پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو قومی اہمیت کے معاملے پر کوئی بھی ہدایات جاری کرسکتی ہے۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 149 کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت جاری کی جانے والی ہدایات میں امن و امان، ملکی معاشی صورتحال یا اس جیسی کوئی اور صورتحال ہو سکتی ہے۔
کیا ایسی صورتحال پیدا ہوچکی ہے کہ وفاق، صوبائی امور میں مداخلت کرے؟
ممتاز ماہر قانون اور پاکستان بار کونسل کے سابق رہنما یاسین آزاد ایڈووکیٹ اس سے اتفاق نہیں کرتے، ان کا کہنا ہے کہ آئین کا یہ آرٹیکل صرف ہنگامی یا خصوصی حالات ہی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی اس شق کے غلط استعمال کو عدالتیں بھی کالعدم قرار دے سکتی ہیں۔
ایسے میں حکومت کو اس مشورے پر عمل کرنے سے قبل خود اس کے مضمرات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
ان کا کہناہے کہ اس آرٹیکل کے استعمال سے صوبوں اور مرکز کے درمیان تناؤ پیدا ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم نے وفاق کو کراچی میں آئین کے آرٹیکل 149 (4) کے نفاذ کی تجویز دی تھی جس کے تحت کراچی کے لیے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو خصوصی احکامات جاری کر سکتی ہے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے مطابق وفاقی حکومت کراچی شہر کی انتظامیہ کو اپنے کنٹرول میں لینے والی ہے، آرٹیکل کے نفاذ کا اعلان وزیر اعظم عمران خان 14ستمبر کو دورہ کراچی کے موقع پر کر سکتے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد عاقل کا آرٹیکل 149 سے متعلق کہنا ہے کہ یہ آئینی قدم موجودہ صورت حال میں درست ہے لیکن حکومت سندھ کو کام کا موقع دینے کی تجویز بھی دیتے ہیں۔
دوسری جانب سندھ بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین وہاب بلوچ کے مطابق موجودہ صورت حال میں دیکھیں تو عملی طور پر آئین کے آرٹیکل 149 کے زبانی نفاذ نظر آتا ہے۔
جس میں وفاقی وزیر جہاز رانی علی زیدی وزیراعظم کی ہدایت پر گزشتہ ماہ سے شہر کے نالوں کی صفائی کا کام شروع کرچکے اور اب شہر میں ترقیاتی اور بلدیاتی معاملات کے حل کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔
اس آرٹیکل پر اختلاف کی صورت میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے اور تنازعہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تنازعہ شدت اختیار کرنے کی صورت صوبے میں آئین کے آرٹیکل 145 کے نفاذ سے وفاق گورنر راج کا نفاذ کرسکتا ہے۔