یورپی ممالک کو ویسے تو فٹ بال کا گھر کہا اور سمجھا جاتا ہے اور ایساہے بھی ، اسی بر اعظم کا ایک خوبصورت ملک اسپین ہے، جو اپنے اندر ایک تاریخ سمائے بیٹھا ہے ۔ تاریخی اعتبار سے اسپین کو طارق بن زیاد کی آمد اور پھر یہاں مسلمانوں کے جدید طرز حکومت کی داستان رقم کرنے کا مصنف بھی کہا جاتا ہے ، مسلمانوں کی آمد اور سر زمین اندلس پر مساجد کی تعمیر پھر یونیورسٹیز اور دینی درسگاہیں بھی اسی دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھیں ، عرب ممالک کے شہزادے اعلیٰ تعلیم کے لئے اسپین کا رخ کرتے تھے ، ابن رشد اور عباس ابن فرناس جیسے کیمیا دان بھی تاریخ کا ایک باب تھے جو اسپین کی فضاؤں میں مدغم ہو گئے ۔پھر ایسا ہوا کہ مسلمانوں کے چھے صدیوں پر محیط دور اقتدار کا خاتمہ ہوا اور تعمیراتی باقیات کی شکل میں داستان کا کچھ حصہ آج بھی سیاحوں کو سحر زدہ کرنے کے لئے اپنے پاؤں پر کھڑا ہے ۔
جب مسلمان اسپین سے چلے گئے تو یہاں کا سارا سسٹم تبدیل ہو گیا ،اسپین میں پاکستانیوں کی آمد کا سلسلہ 70کی دہائی سے شروع ہوا جو ابھی تک جاری ہے ۔پاکستانیوں نے یورپ کے دوسرے ممالک کے ساتھ ساتھ اسپین میں مختلف شعبوں میں طبع آزمائی کی اور خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کیں ، پاکستانیوں نے محنت مزدوری اور کاروباری سیکٹر میں اپنا مقام بنایا جس سے مقامی کمیونٹی میں پاکستانیوں کی پہچان کھل کر سامنے آ گئی ۔پاکستانی کمیونٹی نے اسپین میں اپنے مذہبی اور قومی تہواروں کو جس شایان شان انداز سے منایا اس کی مثال نہیں ملتی ۔تہواروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی کمیونٹی نے دیار غیر میں رہتے ہوئے مشاعرے اور اردو ادب کی محافل سجائیں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اپنی زبان اور کلچر سے روشناس رہیں ، ان ممالک میں رہتے ہوئے پاکستانیوں نے اپنی تفریح کے لئے کھیلوں کے فروغ پر بھی بھر پور توجہ دی اور روایتی اور ثقافتی کھیلوں کبڈی ، رسہ کشی ، وزن اٹھانا ، والی بال اور کشتی کو ان ممالک میں نہ صرف متعارف کرایا بلکہ مقامی کمیونٹیز کو مجبور کر دیا کہ وہ بھی ان کھیلوں میں حصہ لیں اور وہ حصہ لے رہے ہیں ، یعنی وہ کمال سما ں ہوتا ہے جب گورے کبڈی، کبڈی، کبڈی کا نعرہ لگاتے ہیں ، اسی طرح پاکستانیوں اور ایشئین کمیونٹی نے اسپین میں کرکٹ کے فروغ میں بھی نمایاں خدمات پیش کرتے ہوئے اس کھیل کو فٹ بال کے میدانوں میں پھیلایا اور مقامی لوگوں کو بتایا کہ ہم صحت مندانہ سر گرمیوں کے دلدادہ لوگ ہیں ۔
اس وقت اسپین میں 33کرکٹ کلب رجسٹرڈ ہیں جو کنگ کپ اور کاتالونیا لیگ میں حصہ لیتے ہیں ، اسی سلسلے کی ایک کڑی تیسرا ایشیاء کرکٹ کپ تھا جو بارسلونا کی منجوئیک گراونڈ میں کھیلا گیا ، اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ، انڈیا ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیموں نے حصہ لیا ، پول میچز کے بعد فائنل کے لئے پاکستان اور افغانستان کوالیفائی کیا ، فائنل میچ دیکھنے کے لئے ایشین کمیونٹی کی کثیر تعداد میدان میں پہنچی تھی ، کاتالان کرکٹ فیڈریشن کے زیر اہتمام ہونے والے اس ایشیاء کپ میں ڈھول کی تھاپ ، نوجوانوں کے بھنگڑے اور حوصلہ افزا نعروں نے ماحول کو گرمایا ہوا تھا ۔ پاکستان نے فائنل کا ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔یاسر علی اور ارمغان خان اوپنر بن کر میدان میںاترے ، ارمغان خان نے بہترین بیٹنگ کاا مظاہرہ کرتے ہوئے 22 رنز سکور کیا لیکن وہ رن آوٹ ہو گئے ۔حمزہ ڈار 35، بصیر خان 29 اور یاسر علی نے 24اسکور کئے وقفے سے گرتی رہیں ، افغانستان کی طرف سے باولنگ کرتے ہوئے ، خالد احمدی نے 4وکٹیں حاصل کیں ، پاکستان نے کل ا سکور 133بنایا ۔جواب میں افغانستان کی پوری ٹیم 103اسکور پر ڈھیر ہوگئی ، پاکستان کی طرف سے بہترین باولنگ کرتے ہوئے فیصل شاہ نے دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ عمیر نے 3وکٹ لئے ، اس طرح پاکستانی ٹیم نے ونر ٹرافی اپنے نام کر لی ۔تیسرے ایشیاء کپ کے مہمان خصوصی معروف بزنس مین چوہدری عزیز امرہ اور پاک فیڈریشن اسپین کے صدر چوہدری ثاقب طاہر تھے ۔چوہدری عزیز امرہ ، چوہدری سبط اور چوہدری ثاقب طاہر نے ونر ٹرافی پاکستان ٹیم کے کپتان محمد طارق کے سپرد کی ، جبکہ بہترین کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوںکو حافظ عبدالرزاق صادق ، نعیم بھٹی کنجاہ ، چاچا رشید ، طارق رفیق بھٹی ، اظہر عباس ، ممتاز منیر سہوترہ ، چوہدری سبط ، شاہد لطیف گجر ، اشرف مغل ، عدیل احمد ، سکھا سنگھ ، ملک عدنان ، رانا ندیم ، ملک عمران ، مرزا بشارت نے میڈلز دیئے ۔ ٹورنامنٹ انتظامیہ ملک عمران اور مرزا بشارت کی قیادت میں تمام انتظامات سنبھالے ہوئے تھی ، ٹورنامنٹ کی کامیابی کے پیچھے ملک عمران کی خصوصی کاوشیں شامل حال رہیں ، اسپین میں مقیم ایشین کمیونٹی نے ایسے ایونٹس کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح مقامی کمیونٹی کے سامنے ہم اپنا سافٹ امیج رکھ سکتے ہیں اور انہیں بتا سکتے ہیں کہ ہم پر امن اور صحت مندانہ سرگرمیوں کو پسند کرنے والی قوم ہیں ۔پاکستان نے تیسرا ایشیاء کپ جیت کر ہیٹرک کر لی اور تینوں بار ایشیاء کپ جیتنے والی ٹیم کو مقامی کمیونٹی سمیت دوسری شخصیات نے خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب اسپین کی قومی کرکٹ ٹیم میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہو گی اور یہ ٹیم ورلڈ کپ ضرور کھیلے گی ۔