کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا ڈیمز ہی اس صورتحال سے نمٹنے کا حل ہے اور حکومتی شخصیات کی جانب سے مسلسل ڈیمز کے لیے اصرار کرنے کی وجہ کیا ہے؟ جواب میں تجزیہ کار فخر درانی ، ریما عمر، سلیم صافی اور اعزاز سید نے کہا کہ 1960 میں فی کس پانی کی دستیابی پانچ ہزار تین سو کیوبک میٹر تھی جو اب کم ہو کر صرف نو سو کیوبک میٹر رہ گئی ہے اس لیے ڈیمز وقت کی اہم ضرورت ہے مگر حکومت کو اس کی سمجھ دیر سے آئی ہے۔ اگر ڈیمز اور آبی ذخائر نہ بنائے گئے تو پانی شدت سے آئے گا سب کچھ بہا کر آخر میں سمندر میں جا گرے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلابوں کا حل صرف کالا باغ ڈیم میں نہیں بلکہ مجموعی طور پر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر میں ہے اور فوری طور پر چھوٹے ڈیمز ضرور بننے چاہئیں۔ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے یہ حقیقت ہے کہ جہاں پنجاب کو فائدہ ہوگا وہیں ڈیرہ اسماعیل خان بھی اس سے مستفید ہوگا یہی واحد علاقہ ہے جہاں لوگ اس کی حمایت کر رہے ہیں لیکن یہاں ٹیکنیکل مسائل کو سیاسی رنگ دیا گیا۔