کراچی(جنگ نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سابق وزیر خزانہ اسدعمرنے کہا ہے کہ کراچی سے تقریباً ایک ٹریلین (10؍ کھرب) روپے ٹیکس موصول ہوتا ہے مگر وہاں اس کا عشر عشیر بھی نہیں لگتا پاکستان کے کسی شہر میں اتنی گندگی ٹوٹی سڑکیں، سہولتوں کا فقدان نظر نہیں آئے گا جتنا کراچی میں مقامی حکومت کو بالکل مفلوج کردیا گیا پیپلز پارٹی کے اقدامات سے بالکل واضح نظر آتا ہے کہ انہیں کراچی سے ووٹ نہیں ملتا کراچی آپ آئین کے دائرہ میں رہ کیا کرنا چاہیے غیر جمہوری کام نہ ہو تو دیکھا یہ جارہا ہے کے کون سا طریقہ نکالا جائے جو آئینی بھی ہو اور جس سے کراچی کے مسائل بھی حل کئے جاسکیں ، ایک سوال پر کہا کہ آزاد میڈیا کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی تو جو بھی جمہوری لیڈر ہے اس کے مفاد میں ہے کہ آزاد میڈیا چلے،مریم کے جلسے ضروردکھائیں ۔کراچی والے کہتے ہیں ہمیں آئین نہیں پڑھاؤ ہم نے آپ کو ووٹ دیئے تھے ہمارا مسئلہ حل کرکے دوتو یہ پیش منظر ہے 149 میں جاتے ہیں نہیں جاتے وہ بعد کا مسئلہ ہے کراچی کے لئے کرنا ضرور ہے یہ نہیں ہوسکتا کے کراچی کو اپنے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے جو کراچی کے ساتھ گزشتہ دس گیارہ سال سے ہو رہا ہے اس سے بڑا ظلم ہو نہیں سکتا اور ہم منتخب نمائندے یہ نہیں کہہ سکتے کے اچھا کیا کریں یہ تمہارا بیڑا غرق کررہے ہیں تو ہم خاموشی سے دیکھتے رہیں گیارہ سال سے ایک نکمی حکومت بیٹھی ہوئی ہے جو کراچی کودنیا کا سب سے بڑا گندگی کا ڈھیر بنانے کاگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ قائم کرنا چاہتی ہے سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں کو چلانے کے لئے 80،90 فیصد پیسہ وفاق کے پاس سے جاتا ہے یہ وہ براہ راست ہے جو این ایف سی فارمولا کے تحت جاتا ہے اس کے علاوہ پی ایس ڈی پی کے اندر میٹرو پروجیکٹ کے لئے پیسے ، کے فورمنصوبے کے لئے وفاق نے اپنے حصے کا پیسے دے دیاپھر آ پ نے کہا کہ وہ تو27 ارب میں ختم نہیں ہوتا127 ارب روپے خرچ ہوں گے اب قصور وفاق کا ہے یہ صرف کراچی کی بات نہیں جو گورننس پورے سندھ میں دی گئی ہے جو سندھ کے عوام کے ساتھ کیا گیا ہے چاہے وہ شہری ہوں یا دیہی ہوں اس کی مثال پاکستان کے اندر ڈھونڈنا مشکل ہے۔