بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا، بھارتی ہٹ دھرمی کےباعث اس سال فلڈ ڈیٹا شیئرنگ بھی نہیں ہوسکی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان انڈس حکام کے مذاکرات یوں تو کئی سال سے رک رک کر چل رہے ہیں لیکن اس سال تو بھارت نے حد ہی کر دی، اس نے پاکستانی انڈس حکام کی طرف سے مئی سے جون کے درمیان بھیجے گئے متعدد مراسلوں اور ٹیلی فونک رابطوں کا بھی جواب نہیں دیا۔
انڈس کمیشن حکام نے وزارت آبی وسائل سے کہا ہے کہ اس ایشو پر بھارتی حکومت سے کھل کر بات کی جائے ۔
مئی میں پاکستانی حکام کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا گیا جبکہ جون میں فلڈ ڈیٹا شیئرنگ ہونی تھی، بھارت نے اس حوالے سے بھی جواب نہیں دیا۔ بھارت کے یہ اقدامات سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
انڈس کمیشن حکام نے وزارت آبی وسائل سے کہا ہے کہ معاملہ عالمی عدالت میں اٹھایا جائے۔ اس کے علاوہ بھارت پاکستان کے اعتراض کے باوجود دریائے چناب پر 206 میگاواٹ کے شاپور کندی ڈیم کی تعمیر بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
انڈس کمشنر شیراز میمن کا کہنا ہے کہ بھارت مسلسل آبی جارحیت کررہا ہے، 19 سال میں پہلی بار فلد ڈیٹا شیئرنگ نہیں کی گئی جس سے دریاؤں کے آس پاس رہنے والے لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