اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے عبد الغنی مجید کو کورٹ روم میں اپنے ساتھ بٹھا لیا۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی، آصف علی زرداری اٹھ کر جج کے سامنے پیش ہوئے۔
آصف زرداری نے عدالت سے درخواست کی کہ جو کیس بنانا ہے ضرور بنائیں لیکن ان کےساتھ رویہ تو بہتر رکھیں، یہ پڑھے لکھے بچے ہیں، ان سے بہتر رویہ رکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیل میں بہت رہا ہوں جیل میں بھی ایسا سلوک نہیں ہوتا، راستےمیں سیکیورٹی انتظامات ہوں مگر کمرۂ عدالت میں ہتھکڑی نہ لگائیں۔
سماعت کےموقع پر ملزم عبدالغنی مجید نے میڈیکل سہولتیں دینے کی درخواست کی جس میں کہا گیا کہ نیب نے اسپتال سے اٹھایا ہے، طبی سہولتیں دی جائیں۔
ملزم عبدالغنی مجید کی درخواست پر جج نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب ہیڈ کوارٹر کو کسی اسپتال میں ہی منتقل نہ کر دیں؟ اس کیس میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے، گرفتار ہو کر بیمار ہو جاتے ہیں۔
اس موقع پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ ہم ایسے بھی کمزور نہیں صاحب، وہ اور لوگ ہوتے ہوں گے جو ڈرتے ہیں، میں نے 13 سال قیدِ تنہائی کاٹی ہے، مولا کا کرم ہے کہ مجھے کچھ نہیں ہوا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے ان ملزمان کو ہتھکڑی لگا رکھی ہے؟
آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ڈکیت نہیں اور نہ ملک دشمن عناصر ہیں۔
اس پر جج ارشد ملک نے آصف زرداری کو جواب دیا کہ یہ سماج دشمن عناصر ہیں۔
آصف زرداری نے کہا کہ یہ تو نوکریاں ڈھونڈتے ہیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ میرے پاس تین ملزم آئے تھے میں نے انہیں سماج دشمن عناصر کہا تھا، وہ ملزمان میرے سامنے آئے اور بولے ہم سماج دشمن نہیں بلکہ اناج دشمن ہیں۔
جج ارشد ملک کی طرف سے سنائے گئے اس واقعے پر کمرۂ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 8 جولائی تک ملتوی کر دی۔