۔ایسا کرنے سے بچے کو جھوٹ بولنے کا موقع ہی نہیں ملے گا ۔ ہر اچھے کام میں ان کی حوصلہ افزائی کریں ،اس طرح ان کااعتماد بڑھے گا اور وہ کسی بھی کام میں گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوگے۔
  • گھر میں ہرکام کے کچھ اصول مرتب کریں اور بچوں کو ان پر عمل کرنے کا پابند بنائیں ۔اس کے باوجود اگر وہ خلاف ورزی کریں تو انہیں اس بات پر سزا دینے کے بجائے انہیں سمجھائیں۔
  • سب سے اہم بات یہ کہ بچے کو بار بار جھوٹا نہیں کہیں ، اس طرح سے ان کے اعتماد میں کمی آئے گی اور وہ جھوٹ بولنے میں ہی عافیت جانے گا ۔
  • بچوں کو ہمیشہ ایسی کہانیاں سنائیں ،جن میں سچ اور جھوٹ کا فرق بتایا گیا ہو اور ایمانداری اور دیانت داری پر زور دیا گیا ہو ۔   
تازہ ترین