غیر ملکی نشریاتی اداروں نے بھی مقبوضہ کشمیرکی صورتحال اور وہاں بھارتی فوج کے مظالم کو اپنی نشریات کا اہم حصہ بنایا ہوا ہے۔
عربی نیوز چینل’’الجزیرہ ‘‘کی رپورٹر پریانکا گپتا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹنگ کرتے ہوئے وہاں ہونے والے مظاہرے اور بھارتی افواج کی ظالمانہ کارروائیوں کی رپورٹنگ کی ہے۔
پریانکا گپتا نے بتایا کہ ہمیں پہلی اطلاعات مل رہی ہیں، سری نگر سے بڑے احتجاج کی، جو اس وادی کا سب سے بڑا شہر ہے، یہ مظاہرے جمعے کی نماز کے فوری بعد شروع ہوئے، جن میں ہزاروں افراد نے سری نگر کے ڈاؤن ٹاؤن کی طرف مارچ کیا اور ایسا کرتے وقت مظاہرین کو گولیوں، آنسو گیس کی شیلنگ اور ربر بلٹس کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹر کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات مل رہی ہیں، ان میں سے کچھ لوگوں کو چھروں کے زخم آئے ہیں اور انہیں سری نگر کے بڑے اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔
کہیں نہ کہیں مظاہروں کا سلسلہ تو اس وقت سے ہی جاری ہے، جب سے نئی دہلی میں بھارت کی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرکے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس فیصلے پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے اس خطے کے لوگوں میں سخت برہمی دیکھی جارہی ہے، یہ خطہ اس وقت بدترین قسم کی کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کا شکار ہے۔
جمعے کو نماز کیلئے کرفیو میں نرمی کی گئی تھی، لیکن مظاہروں کے بعد فوری طور پر دوبارہ کرفیو لگادیا گیا، کسی بھی قسم کے احتجاج اور مظاہروں کو روکنے کے لیے سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی، اس مقصد کے لیے بھارت بھر سے بلائے گئے پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اہلکار جموں کشمیر میں تعینات کیے گئے ہیں۔
وادی میں دکانیں تاحال بند ہیں، نہ کھانے کو کچھ ہے، نہ دوائیاں لوگوں کو میسر ہیں، فون لائنیں بند ہیں، انٹرنیٹ بند پڑا ہے، صرف سرکاری دفاتر اور ایئرپورٹ کی فون لائنیں چل رہی ہیں اور لوگ وہاں وادی سے باہر اپنے عزیزوں سے رابطے کے لیے لائنیں لگا کر کھڑے ہیں۔