• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی سی جے کا فیصلہ ،بھارتی درخواست کے 5کلیدی مطالبات مسترد

کراچی (ٹی وی رپورٹ)کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت کے فیصلے پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ آئی سی سے لڑا،فیصلے سے پاکستان بالکل مطمئن ہے،اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں ہم بہت حد تک کامیابی کا کہہ سکتے ہیں، ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ اب ہم ہائیکورٹس کے ذریعہ کلبھوشن یادیو کو ریویو کا موقع فراہم کرسکتے ہیں اور اس صورت میں عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل بھی ہوجائے گا،ماہر قانون ریماعمر نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہی ایک آپشن نظر آتا ہے کہ کیس ہائیکورٹ کے پاس جائے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مجھے بھارت کی خوشی پر تھوڑی سی حیرانی ہورہی ہے، ان کی درخواست یہ تھی کہ کمانڈر یادو معصوم ہے، بے گناہ ہے چنانچہ اس کو رہائی ملنی چاہئے اور اسے باعزت طور پر بری کر کے بھارت کے حوالے کرنے چاہئے، یہ تو ایک بھی plea نہیں مانی گئی، اس میں مجھے نہیں سمجھ آتی کہ وہ کیا victory claim کرنا چاہ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کی اخلاقی فتح ہے، آپ دیکھئے کہ انہوں نے جو ہماری ملٹری کورٹ کی سزا ہے، بھارت کی یہ خواہش تھی کہ اسے ختم کردیا جائے، اس کو عدالت نے منسوخ نہیں کیا تو یہ وکٹری کیا claim کررہے ہیں مجھے اس کا سن کر تعجب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں اور ہم نے اس سارے معاملہ میں بڑی ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے، بھارت آئی سی جے گیا، جب وہ پہلے گئے تو ہمارے پاس بہت کم وقت تھا لیکن اس کے باوجود ہم وہاں گئے اور اپنا موقف پیش کیا، آپ کے علم میں ہے کہ ہم نے کیس پوری شدومد سے لڑا، بائیس فروری کو کیس مکمل ہوتا ہے اور ججمنٹ محفوظ ہوتی ہے اور آج اس کی اناؤنسمنٹ ہوئی،آج کے فیصلے سے پاکستان بالکل مطمئن ہے، ہم نے جو آئی سی جے کا jurisdiction perstain کیا ہے ہم ایک ذمہ دار ملک ہیں اور ہمارے اپنے قوانین ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان ان سارے معاملات کو ریویو اور reconsider کرے لیکن means of Pakistan choosing اب یہ ہم نے اپنے قانون اور ضابطے کے تحت کرنا ہے جیسے ہمارے اٹارنی جنرل واپس آتے ہیں تو ان سے مزید اس پر بات ہوگی اور ہم اپنے قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا کہ یہ ایسا فیصلہ ہے جس میں ہم بہت حد تک کامیابی کا کہہ سکتے ہیں، انڈیا نے بنیادی طور پر تین چیزیں مانگی تھیں، وہ equitel, release and return مانگ رہا تھا کہ کلبھوشن کو بری کیا جائے، رہا کیا جائے اور واپس انڈیا بھیجا جائے، جہاں تک قونصلر رسائی کا تعلق ہے انہوں نے یہ ضرور کہا ہے کہ قونصلر رسائی کہنا چاہئے اور ساتھ میں یہ بھی کہا ہے کہ آرٹیکل 36 ویانا کنونشن کا اس کی بنیاد پر کورٹس review and reconsideration کریں گی مگر کسی جگہ پر انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ملٹری کورٹ کا آرڈر غلط ہے، کسی جگہ یہ نہیں کہا کہ اپیل غلط طریقے سے کی گئی ہے، ساتھ میں انہوں نے کہا ہے کہ اس نے اپنی ایک درخواست دی ہوئی تھی، اور ہائیکورٹ کے پاس جو کہ ہم نے initially concieve کیا ہوا تھا کہ بنیادی حقوق کی بنیاد پر ہائیکورٹ کے پاس یہ اتھارٹی آف پاور ہے کہ وہ review and reconsider کرسکتی ہے ۔

تازہ ترین