• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم  میڈیا بریفنگ میں سندھ کے وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ کو جواب دیتے ہوئے


وفاقی وزیر قانون اور کراچی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی میں نہ بیٹھنے کی بات تو تب ہو جب کوئی انہیں کمیٹی میں بٹھانے کی بات کرے۔

فروغ نسیم نے یہ بات وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ناصر حسین شاہ اچھے آدمی ہیں، لیکن کمیٹی میں بیٹھنا یا نہ بیٹھنا ان کی صوابدید ہے، اسی طرح کمیٹی میں کسی کو شریک کرنا یا نہ کرنا ہماری صوابدید ہے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے آرٹیکل 149 کے حوالے سے سینیٹر رضا ربانی کے تحفظات پر جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کو سیاسی رخ دیا جارہاہے، آرٹیکل نافذ کرنے کا کہیں یہ مطلب نہیں کہ شہر الگ صوبہ بن رہا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا تھا کہ کراچی سے متعلق جس کمیٹی میں فروغ نسیم ہوں گے سندھ حکومت اس سےبات نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے وزیرِ اعظم عمران خان کراچی میں کام کروانا چاہتے ہوں لیکن جن لوگوں کو خان صاحب نے ذمہ دیا انہوں نے فتنہ پیدا کیا۔

ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ وزیرِ اعظم نے جس شخص کو کمیٹی کا سربراہ بنایا ہے، ان کا ذہنی فتور سامنے آ گیا، متحدہ والے جو راگ الاپتے ہیں وہ انہوں نے دوبارہ شروع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیئے: آئین کا آرٹیکل 149 کیا کہتا ہے؟

صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان جو کراچی آ رہے تھے وہ اسی وجہ سے نہیں آئے، پیرپگارا صاحب کے آرٹیکل 149 سے متعلق بیان کو سراہتا ہوں۔

ادھر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے اس ضمن میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کا انتظام سنبھالنےکی باتیں غیر قانونی و غیر آئینی ہیں، آرٹیکل 149 صرف ہدایت تک محدود ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی بدترین صورتِ حال تو وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہے لہٰذا آرٹیکل 149 تو وفاقی حکومت پر نافذ ہونا چاہیے۔

تازہ ترین