سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ ایک اعلیٰ شخصیت کے خلاف لندن میں کیس بن رہا ہے۔
نیب نے پارک لین ڈیفالٹ کیس میں سابق صدر آصف زرداری کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک اعلیٰ شخصیت کے خلاف لندن میں ایک کیس بن رہا ہے، یہ کیس امریکا تک جائے گا، اس کی تحقیقات لندن اور امریکا میں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو نیب اس کیس کا نوٹس لے گا، میرے انٹرویو میں یہ ہی تو اصل بات تھی، فی الحال حکومت کو طاقتور قوت کی سپورٹ ہے، سیاستدانوں اور میڈیا کو کمزور لوگ قابو کرتے ہیں۔
سابق صدر نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ کے ساتھ جو ہوا ظلم ہے، اس کی مذمت کرتا ہوں، ان پر الزام بڑا بھونڈا ہے، کیا رانا ثناء اللّٰہ اپنی گاڑی میں منشیات لے کر جائیں گے؟
انہوں نے بتایا کہ مجھ پر بھی ایسا ہی منشیات کا کیس بنایا گیا تھا، مجھے منشیات کیس سے نکلتے 5 سال لگ گئے، میرے کیس میں برآمدگی کوئی نہیں تھی، اس کیس میں ڈالی گئی ہے۔
سابق صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے کیس کی سزا بھی سزائے موت تھی، رانا ثنا اللّٰہ پر بنائے گئے کیس کی سزا بھی موت ہے۔
آصف زرداری نے وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب تو گاڑیوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اس لیے لگتا ہے کہ بندر کے ہاتھ میں استرا آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے مجھے گرفتار نہیں کیا بلکہ میں نے گرفتاری دی ہے، یہ گرفتاریاں ہوتی رہیں گی لیکن ہم مقابلہ کریں گے اور گرفتاری دے کر بھی ہم مقابلہ کر رہے ہیں۔
صحافی نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ کیا آپ نے وزیر اعظم عمران خان کی تقریر سنی ہے؟ جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ بونگے کی باتیں میں کیوں سنوں، میرے پاس وقت نہیں۔
آصف علی زرداری چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے سوال پر جواب دیے بغیر خدا حافظ کہہ کر چلے گئے۔