مانیٹرنگ ٹیمیں حجاج کو مہیا کی جانے والی مختلف خدمات میں سرگرم عمل
دنیا بھر سے کم وبیش 20 لاکھ سے زائد عازمین نے حج کافریضہ انجام دیا۔ جن میں زیادہ تعداد انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے حجاج کی ہے۔ ان کے بعد بالترتیب پاکستان، بنگلا دیش اور بھارت سے تعلق رکھنے والے حجاج کرام ہیں۔دُنیا کے کونے کونے سے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے حجاز مقدس آنے والے اللہ کے مہمانوں کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔ بلا امتیاز تمام ممالک کے فرزندان توحید کی خدمت میںکوئی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی۔امسال بھی پاکستان سے بڑی تعداد میں عازمین حج پہنچے ، عازمین کا استقبال پھولوں، زمزم اور کھجور کی مختلف اقسام کے تحائف سے کیا گیا۔ مکہ مکرمہ میں جنوبی ایشیائی ممالک کے عازمین حج کے استقبال کے لیے 78 مختلف تنظیموں کے دفاتر قائم کئے گئے۔ایک مطوف مرکز کے چیئرمین طلال معتوق قصاص کا کہنا تھاکہ ان کے ادارے نے پاکستان سے آئے عازمین حج کے پہلے قافلے کا استقبال کیا۔
اس قافلے میں عازمین حج کی تعداد 426 تھی۔ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف حکومت بلکہ نجی سطح پر بھی عازمین حج کی خدمت کا مقابلہ دیکھا جاتا ہے اور ایک فرد اور تنظیم عازمین حج کی خدت کے کار خیر میں سبقت لے جانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس موقع پر پاکستانی عازمین حج نے خادم الحرمین الشریفین اور سعودی قیادت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کو سراہا۔ عازمین کا کہنا ہے کہ سعودی قیادت نے فریضہ حج کے لیےقابل تحسین کاوشیں کیں۔ خادم الحرمین الشریفین کے مشیر خاص، مکہ معظمہ کے گورنر اور مرکزی حج کمیشن کے چیئرمین شہزادہ خالد الفیصل نے 'حج عبادت اور تہذیبی طرز عمل کے عنوان سے ایک نئی رضا کارانہ ابلاغی مہم کا اعلان کیا ۔ مہم کے لیے’’حج امن کا پیغام‘‘ کا سلوگن متعارف کرایا گیا ۔ یہ مہم سالانہ میڈیا ایوارڈ کے 12 ویں سیشن کے موقع پر شروع کی گئی ہے۔اس ایوارڈ کو’مکہ مکرمہ گورنری نیو ایوارڈبرائےاطلاعات‘ کے عنوان سے چار حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک حصہ مختصر دستاویزی فلم، دوسرا تصاویر، تیسرا ٹویٹس اور چوتھا حصہ اسناپ چیٹ پرحج کےحوالےسے خدمات کے لیے مختص کیا گیا۔ اس ایوارڈ کی مجموعی مالیت نصف ملین ریال رکھی گئی ۔مکہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں شہزادہ خالد بن فیصل نے کہا کہ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکی طرف سے خطے کو خصوصی توجہ دینے پر بے حد شکر گذار ہوں۔
حج کےحوالے سے خدمات انجام دینے پرانہوںنے مکہ کے نائب گورنر شہزادہ بدر بن سلطان اور سیکورٹی کےفرائض انجام دینے والے اہلکاروں کا بھی شکریہ ادا کیا اورکہا کہ وزارت حج اور دیگر تمام ادارے دن رات عازمین حج کی خدمت میں مشغول ہیں۔ سعودی عرب کی قیادت حج کے موقع پراللہ کے مہمانوں کی ہرطرح کی خدمت کو اپنا ایمانی فریضہ سمجھ کرادا کررہی ہے تاکہ اللہ کے مہمانوں کو حج کے موقع پر کسی قسم کی پریشانی اور مشکل پیش نہ آئے۔سعودی عرب میں عازمین حج کی خدمت اور ان کے استقبال کے لیے کام کرنے والے 'زمزمہ کنسولی ڈیڈٹ مرکز کی طرف سے عازمین حج کے استقبال کی ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم میں مکہ اور مدینہ منورہ کوملانے والی مرکزی شاہراہ پر بچے پھول اور زم زم کی بوتلیں لیے عازمین حج کا استقبال کیا۔ بچے یہ پھول اور زم زم اللہ کے مہمانوں میں تقسیم کرکےان سے داد تحسین وصول کرتے رہے۔
