مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف نے رمضان شوگر ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت میں کہا ہے کہ اللّٰہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ کبھی کرپشن نہیں کی، مجھے بدنام کرنے کے لیے الزام لگایا جا رہا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے رمضان شوگر مل کیس کی سماعت کے دوران نیب کی حمزہ شہباز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے احتساب عدالت سے حمزہ شہباز کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی ہے۔
دورانِ سماعت شہباز شریف نے عدالت کے سامنے رمضان شوگر ملز کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قیمت زیادہ تھی اور چینی فروخت نہیں ہو رہی تھی، مجھے میرے خاندان کے لوگوں نے کہا کہ گنے کی قیمت کم کردوں، میں نے گنے کے کاشتکاروں کو نقصان سے بچانے کے لیے قیمت کم نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی یہی صورت حال پیدا ہوئی تو لوگ ہائی کورٹ چلے گئے، سندھ حکومت نے اس پر اربوں کی سبسڈی دی، سندھ سے سبسڈی ملنےکے بعد تمام لوگ میرے ارد گرد جمع ہو گئے کہ قیمت کم کرو، میرے بچوں سمیت ملز مالکان کا اربوں کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ میں نے کہہ دیا کہ مجھے استعفیٰ بھی دینا پڑاتو دے دوں گا مگر قیمت کم نہیں کروں گا، خطا کار انسان ہوں عوامی عہدہ رکھتے ہوئے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا، جھوٹے مقدمات بنا کر عوام کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل رمضان شوگر مل کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز اور میاں شہباز شریف کو نیب عدالت پہنچایا گیا، دونوں باپ بیٹے نے کمرۂ عدالت میں ایک دوسرے سے ملاقات کی اور مصافحہ بھی کیا۔
رمضان شوگرمل کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد ملک کر رہے ہیں، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے، شہباز اور حمزہ صحت جرم سے انکار کر چکے ہیں جس پر عدالت نے گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق نیب کی جانب سے رمضان شوگر مل کیس میں 46 گواہان کو پیش کیا جائے گا، اب تک نیب کی جانب سے پیش کیے گئے ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔
احتساب عدالت کے باہر پولیس کی جانب سے آج سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔
مسلم لیگ نون کے کارکن اپنے رہنماؤں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں عدالت کے باہر پہنچے ہیں۔