سانحہ چونیاں 15 ویں روز میں داخل ہو گیا، تاہم اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کیے جانے والے بچوں کے کیس میں ملزمان تاحال نہ پکڑے گئے۔
کیس کی جے آئی ٹی نے مقتول بچوں کے عزیز و اقارب کو بھی تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی پی او قصور زاہد نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ بچوں کے عزیز و اقارب کو بھی ڈی این اے اور انویسٹی گیشن میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: چونیاں سے ایک اور بچے کی باقیات بر آمد
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک اس کیس کے سلسلے میں 1500 مشکوک افراد کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے ہیں جبکہ 5 ہزار افراد سے تفتیش کی گئی ہے۔
زاہد انور کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرچ آپریشن اور ڈی این اے ٹیسٹوں کا رخ شہر کے علاوہ قریبی آبادیوں اور بَھٹّوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 ستمبر کو پنجاب کے ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں مختلف ایام میں اغواء ہونے والے 4 میں سے 2 بچوں علی حسنین اور سلمان کی باقیات اور ایک بچے فیضان کی لاش ملی تھی جبکہ عمران نامی بچہ لاپتہ تھا۔
یہ بھی پڑھیئے: چونیاں، چوتھے بچے کی بھی موت کی تصدیق ہوگئی
بعد میں عمران اور مزید ایک لاپتہ ہونے والے بچے کی لاشوں کی باقیات بھی چونیاں ہی سے برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ان بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا۔