انگلینڈ میں جاری آئی سی سی ورلڈکپ 2019ء میں پاکستان، انگلینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور کسی حد تک نیوزی لینڈ بھی اگر مگر میں گھرا ہوا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کوبظاہر خطرہ بنگلہ دیش اور افغانستان سے نہیں بلکہ انگلینڈ اور سری لنکا سے ہے، کیوں کہ بنگلہ دیش اور افغانستان سے پاکستان خود نمٹے گا اور اس کا انحصار قومی ٹیم کی کارکردگی پر ہو گا۔
سابق آسٹریلوی بیٹسمین رکی پونٹنگ کا کہنا ہے کہ پاکستان وہ واحد ٹیم ہے جو کسی کو بھی ہرا سکتی ہے اور کسی سے ہار بھی سکتی ہے۔
ورلڈ کپ کے سیمی فائنل راؤنڈ میں فی الحال آسٹریلیا واحد ٹیم ہے جس نے کوالیفائی کرلیا ہے جبکہ ممکن ہے بھارت بھی کوالیفائی کر جائے گا مگر تیسری اور چوتھی پوزیشن کے لیے پاکستان، انگلینڈ سری لنکا، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ دوڑ میں شامل ہیں۔
اگر مگر کے کھیل میں قومی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر 7 پوائنٹ کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے جبکہ نیوزی لینڈ، انگلینڈ، بنگلہ دیش اور سری لنکا بالترتیب تیسرے، چوتھے، پانچویں اور ساتویں نمبر پر براجمان ہیں۔
انگلینڈ، نیوزی لینڈ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو، دو میچز باقی ہیں جبکہ سری لنکا کے تین میچ رہتے ہیں۔ بظاہر پاکستان کا سیمی فائنل میں جانے اور نہ جانے کا فیصلہ انگلینڈ اور سری لنکا کی ہار اور اپنی کارکردگی پر منحصر ہے۔ انگلینڈ اور سری لنکا کی ہار کے باوجود پاکستان کو اپنے باقی دو میچز جیتنے ہوں گے۔
پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ انگلینڈ سے ہے کیوں کہ انگلینڈ ورلڈ کپ کے ابتدا سے ہی فیورٹ رہا ہے اور یہ ٹیم کسی بھی وقت کم بیک کرسکتی ہے۔ انگلینڈ کے مزید دو میچز نیوزی لینڈ اور بھارت سے ہوں گے۔
دریں اثنا آج سری لنکا کا مقابلہ جنوبی افریقا سے جبکہ پاکستان کل افغانستان کے مدمقابل ہوگا، کل نیوزی لینڈ کا سامنا آسٹریلیا سے ہو گا اور انگلینڈ کا مقابلہ اتوار کو ناقابل شکست بھارت سے ہو گا۔
ان چار میچز کے بعد کسی حد تک فیصلہ ہو جائے گا وہ کونسی دو ٹیمیں ہیں جو سیمی فائنل میں جانے کے لیے فیورٹ ہو ں گی۔