• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مساجد میں خواتین کی نماز باجماعت میں شرکت (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل 

(گزشتہ سے پیوستہ) 

علامہ غلام رسول سعیدی (علامہ بدرالدین محمود بن احمد عینی حنفی 855ھ کے حوالے سے) لکھتے ہیں:ترجمہ:’’میں کہتا ہوں:اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عورتوں کے اس بناؤ سنگھار کو دیکھ لیتیں جو انہوں نے ہمارے زمانے میں ایجاد کرلیا ہے

اور اپنی زیبائش اور نمائش میں غیر شرعی طریقے اور مذموم بدعات نکال لی ہیں ،تو یقیناً اپنے موقف میں اور شدّت اختیار فرماتیں ،(عمدۃ القاری ،جلد 6،ص:227)‘‘۔میں(علامہ غلام رسول سعیدی) کہتا ہوں : اگر علامہ عینی ہمارے زمانے کی فیشن زدہ عورتوں کو دیکھ لیتے تو حیران رہ جاتے ،اب اکثر عورتوں نے برقع لینا چھوڑ دیا ہے ،سر کو دوپٹے سے نہیں ڈھانپتیں ، تنگ اور چست لباس پہنتی ہیں، بیوٹی پارلر میں جاکر جدید طریقوں سے میک اپ کراتی ہیں ،مردوں کے ساتھ مخلوط اجتماعات میں شرکت کرتی ہیں، میراتھن دوڑ میں حصہ لیتی ہیں ،بسنت میں پتنگ اڑاتی ہیں، ویلنٹائن ڈے مناتی ہیں ،اس قسم کی آزاد روش میں عورتوں کے مسجد جانے کا تو خیر کوئی امکان ہی نہیں ہے ،البتہ چند اللہ سے ڈرنے والی خواتین ضرور مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے یا رمضان کے مہینے میں تراویح کی نماز پڑھنے جاتی ہیں، جہاں اُن کی نماز کے لئے باپردہ جگہ بنائی جاتی ہے ،سو جو خواتین پردہ کی حدود وقیود سے مسجدوں میں جائیں، تاکہ وہ درسِ قرآن وحدیث ،وعظ و نصیحت سن سکیں تو میری رائے ہے کہ انہیں منع نہیں کرنا چاہئے، جبکہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ایک قول میں اس کی گنجائش بھی ہے ، (نعمۃ الباری ،جلد2،ص: 798)‘‘.

تازہ ترین