• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے ایک عزیز کو جومعلوم نہیں کیوں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اچھے پڑوسی ملکوں جیسے تعلقات کے حق میں نہیں ہیں بلکہ ”امن کی آشا“ کے بھی خلاف جذبات رکھتے ہیں اس حقیقت پر کچھ زیادہ خوش نہیں ہوں گے بلکہ افسوس ظاہر کرتے ہوں گے کہ حالیہ سالوں میں پاکستان کی ہندوستان کو برآمدات میں 66 فیصد اضافہ ہواہے۔ کچھ ایسے ہی انداز میں ہمارے کرکٹ کنٹرول بورڈ کے سابق چیئرمین شہریارخاں نے کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کو بتایا ہے کہ حالیہ سالوں میں پاکستان میں سکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال میں مزید خرابی پیدا ہوئی ہے چنانچہ پاکستان کے کرکٹ مقابلوں کے عالمی میدان میں واپس آنے کے امکانات مزید مخدوش ہوگئے ہیں اور پاکستان کے سپر لیگ کے نام سے کرکٹ مقابلوں سے یہ امیدیں وابستہ نہیں کی جاسکتیں کہ ان کے ذریعے پاکستان کرکٹ کے عالمی مقابلوں کی مارکیٹ میں واپس آسکے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی بھی کرکٹ ٹیم پاکستان کے دورے کا خطرہ مول لینے کوتیارنہیں ہوسکتی۔
پاکستان کے کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ کے ان خیالات، جذبات اور مشاہدات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پاکستانی کرکٹ سے کس قدرجذباتی لگاؤ رکھتے ہیں اور اس کے بہتر مستقبل میں ان کی دلچسپی کا کیا انداز ہے۔ بلاشبہ شہریار خان کا یہ انداز عالمی کرکٹ ٹیموں کو خبردار کرنے کے مترادف ہے کہ وہ پاکستان میں جا کر کرکٹ کھیلنے کی غلطی کا ارتکاب نہ کریں۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ کے سابق چیئرمین کو شاید موجودہ چیئرمین ذکا اشرف صاحب کی ان کوششوں سے بھی اختلاف ہے کہ وہ ”پاکستان سپرلیگ“ کے زیرعنوان قومی سطح پر کرکٹ کے مقابلوں کے نئے سلسلے کا آغاز کر رہے ہیں اور ان مقابلوں کے ذریعے وہ شاید کرکٹ کھیلنے والے ملکوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کے عالمی مقابلے بھی کروائے جاسکتے ہیں۔ ”پاکستان سپر لیگ“ کے ذریعے یہ مقابلے 25مارچ 2013 سے 7اپریل 2013 تک ہوں گے اور کچھ بعید نہیں کہ کرکٹ کے نوجوان پاکستانی کھلاڑیوں کی ان مقابلوں میں نمایاں کارکردگی اندرون ملک اور بیرون ملک تماشائیوں کی خصوصی توجہ حاصل کرسکے گی۔ جیسے حالیہ سالوں میں ہماری پاکستانی خواتین کی کرکٹ ٹیم نے اپنی نمایاں کارکردگی کے ذریعے پوری دنیا کے لوگوں کی خصوصی توجہ حاصل کی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گردوں کے حملوں نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لئے بے شمارمشکلات پیدا کردی تھیں اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے پاکستان کے دورے پراپنی کرکٹ ٹیموں کو بھیجنے کا سلسلہ بند کر دیا تھا مگر کوشش ہونی چاہئے کہ حالات میں مثبت تبدیلی لائی جائے اور کھیل کے قومی میدانوں کی رونق واپس لانے کی کوشش کی جائے۔ اس سلسلے میں کرکٹ کنٹرول بورڈ کے سابق چیئرمین شہریار خان کا انداز اختیارکرنے سے گریز کی ضرورت ہے اور کرکٹ کے کھیل میں دلچسپی رکھنے والوں کو چودھری ذکا اشرف کی مثبت کوشش کا ساتھ دینے اوربہتری کی امید قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ مایوسی گناہ ہے۔
تازہ ترین