حکومت کی جانب سے ایک ڈیٹا جمع کرنے کی مؤثر تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے باسی گومگوں کی کیفیت میں مبتلا ہیں کیونکہ مختلف نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری کی ٹیمیں گھروں پر پہنچ رہی ہیں اور مختلف سوالات کررہی ہیں جس میں سب سے اہم سوال گھر کے اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم کرنا ہے۔
مذکورہ ادارے کی ٹیمیں کراچی کے مختلف علاقوں میں گھروں پر وزٹ کررہی ہیں اور ایک پمفلٹ اور پروفارما دے کر جوابات مانگ رہی ہیں۔
پروفارما کے مطابق یہ قومی خوشحالی سروے ہے جس کو نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری ڈپارٹمنٹ مانیٹر کررہا ہے جوکہ ملک بھر کے تمام گھرانوں کے سماجی اور معاشی حالات کے بارے میں معلومات اور اعداد و شمار کا ڈیٹا بیس ترتیب دیتا ہے۔
ملک کے مختلف سرکاری اور نجی اداروں اور ’’بین الاقوامی‘‘ اداروں کو ان کی ’’ضرورت‘‘ کے مطابق یہ معلومات فراہم کی جاتی ہیں جن کی روشنی میں وہ صحت، تعلیم، بنیادی سہولیات اور امداد وغیرہ سمیت مختلف سماجی اور ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے منصوبے تیار کرتا ہے۔
پمفلٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ اس سے پہلے سروے 2010/11 میں کیا گیا تھا اور اب دوبارہ کیا جارہا ہے اور تمام معلومات ٹیبلیٹ کمپیوٹر سسٹم کے ذریعے ٹیم جمع کرے گی جوکہ گھر کا سربراہ فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔
سروے ٹیموں کو ایسا کوئی اختیار نہیں کہ وہ کسی کیلئے کوئی امداد منظور یا منسوخ کرسکیں۔ جو معلومات فراہم کرنا ہوں گی ان میں گھرانے کے تمام افراد کے نام اور ان کے شناختی کارڈ نمبر اور ان کی کاپیاں، بچوں کے ’’ب فارم‘‘ یا مکمل کوائف۔ گھرانے کے تمام افراد کی تعلیم، کام، بیماری، معذوری وغیرہ کی تفصیلات اور سب سے اہم گھر کے اثاثہ جات کی تفصیل وغیرہ شامل ہیں۔
اس سروے کی کوئی فیس نہیں ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ سروے کی معلومات کی بنیاد پر حکومت کے مختلف سماجی پروگراموں مثلاً وطن کارڈ، خدمت کارڈ، صحت کارڈ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر کے حقدار گھرانوں کا تعین بھی کیا جائے گا۔