مرکز کے چیئرمین کے ڈپٹی ڈائریکٹرامیر عبید کا کہنا تھا کہ مہم کی سرپرستی رابطہ واطلاعات شعبے کی جانب سے کی گئی، جس کامقصد عازمین حج اور ان کے اہل وعیال کی خوشیاں دوبالا کرنا ہے۔دوسرا مقصد عوام میں اللہ کے مہمانوں کی خدمت کا جذبہ پیدا کرتے ہوئے عازمین حج کے لیے ہرطرح کی سہولت اور خدمت کے جذبے کوآگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ '’زم زمی صغیر‘مہم کو سوشل میڈیا اور عوام الناس میں غیرمعمولی پذیرائی ملی اور اسے سراہا گیا۔ ہرسال کی طرح خدمت کے جذبے سے سرشار مولانا حفظ الرحمن اکیڈمی کی طرف سے حجاج میں 1لاکھ تحائف تقسیم کئے گئے جن میں جائے نماز، تسبیح، قرآن پاک کے نسخے، خوشبوئیں، اور دینی معلومات پہ مبنی پمفلٹس شامل تھے، پاکستان سے 2 لاکھ عازمین نے حج ادا کیا ۔پاکستان وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کے 176 افسر اور دوسرا عملہ سعودی عرب میں فرائض انجام دے رہا ہے۔ حج میڈیکل مشن کے تحت اسپتال اور ڈسپنسریوں میں 469 ڈاکٹر، نرسیں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کام کر رہا ہے۔پاکستانی عازمینِ حج کی معاونت اور رہ نمائی کے لیے 416 پاکستانی معاونین اور 900 مقامی خدام کو تعینات کیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے خدمات انجام دے رہے ہیں۔مانیٹرنگ ٹیمیں حجاج کو مہیا کی جانے والی مختلف خدمات کے معیار کی نگرانی بھی کررہی ہیں۔انھوں نے 280 نجی حج کمپنیوں کی نگرانی بھی کی۔ حج مشن میں میڈیا سیل کے انچارج محمد عمر بٹ نے جنگ بلادی کو بتایا ہے کہ اب تک راہ بھٹک جانے یا گم ہوجانے والے 500 عازمین کو ان کی رہائش گاہوں تک پہنچایا گیا ہے۔ مسجدالحرام اور اس کے ارد گرد موجود معاونین اور گائیڈز نے 50 ہزار سے زیادہ عازمین کی رہ نمائی فراہم کی ہے۔انھیں ان کی عمارتوں یا بس روٹس کے بارے میں بتایا ہے۔مکہ مکرمہ میں حج میڈیکل مشن نے 40 ہزار سے زیادہ مریضوں کو طبی سہولتیں مہیا کی ہیں اور زیادہ بیمار یا دائمی 200 مریضوں کو سعودی اسپتالوں میں منتقل کیا ہے۔ اس ضمن میں سعودی عرب کی وزارت صحت اور دوسرے حکام مکمل تعاون کررہے ہیں، حکام کے مطابق مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اب تک جن پاکستانی عازمین حج کی وفات ہوئی، تمام مرحومین کی مدینہ منورہ میں جنت البقیع اور مکہ مکرمہ میں واقع الشرائع قبرستان میں تدفین کر دی گئی ہے۔ ادھر ڈی جی حج ڈاکٹر ساجد یوسفانی نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں حجاج کرام افواہوں پر کان نہ دھریں اور مکمل اطمینان رکھیں ،انھیں مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں حلال اور تازہ کھانا ہی مہیا کیا جارہا ہے۔ حجاج کرام کی شکایات ازالے کے ایک جامع میکانزم وضع کیا گیا ہے اور انھیں 24 گھنٹے میں حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ وضاحت مکہ مکرمہ میں پاکستان حج مشن میں تعینات ڈائریکٹر حج برائے رابطہ اور سہولت کاری سیّد مشاہد حسین خالد نے بھی خصوصی گفتگو میں بتائی ہے۔ ان سے بعض حجاج کرام نے انھیں ملنے والے کھانے کے بارے میں شکوک وشبہات کے بارے میں سوال کیا تھا۔ مشاہد حسین خالد نے بتایا کہ سعودی حکومت اپنے یہاں حلال کھانے اور تازہ اشیاء ہی درآمد کرتی ہے، اس لیے اس قسم کی افواہوں پر حجاج کرام کو کان دھرنے کی ضرورت نہیں۔
عازمین حج کے لیے رابطہ نمبر:
