دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کا وطن سے محبت کا یہ عالم ہے کہ انہیں میڈیا یا کسی دوسرے ذرائع سے ایسی خبر ملتی ہے جس سے پاکستان کا مثبت امیج متاثر ہوتا ہے تو بہت ذہنی کوفت اور سبکی ہوتی ہے۔ یہ چند عناصر ہیں جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے، لیکن بہت سی ایسی شاندار مثالیں ہیں کہ پاکستانیوں نے جہاں اپنی صلاحیتوں اور ہمت و بہادری سے قوم و وطن کانام روشن کیا، ایمان و دیانت داری کی مثالیں قائم کیں، وہاں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس ہوتا ہے۔میرے سامنے ابھی حال کی دو مثالیں موجود ہیں کہ پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور اور ایک محنت کش نے دیانت داری کی ایسی مثالیں قائم کیں کہ یہاں ہر قوم اور ملک کے باشندوں نے اسے سراہا اور داد دی۔ ٹیکسی ڈرائیور شفاعت خان نے گمشدہ ہزاروں ڈالر پولیس اسٹیشن پہنچ کر ڈائریکٹر بریگیڈیر سعید حماد بن سلیمان المالک کے حوالے کئے۔
پولیس انچارج نے اپنے دفتر میں ایک سادہ تقریب منعقد کر کے ڈرائیور کو اس کی دیانت داری کے اعزاز سے نوازا اور اچھے اخلاق کا مظاہرہ کرنے پر ایک تحفہ اور نقد انعام بھی بطور ستائش پیش کیا۔ یہ ایک مثال نہیں بلکہ ایسی مثالوں کا ایک سلسلہ ہے جو پاکستانیوں کو دوسری اقوام کے سامنے سر فخر سے بلند کر کے عظیم بناتا ہے۔ ایک محنت کش پاکستانی نے 15 کلو سونا واپس کر دیا جو کہ دیانت داری کی شاندار مثال ہے۔ جہاں ان دونوں پاکستانیوں کو دبئی پولیس حکام اور اسپانسرز کے اعزازت اور انعامات سے نوازا ،وہاں قونصلیٹ آف پاکستان دبئی نے بھی ایمان دار ٹیکسی ڈرائیور اور محنت کش کے اعزاز میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا جس کا کریڈٹ قونصل جنرل احمد امجد علی کو جاتا ہے جن کی کوشش اور ذاتی دل چسپی سے حوصلہ افزائی تقاریب کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی احمد امجد علی تھے جبکہ کہ قونصلرز ڈاکٹر ناصر خان ،مسز صولت ثاقب ،مسز عاصمہ علی اعوان ،وہاب شیخ ،عاشق حسین شیخ، سید مصور عباس شاہ ،خرم شہزاد اور احمد شامی بھی موجود تھے۔تقریب کا آغاز کرتے ہوئے قونصل جنرل احمد امجد علی نے کہا کہ ہم وطنوں ،طاہر علی اور شفاعت علی نے بہادری اور دیانت داری کی شاندار مثال قائم کی ہے۔ ہمیں اور کمیونٹی کو ان نوجوانوں پر فخر ہے۔انہوں نےکثیر رقم اور 15کلو سونا جس کی مالیت تقریباً 7ملین درہم ہے،دبئی حکام کو واپس کیاہے۔ ہم انہیں اعزازات دیں گے،بلکہ ہر سال23مارچ، 14اگست قومی دن کے موقع پر امارات میں مقیم پاکستانی طلباء و طالبات جو نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔ا سپورٹس ،ثقافت ،تعلیم، صحافت اور دیگر شعبوں میں نمایاں ہائے کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بھی اعزازات سے نوازیں گے۔
25سالہ ٹیکسی ڈرائیور شفاعت علی نے بتایا، کہ میرا تعلق خانیوال سے ہے۔میں ایک سال سے دبئی میں ٹیکسی چلا رہا ہوں مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ قونصلیٹ آف پاکستان نے مجھے اعزاز اور شیلڈ سےنوازا یہ ہی میرے لئے سب کچھ ہے۔تفصیل بتاتے ہوئے شفاعت نے کہا کہ ڈنمارک کی ایک فیملی نے میری ٹیکسی میں سفر کیا۔ اس دوران فیملی 21ہزار ڈالر ،موبائل فون اور پاسپورٹ گاڑی میں بھول گئے۔ میں نے یہ تمام چیزیں دبئی پولیس کے حوالہ کر دیں۔ مجھے کیش واپس کرنے پر روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور پولیس دبئی نے جن اعزازات سے نوازا ہے اور جو عزت دی ہے۔ اصل میں یہ ہی میرا انعام ہے۔ میری تعلیم میٹرک ہے۔ ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد دبئی پولیس نے مجھے نقد انعام اور سرٹیفکیٹ سے نوازا تو مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ میرے دل میں ذرا بھر بھی لالچ نہیں آیا۔ میں نے رقم اور دستاویزات مالک کو واپس کر دیں۔
محنت کش طاہر علی نے پاکستان قونصلیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بس اسٹاپ پر صفائی کا کام کر رہا تھا۔ دوران صفائی مجھے ایک بیگ ملا میں نے کمپنی سکیورٹی انچارج کو اطلاع دی۔ انچارج نے کہا پاس لا کر دفتر میں جمع کرا دو۔ میں نے کہا بیگ وزنی ہے۔جب حکام نے آ کر بیگ کھولا۔ تو اس کے اندر 15کلو سونا تھا۔ مجھے آج خوشی ہو رہی ہے کہ ایمان داری سے جو کچھ بھی تھا واپس کر دیا۔ مجھے اس خبر سے کوئی غرض نہیں۔ کہ اس چیز کی مالیت کتنی ہے۔ آخر میں قونصل جنرل احمد امجد علی نے قونصلیٹ کے دیگر افسران کے ہمراہ دونوں ہیروز کو سرٹیفکیٹ اور شیلڈز سے نوازا۔پاکستانی کمیونٹی نے بھی پاکستانیوں کی دیانت داری پر خوشی اور فخر کا اظہار کیا ہے۔