• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور اہلیہ ایڈوینا کے کئی لوگوں سے افیئرز کا انکشاف

کراچی (نیوز ڈیسک) برطانوی مورخ اینڈریو لائونی نے دعویٰ کیا ہے کہ برصغیر پاک و ہند کے آخری وائسرائے لارڈ لوئس ماؤنٹ بیٹن اور ان کی اہلیہ لیڈی ایڈوینا کے شادی شدہ زندگی کے دوران ہی کئی لوگوں کے ساتھ افیئرز تھے۔ اپنی نئی سوانح حیات ’’دی مائونٹ بیٹنس: دیئر لائیوز اینڈ لوز‘‘ میں مورخ نے بتایا ہے کہ برصغیر کے آخری وائسرائے ماؤنٹ بیٹن اپنی بیوی ایڈوینا کے افیئرز کی وجہ سے غم زدہ اور تباہ حال تھے۔ لارڈ مائونٹ بیٹن کو 1979ء میں آئرلینڈ کے باغی گروپ نے قتل کر دیا تھا۔ اُس وقت ماؤنٹ بیٹن کے شادی شدہ خاتون یولا لیٹلیئر، فرانسیسی قحبہ خانے کی کلائنٹ میڈم کلاڈ اور دیگر کئی خواتین کے ساتھ تعلقات تھے۔ اینڈریو لائونی نے یہ سوانح حیات ایف بی آئی کی 75؍ سال پرانی دستاویزات کو فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایڈوینا نے جب شہزادہ فلپ کے انکل لوئس سے شادی کی تھی تو انہیں برطانیہ کی خوبصورت ترین اور جنسی جنونی خاتون سمجھا جاتا تھا۔ ان کے مجموعی طور پر 18؍ افیئرز تھے جن میں بھارتی وزیراعظم نہرو اور گلوکار لیزلی ہچن سن بھی شامل تھے۔ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ لارڈ مائونٹ بیٹن کے متعلق کہا جاتا تھا کہ وہ بیڈروم میں انتہائی برے شخص تھے تاہم انہوں نے ایڈوینا کو شادی کی کھلی دعوت دی تھی، تاہم شادی کے بعد ان کے بھی خواتین اور مردوں کے ساتھ کئی افیئرز سامنے آئے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ ماؤنٹ بیٹن نے خود اعتراف کیا تھا کہ ’’ایڈوینا اور میں نے اپنی شادی شدہ زندگی کا زیادہ وقت دوسروں کے بستر میں گزاری ہے۔‘‘ سوانح حیات میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی رائل نیوی سے تعلق رکھنے والے افسر لارڈ مائونٹ بیٹن نے ایک مرتبہ ایڈوینا سے کہا کہ ’’کاش مجھے یہ معلوم ہوتا کہ دیگر خواتین خصوصاً اپنی بیگم کے ساتھ کیسے فلرٹ کیا جاتا ہے۔‘‘ 1922ء میں شادی کے بعد، ایڈوینا کے افیئرز کی کہانیاں سامنے آنے لگیں، ان میں سے پہلا کیس آرمی افسر ہیو مولینا کے ساتھ اور اس کے بعد امیر شخصیت اسٹیفن سینڈفورڈ کے ساتھ سامنے آیا۔ تاہم، مسائل اس وقت سامنے آنا شروع ہوئے جب اخبارات میں خبریں شائع ہونے لگیں جن کے مطابق مائونٹ بیٹن کے ایک ساتھی ہینری سمپسن کی اہلیہ نے عدالت میں طلاق کی درخواست دائر کی جس میں انہوں نے ایڈوینا پر بدکاری کا الزام عائد کیا تھا۔ اس بات پر ایڈوینا اور ماؤنٹ بیٹن میں جھگڑا بھی ہوا تھا تاہم دونوں نے تعلقات ختم کرتے ہوئے طلاق نہ لینے پر اتفاق کیا اور شادی کو ایسے ہی چلتے رہنے دیا کیونکہ 1930ء کی دہائی میں طلاق کو برطانیہ میں مکروہ اور شرمناک فعل سمجھا جاتا تھا۔ ایڈوینا کا دوسرا سب سے متنازع اسکینڈل بھارتی وزیراعظم نہرو کے ساتھ سامنے آیا تھا، یہ وہ دور تھا جب مختلف نسلوں کے مابین رشتوں اور تعلقات کو بھی برا سمجھا جاتا تھا۔ اس حوالے سے اخبارات نے اسکینڈل کو مرچ مسالے لگا کر شائع کیا اور نوبت یہاں تک جا پہنچی کہ بکھنگھم پیلیس نے اخبار ’’دی پیپل‘‘ پر مقدمہ دائر کر دیا۔ یاد رہے کہ ایڈوینا کا انتقال 1960ء میں 59؍ برس کی عمر میں پراسرار حالات میں سوتے میں ہوا تھا۔

تازہ ترین