ڈائریکٹر حج کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ حج مشن میں ایک کال سینٹرقائم ہے جہاں حجاج کرام اس ٹال فری نمبر پر 8001166622 چوبیس گھنٹے کے دوران کسی وقت بھی کال کرسکتے ہیں۔ اس نمبر پر موصول ہونے والی شکایات کو متعلقہ شعبے میں بھیج دیا جاتا ہے اور انھیں چوبیس گھنٹے میں حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ اس نمبر کے علاوہ اور پاکستان یا دنیا بھر سے ایک اور ٹال فری نمبر 966125500418 پر روزانہ کالز موصول ہو رہی ہیں۔ یہ عام طور پر دو نوعیت کی ہوتی ہیں،ایک انکوائری کی بابت ہوتی ہیں۔ان میں حجاج کرام اپنی پروازوں کے شیڈول، پاسپورٹس یا دوسری سفری دستاویزات، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں اقامتی عمارتوں یا اپنے قریبی لوگوں کے بارے میں معلومات دریافت کرتےہیں۔ دوسری قسم کی کالز حجاج کو درپیش مسائل سے متعلق ہیں۔ وہ اپنی جائے قیام میں درپیش کھانے اور صفائی وغیرہ یا ٹرانسپورٹ سے متعلق شکایات کرتے ہیں۔بعض حجاج کرام کے پاکستان سے سعودی عرب آتے ہوئے پرواز میں یا ہوائی اڈے میں سامان گم ہوجانے یا مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ آتے ہوئے سابقہ جائے قیام میں رہ جانے سے متعلق سوال پر بتایا کہ اس طرح کے گم شدہ سامان کو ان کے مالکان تک پہنچانے کے لیے ’’گم شدہ اور بازیابی سامان‘‘ کے نام سے 3 سیل قائم کیے گئے ہیں۔ یہ جدہ، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قائم ہیں۔ پہلے معاونینِ حجاج گم شدہ سامان قریب تر سیل تک پہنچاتے ہیں اور پھر وہ سامان متعلقہ حاجی کو اس کی جائے قیام عمارت میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ اب تک 5000 سے زیادہ بیگ اور تھیلوں کو تلاش کر کے عازمین حج تک پہنچایا جاچکا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ٹرانسپورٹ کمپنی اور کھانا پکا کر مہیا کرنے کی ذمے دار 13 کیٹرنگ کمپنیوں کا انتخاب باقاعدہ بولی کے ذریعے کیا گیا تھا اور کم بولی دینے والی کمپنیوں کو یہ ٹھیکے دیے گئے ہیں۔ڈائریکٹر حج سے جب مدینہ منورہ میں حجاج کے قیام کے لیے حاصل کردہ ایک نسبتاً پرانے ہوٹل برج المودہ کو کرائے پر حاصل کرنے کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس کا انتخاب کیونکر کیا گیا تھا؟ کیونکہ اس میں فائیو اسٹار تو کیا فور اسٹار ہوٹل ایسی سہولتیں بھی دستیاب نہیں تھیں تو انھوں نے اس کی یہ وضاحت کی کہ حجاج کے لیے حاصل کردہ تمام عمارتیں سعودی حکومت کی منظور شدہ ہیں۔ ان عمارتوں کو کرائے پر لیتے وقت پہلے ایک پروفارما پُر کرایا جاتا ہے۔اس میں عمارت کے تمام کوائف درج ہوتے ہیں اور جو عمارت سعودی حکومت کے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتی ہے،اسی کو حجاج کے لیے حاصل کیا جاتا ہے۔ حجاج کرام کی رہ نمائی کے مسجد الحرام کے ارد گرد انیس مختلف مقامات پر معاونین مقرر کیے گئے ۔ وہ راستہ بھٹک جانے والے عازمین حج کی رہ نمائی کر رہے ہیں۔ انھیں ان کے روٹ کی بس کے بارے میں بتاتے ہیں اور اگر کوئی حاجی بھول کر کسی اور روٹ کی بس پر سوار ہو کر کسی دوسری عمارت میں چلا جاتا ہے تو اس کو اس کی متعلقہ عمارت تک پہنچا آتے ہیں۔ حرم میں موجود معاونین حجاج کرام کو مختلف مناسک، طواف اور مسعی کے بارے میں رہ نمائی کرتے ہیں۔ مکہ مکرمہ میں دس سیکٹروں میں 500 وہیل چئیرز مہیا کی گئی ہیں۔ جسمانی معذوری کا شکار عازمین حج کے لیے پاکستان حج مشن میں 1500 پہیےوالی کرسیاں دستیاب ہیں۔ تاہم انھوں نے وضاحت کی ہے کہ یہ ’پہیا کرسیاں‘ ڈاکٹروں کے مشورے اور طے شدہ طریق کار کی تکمیل کے بعد ہی حجاج کو دی جاتی ہیں۔