• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روپے کی قدر اور شرح سود، قرضہ 3640 ارب روپے ہوگیا

اسلام آ باد(خالد مصطفیٰ) پاکستان کے معروف ماہرِاقتصادیات اور نسٹ میں سکول آف سوشل سائنسز اینڈہیومینیٹیز کے ڈین ڈاکٹر اشفاق حسن خان کہتے ہیں عمران خان کی حکومت نےروپےکی قدرمیں کمی اور آئی ایم ایف کے صرف6ارب ڈالر کے قرضے کو یقینی بنانے کیلئے شرح سودمیں اضافہ کرکےعوامی قرضے میں 23ارب ڈالر(3640ارب روپے)کا اضافہ کیاہے۔ ڈاکٹرخان ایک دن میں ڈالرکےمقابلے میں روپےکی قدرمیں 5.18روپے ہونےوالی کمی کے بارے میں پریشان ہیں، وہ کہتے ہیں کہ بدھ کو امریکی ڈالر کی قدرمیں 5.15روپے اضافے کے باعث پاکستان کےقرضے میں 500ارب روپے سے زائد اضافہ ہوگیاہے۔ تاہم اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالرکی قدر 162.30روپے تک بڑھی جس سے 20کروڑ عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگیاہے۔ اس سےزیادہ اہم یہ ہےکہ سونے کی قیمت 81000روپے فی تولہ ہوچکی ہے۔ تاہم بدھ کو انٹربینک میں ڈالرکے ریٹ 160.15روپےرہا،اس کےبارےمیں ذکرکرتے ہوئےانھوں نے کہاکہ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی تب سے اس نے پاکستانی کرنسی کی قدرمیں کمی کے حوالے سے 2500ارب روپے کا اضافہ کیاہے جس کے باعث گردشی قرضوں میں بھی 75ارب روپے کا اضافہ ہواہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ شرح سود میں 12.25فیصد اضافے کے موقع پر موجودہ حکومت نے 1117ارب روہےکااضافہ کیاہے۔ ’لہذا، پاکستانی کرنسی کی قدرمیں کمی اور شرح سود میں اضافہ دونوں کے باعث قرضوں میں 3460ارب روپے کااضافہ ہوگیا جو 23ارب ڈالر کے برابرہے۔ ڈاکٹرخان نے بتایاکہ یہ ناقابلِ یقین ہے۔ انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کےقرضے والے پروگرام کیلئے اہل ہونے کیلئے کئی ترجیحیات میں سے ایک مارکیٹ کی سطح پرایکسچینج ریٹ کو یقینی بناناہے اور صرف آئی ایم ایف کی ٹیم اور پاکستان کی معاشی ٹیم جانتی ہے کہ ایکسچینج ریٹ کہاں جہاں کر ٹھرےگا۔ وزارتِ خزانہ میں ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایاکہ 30جون 2019کے اختتام تک امریکی ڈالر 200روپے تک جائے گا۔ اب تک موجودہ حکومت عالمی قرضہ دینےوالوں سے 11ماہ میں 9.5ارب ڈالر قرض لے چکی ہے۔ 9.5ارب ڈالر میں سے موجودہ مالی سال میں جولائی سے مئی تک چین نے6.7ارب ڈالرقرض دیاہے، جو کل ادائیگیوں میں کا70فیصد ہے۔ چینی قرض میں 2ارب ڈالر سیف ڈیپازٹ کے ہیں، جو اسلام آباد کو جولائی 2018میں موصول ہوئے لیکن وفاقی حکومت نے اسے پہلی بار اپریل میں ظاہر کیاتھا۔ 6.7ارب ڈالر میں سے چین نے 2ارب ڈالر سیف ڈیپازٹ میں دیئے، اور 2.53ارب ڈالر فارن کمرشل لون کی مد میں دیئے تاکہ کم ہوتے ہوئے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا مل سکے۔ چین نے دو جوہری پاورپلانٹس کی تعمیر کیلئے بھی 62کروڑ84 لاکھ ڈالر دیئے۔ چین نےگزشتہ 11ماہ میں پراجیکٹ فنانسنگ کیلئے 1.5ارب ڈالردیئے، یہ زیادہ تر سی پیک پراجیکٹس کیلئے تھے۔ صرف مئی میں ہی چین نے پراجیکٹ فنانسنگ کیلئے 12کروڑ90لاکھ ڈالر دیئے۔ گزشتہ ماہ چینی قرضوں اور تین بنکوں سے تازہ قرضوں کےحوالے سے کمرشل فنانسنگ میں مئی کے اختتام تک 3.8ارب ڈالر تک اضافہ ہوگیا۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایاکہ غیرملکی کمرشل لونز2ارب ڈالر کے سالانہ اندازے کےمطابق 86فیصد تک بڑھ گئے۔ مئی میں اجمان بینک پی جےایس سی نے 12کروڑ15لاکھ ڈالراداکیے، جس سے اس کاکُل قرضہ 27کروڑ15لاکھ ڈالرہوگیا۔ گزشتہ ماہ کریڈٹ سوئس اےجی، یو بی ایل اور اے بی ایل کی ایسوسی ایشن نے20کروڑ ڈالر کے اضافی قرضےدیئےہیں جس سے11 ماہ میں اِن کی کُل ادائیگی 24کروڑ25لاکھ ڈالرہوگئی ہے۔ کئی دیگرایجنسیز کی جانب سے دیاگیاقرضہ سالانہ پراجیکٹڈ ریسٹس کا 1.5ارب ڈالر یا 45فیصد بڑھ تک بڑھ چکاہے۔ مئی کے اختتام تک ملک کواےڈی بی سے42 کروڑ60لاکھ ڈالرموصول ہوئے جو سالانہ اندازے کا صرف 30.4فیصد کے برابر ہے۔ ورلڈ بینک نے صرف 33کروڑ 22لاکھ ڈالر دیئےجو سالانہ اندازے کا صرف 39فیصد کے برابر تھا۔ اسلامک ڈویلپمنٹ بینک(آئی ڈی بی) نے گزشتہ ماہ 7کروڑ57لاکھ ڈالر دیئے جس سےپاکستان کیلئےاس کے کل قرضے65کروڑ40لاکھ ڈالر ہوگئے۔ آئی ڈی بی نے سالانہ اندازے کا تقریباًدوتہائی ہی دیا۔

تازہ ترین