مودی سرکار کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے اقدام پر محبوبہ مفتی سمیت دیگر رہنماؤں نے بھارت کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن بھارتی جمہوریت کی تاریخ کا تاریک ترین دن ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مودی سرکار کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر کی قیادت کے 1947ء کے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصادم ہے۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت کا یک طرفہ فیصلہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، اس فیصلے سے بر صغیر کے لیے تباہ کن نتائج رونما ہوں گے، بھارت کشمیر میں اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بیان دیا ہے کہ بھارتی حکومت کا یک طرفہ اور چونکا دینے والا فیصلہ کشمیریوں کے بھروسےکے ساتھ دھوکا ہے، آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کے خطرناک نتائج ہوں گے، بھارتی اقدام مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جارحیت ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آرٹیکل 370 سے متعلق ہمارے خدشات بد قسمتی سے درست ثابت ہوئے، آگے ایک طویل اور سخت جنگ ہے جس کیلئے ہم تیار ہیں۔
عمر عبداللہ نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکمراں جماعت بی جے پی نے بھارتی آئین کو قتل کردیا ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما غلام نبی نے بھارت کے اس اقدام پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں،اپنی جانوں سے اس آئین کی حفاظت کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارت کے آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی ہے، آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا۔
اس صدارتی حکم نامے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو آج سے بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