سعودی عرب کی جانب سے شروع کی گئی مہم ’روڈ ٹو مکہ‘ میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان نے حاجیوں کو وطن واپسی پر آب زم زم ہوائی اڈوں پر مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔روڈ ٹو مکہ‘ کا مقصد دنیا بھر سے آنے والے عازمین حج کو اعلیٰ معیار کی خدمات پہنچانا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے شہری ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ ’ ایوی ایشن ڈویژن نے اس برس حاجیوں کے لیے ملک کے 5 بڑے ایئر پورٹس پر آب زم زم رکھنے کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔یہ فیصلہ وزارت مذہبی امور کی ہدایات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جس کے تحت حج سے واپس لوٹنے والے پاکستانیوں کو اب آب زم زم ایئر پورٹس پر ملے گا اور اس کو اسٹور کرنے کے لیے بہت وسیع جگہ مختص کی گئی ہے۔
حرمین شریفین کی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے حج موسم کے پیش نظر مسجد الحرام کے سب سے بڑے دروازے باب الملک عبدالعزیز کا عارضی افتتاح کر دیا۔3برس سے زائد عرصے سے مسجد الحرام میں نئی توسیع و تعمیر و تزئین کا کام جاری ہے ۔ اسی کے تحت قدیم باب الملک عبدالعزیز کو منہدم کر کے ازسرِ نو تعمیر کیا جا رہا ہے ۔اس سال حج موسم ختم ہونے پر اسے مکمل کیا جائے گا ۔ السدیس نے انجینئرز اور محنت کشوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں کو سلام شکر پیش کرتا ہوں ۔ آپ لوگ جی جان سے یہ کام کررہے ہیں ۔آئندہ بھی خانہ کعبہ اور اس کی مسجد کے سارے کام زیادہ عمدہ اور بہتر شکل میں انجام دیں ۔امسال فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے کیلئے آنے والے پاکستانی عازمین، جدہ کے کنگ عبدالعزیزانٹرنیشنل ائیرپورٹ اور مدینہ منورہ کے امیر محمدبن عبدالعزیز انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر سعودی اہلکاروں کو اردومیں بات کرتے دیکھ کر حیران رہ گئے ۔ محکمہ پاسپورٹ نے عازمین حج سے گفت و شنید میں آسانی کیلئے10 سے زیادہ زبانوں کے200 سے زائد ماہر اہلکار جدہ اور مدینہ منورہ کے ایئرپورٹس پر تعینات کئے ہیں ۔ ان میں اردو، فارسی، انڈونیشی، ترکی،انگریزی اور جاپانی زبان سرفہرست ہیں ۔ سعودی حکومت اپنے مختلف محکموں میں متعدد زبانوں کی تعلیم پر زور دے رہی ہے ۔ اردو دانوں کے لئے خصوصی اہتمام کیاگیا ہے ۔
جدہ ائیر پورٹ پر محکمہ پاسپورٹ کے کمانڈر کرنل سلیمان الیوسف نے بتایا کہ یہاں حج ٹرمنل پر 2ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں ۔ ان میں 208 خواتین ہیں ۔ 100 سے زائد ایسے اہلکار ہیں جنہیں متعدد زبانوں پر عبور حاصل ہے ۔کرنل الیوسف نے کہا کہ عازمین حج کی امیگریشن کارروائی تیزی سے انجام دینے کے لئے تربیت یافتہ عملہ تعینات کیا گیا ہے ۔ 40سیکنڈ کے اندر ایک عازم کی کارروائی نمٹا دی جاتی ہے ۔
امسال پہلی مرتبہ پاکستان ،تیونس،ملائیشیا،انڈونشیا،او ربنگلہ دیش کے عازمین کو روٹ ٹو مکہ پروگرام کے تحت امیگریشن، کسٹم، صحت امور اور سامان کی نشاندہی سے متعلق کارروائی ا نکے اپنے ممالک کے ائیرپورٹس پر نمٹا نے کی سہولت دی گئی ۔ پاکستان میں یہ تجربہ پہلی مرتبہ اسلام آباد ائیر پورٹ تک محدود ہے ۔ آئندہ سال پاکستان کے دیگر ائیر پورٹس سے حج پر آنیوالوں کو بھی روٹ ٹو مکہ پروگرام میں شامل کیا جائے گا ۔ پاکستان سے جو عازمین امسال روٹ ٹو مکہ پروگرام کا حصہ نہیں ان کی امیگریشن اور کسٹم کارروائی نمٹانے میں اردو زبان کے ترجمان معاونت کر رہے ہیں سعودی وزارت صحت کے مطابق مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے سرکاری اسپتالوں نے 2لاکھ23ہزار سے زیادہ عازمین حج کو مفت صحت خدمات فراہم کیں۔