• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر لگانا عدالتوں کا کام نہیں،قانون ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا، چیف جسٹس

اسلام آباد (رپورٹ :رانا مسعود حسین )عدالت عظمیٰ نے صدارتی انتخابات 2002میں اس وقت کے باوردی چیف ایگزیکٹوجنرل پرویز مشرف کی جانب سے فوجی عہدہ چھوڑے بغیر ہی صدارتی امیدوار بننے کیخلاف ان کے مدمقابل امیدوار میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر خان کی جانب سے دائر کئے گئے ریفرنس میں پرویز مشرف کو وردی میں صدر کے عہدہ کیلئے نااہل قرار دینے اور انہیں(فیصل نصیر خان کو) کامیاب صدر قرار دینے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران نظر ثانی کی درخواست خارج کردی ،چیب جسٹس نے کہاکہ صدر لگانا عدالتوں کا کام نہیں،قانون کسی کو بھی ایسا ریلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز میجر ریٹائرڈ فیصل نصیر خان کی جانب سے دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کی توچیف جسٹس نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ،میجر صاحب ، 2002میں تو پرویز مشرف صدر پاکستان تھے ، آپ کب صدر منتخب ہوئے ہیں؟جس پر انہوںنے کہا کہ میں 2002میں بلامقابلہ صدر منتخب ہوا تھا ،کیونکہ جنرل پرویز مشرف آرمی چیف تھے اور قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم ریٹائر ہوئے بغیر اور اس کے بعد دو سال کی آئینی مدت پوری کئے بغیر نہ تو سیاست میں آسکتا ہے اور نہ ہی کوئی عوامی عہدہ لے سکتا ہے ، انہوںنے کہاکہ اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس ارشاد حسن نے پرویز مشرف کے خلا ف میرا ریفرنس دبا لیا تھا،جس کیخلاف اپیل دائر کی تو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج ،جسٹس انوار الحق نے دو منٹ کی سماعت کے بعد میرا موقف سنے بغیر ہی اسے خارج کردیا تھا ،جس پرفاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف 2450 دنوں کے بعد سپریم کورٹ میں یہ اپیل دائر کی تھی، ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سات آٹھ سال آپ کدھر رہے ہیں؟
تازہ ترین